یورپ میں فلسطین کی بڑھتی حمایت  کے بیچ امریکہ کی  صہیونی حکومت کو مدد اور اقوام متحدہ کا انتباہ

اقوام متحدہ کے  زیادہ تر رکن ممالک کی جانب سے  جنگ بندی کے مطالبہ کے باوجود اسرائیل کی جارحیت مسلسل جاری ہے  اور اس وقت صورت حال یہ ہے کہ  خود اقوام متحدہ کا کہنا یہ ہے کہ’’  انکے پاس  غزہ کے تقریباً 20 لاکھ لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے خیمے اور خوراک ختم ہو چکے ہیں ،  جبکہ یہاں کے رہایشیوں کی اکثریت اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکی ہے اور قحط کو روکنے کے لیے امداد پر انحصار کرتی ہے۔۔۔

فاران: صہیونی اور سامراجی  دنیا میں یہ خبر کسی  زلزلے سے کم نہیں تھی کہ اسپین، ناروے اور آئر لینڈ جیسے ممالک نے فلسطین کو مستقل ملک کی حیثیت سے  قبول کر لیا ہے  ٹائمز آف اسرائیل نے بھی اس  خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا  [1]  مغربی دنیا کےذرایع  ابلاغ بھی اس خبر کو  اپنے  نمایاں انداز میں پیش کیا  [2] ۔

روزنامہ گارڈین نے اس سلسلہ سے لکھا :’’ ٓآئرلینڈ، اسپین اور ناروے نے اعلان کیا ہے کہ وہ 28 مئی کو فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کریں گے، جس پر اسرائیل کی جانب سے فوری ردعمل سامنے آیا، جس نے کہا کہ وہ ڈبلن، میڈرڈ اور اوسلو سے اپنے سفیروں کو واپس بلا کر، اور فلسطینی اتھارٹی کے اہم فنڈز روک کر جوابی کارروائی کرے گا۔تین یورپی حکومتوں نے بدھ کی صبح مربوط اقدامات میں طویل انتظار کے اعلانات کیے جن کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد دو ریاستی حل کی حمایت کرنا اور مشرق وسطیٰ میں امن کو فروغ دینا تھا۔

اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے میڈرڈ میں پارلیمنٹ  میں تالیوں کی  آوازوں کے درمیان  کہا کہ ہم فلسطین کو کئی وجوہات کی بنا پر تسلیم کرنے جا رہے ہیں اور ہم اس کا خلاصہ تین الفاظ میں کر سکتے ہیں: امن، انصاف اور  خود مختاری  وثبات ۔ “ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ دو ریاستی حل کا احترام کیا جائے اور امنیت و تحفظ  کی باہمی ضمانت  ہوناچاہیے۔

آئرلینڈ کے تاؤسیچ سائمن ہیرس نے کہا کہ فلسطین کو ریاست کا جائز حق حاصل ہے۔ انہوں نے ڈبلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “یہ دو ریاستی حل کے لیے واضح حمایت کا بیان ہے، جو اسرائیل، فلسطین اور ان کے لوگوں کے لیے امن اور سلامتی کا واحد معتبر راستہ ہے۔” “مجھے یقین ہے کہ آنے والے ہفتوں میں مزید ممالک اس اہم قدم کو اٹھانے میں ہمارے ساتھ شامل ہوں گے۔”

اوسلو میں، ناروے کے وزیر اعظم، جوناس گہر سٹور نے کہا کہ تسلیم کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا، اور یہ کہ ناروے فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر “تمام حقوق اور ذمہ داریوں کے ساتھ” مانے گا۔[3] ”  فلسطین کی حمایت میں محض یہ تین ملک ہی نہیں پوری یورپ کی فضا میں  فلسطینی لہر پائی جا رہی ہے  جتنا جتنا لوگوں  میں فلسطین کو لیکر شعور بیدار ہو رہا ہے اتنا ہی  امریکہ کی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے ۔

سات مہینے سے زائد کا عرصہ ہونے  آیا جہاں دنیا بھر میں  فلسطین کے حق میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور جنگ بندی کے لئے خود امریکہ کی یونیورسٹیوں میں فلسطینی خیمے نصب ہیں[4] جن سے نبٹنا  امریکہ کی انتظامیہ کے لئے ایک چیلنج ہے [5]  وہیں امریکہ کی  دوغلی پالیسی پر بھی دنیا میں تھو تھو ہو رہی ہے  چاہے فلسطینی ریاست کی   اقوام  متحدہ میں رکنیت و اسکے حقوق کے   سلسلہ سے ہونے والی ووٹنگ میں امریکہ کی جانب سے مخالفت ہو [6]   یا  صہیونی  جارحیت کے پیش نظر  صہیونی حکومت کو اسلحے کی ممانعت اور اس کے بعد اسکی ترسیل[7]   اور امریکی امداد [8] لوگ دیکھ رہے ہیں کن مکروہ عزائم  کے ساتھ  اپنی ناجائز اولاد کو بچانے کے لئے  یہ دنیا کی بڑی طاقت چند گنے چنے  حلیف ممالک [9] کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔

 ہندوستان اور مستقل ممالک کی فلسطین کے حق کی حمایت میں ووٹنگ  :

کچھ ہی دنوں قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ  میں سے ۱۲ ممالک نے فلسطین کے حق میں ووٹ  دیا تھا جبکہ  امریکہ  نے ہمیشہ کی طرح قرار داد کو ویٹو کر دیا جبکہ     برطانیہ اور  سوئزرلینڈ  نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا  روزنامہ گارڈین نے اس سلسلہ سے لکھا ’’ امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت کے لیے فلسطین کی درخواست کو ویٹو کر دیا ہے، جس  نے  اقوام متحدہ  کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ ۱۵  رکنی سلامتی کونسل میں فلسطین کے حق میں 12، ووٹ پڑے جبکہ  امریکا نے مخالفت میں ووٹ ڈالا اور برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ  غیر حاضر رہے اور ان ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ‘‘  [10]۔  قابل غور ہے کہ اقوام متحدہ کی  جنرل اسمبلی نے  بھی چند دنوں قبل  فلسطین کو نئے “حقوق اور مراعات” دینے کے لیے بڑے مارجن سے بھاری تعداد میں  ووٹ دیا  الحمد للہ ہمارے ملک ہندوستان نے بھی   ہمیشہ کی طرح اپنے خود مختار و مستقل وجود کو ثابت ہوتے ہوئے قرار داد کے حق میں ووٹ  دیا [11]اور دیگر ممالک کے ساتھ  سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کا 194 واں رکن بننے کے لیے فلسطین کی درخواست پر غور کرے [12] ۔

اقوام متحدہ نے  فلسطین کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداد کو ۲۵ ممالک کی غیر حاضری  اور کچھ ممالک کی مخالفت کے باوجود اکثریت کی جانب سے  قرارداد کے حق میں ووٹنگ کی بنیاد پر  منظور کر لیا ۔ اسرائیل، ارجنٹائنا، چیکیا، ہنگری، مائیکرونیشیا، ناورو، پلاؤ اور پاپوا  نیو گنیا کے ساتھ امریکہ نے اس کے خلاف ووٹ دیا[13]۔فلسطین  کے حق میں  اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے لیے اس طرح سے ووٹنگ  وسیع عالمی حمایت کی عکاس ہے ، بہت سے ممالک نے غزہ میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر غم و غصے کا اظہار کیا اور جنوبی شہر رفح میں ایک بڑے اسرائیلی حملے کا خدشہ ظاہر کیا جہاں تقریباً 1.3 ملین فلسطینی پناہ کی تلاش میں ہیں[14]۔

 غزہ میں ایک انسانی  المیہ کے رونما ہونے پر اقوام متحدہ کی تشویش : 

اقوام متحدہ کے  زیادہ تر رکن ممالک کی جانب سے  جنگ بندی کے مطالبہ کے باوجود اسرائیل کی جارحیت مسلسل جاری ہے  اور اس وقت صورت حال یہ ہے کہ  خود اقوام متحدہ کا کہنا یہ ہے کہ’’  انکے پاس  غزہ کے تقریباً 20 لاکھ لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے خیمے اور خوراک ختم ہو چکے ہیں ،  جبکہ یہاں کے رہایشیوں کی اکثریت اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکی ہے اور قحط کو روکنے کے لیے امداد پر انحصار کرتی ہے۔اقوام متحدہ کے حکام نے  روزنامہ گارڈین کو بتایا کہ ان کے گودام اب غزہ کے شمالی تہائی حصے کو جنوب سے تقسیم کرنے والے دریا کے جنوب میں مکمل طور پر خالی ہو چکے ہیں، جب تک اسرائیلی جارحیت کے بعد علاقے میں داخلے کے مرکزی راستے بند رہیں گے، دوبارہ سپلائی کا کوئی امکان نہیں ہے [15]۔

حکام نے واضح طور پر کہا اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کے پاس بھی خوراک کا کوئی ذخیرہ نہیں بچا ہےاور یہ  بھی جلد ہی ختم ہو جائے گا۔[16]” یاد رہے کہ سات ماہ کی لڑائی کے دوران، ڈبلیو ایف پی WFP اور یو این آر ڈبلیو اے   Unrwaنے غزہ کی زیادہ تر آبادی کو زندہ رہنے کے لیے بنیادی ضروریات فراہم کی ہیں۔ تاہم، ان کی تقسیم کا انحصار بنیادی طور پر غزہ کی کراسنگ کے ذریعے مصر کے ساتھ رفح اور اسرائیل سے قریبی داخلی مقام، کریم شالوم پر ہے [17]جس پر اسرائیل کے قبضے کے بعد صورت حال انتہائی تشویشناک ہے ۔ ایک طرف غزہ کے  بے گھر لوگ انسانی مدد کا  ا نتظار کر رہے ہیں تو دوسری طرف  رفح پر مسلسل بمباری کرنے والی صہیونی حکومت کو لگام دینے کے بجائے امریکہ  نے صہیونی حکومت کے لئے نئی  فوجی امداد بھیجنے کا اعلان کیا ہےچنانچہ بائیڈن انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا ہے کہ وہ جنوبی غزہ میں رفح پر بڑے پیمانے پر حملے کی امریکہ کی مخالفت اور شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے خدشات کے باوجود، میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیل کو 1 بلین ڈالر کی فوجی امداد بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے [18]۔

 غزہ میں  صہیونی جارحیت کو امریکہ کی  کھلی  حمایت اور مزاحمتی محاذ  کا اسے منھ توڑ جواب : 

ایک طرف امریکہ بات چیت کے ذریعہ معاملات کو حل کرنے کی بات کرتا ہے  اور غزہ میں ہونے والی عام ہلاکتوں کے سلسلہ سے صہیونی حکومت  سے بظاہر ناراضگی کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف مسلسل اسے اسلحوں اور فوجی مدد  کے ذریعہ  سہارا بھی دے رہا ہے   ایسا بھی نہیں ہے اسکی قیمت اسے نہ چکانی پڑ رہی ہو مسلسل  اس کے مفادات پر حملے ہو رہے ہیں ابھی حال ہی میں حوثیوں نے حملہ کر کے اس کے  جدید ترین ڈروں کو  مار گرایا ہے  یمن میں حوثیوں نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح انہوں نے امریکی MQ-9 ریپر حملے اور نگرانی کرنے والے ڈرون کو ٹریک کیا اور گزشتہ  جمعہ کی صبح سویرے اسے میزائل سے مار گرایا [19]۔

غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ چوتھا امریکی ڈرون ہے جسے یمن کے اوپر یا اس کے قریب مار گرایا گیا ہے اور تیسرا اپریل کے آخر میں مار گرایا گیا ہے۔ قابل غور ہے کہ بہت سے یکطرفہ حوثی ڈرونز کے برعکس جو بحیرہ احمر اور اس سے آگے جنگ کی مخالفت میں جہازوں پر حملوں میں استعمال ہوتے رہے ہیں، مبینہ طور پر جدید امریکی ڈرونز کی قیمت 30 ملین ڈالر سے زیادہ ہے[20]۔

اسکا مطلب ہے بظاہر تو حملے چھٹ پٹ ہیں لیکن مالی اعتبار سے اچھا خاصا امریکہ کو حوثی  مزاحمت کی بنیاد پر  نقصان پر نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے

دوسری طرف  جتنا جتنا امریکہ کی جانب سے صہیونی حکومت کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے اتنا ہی مزاحمتی محاذ کی جانب سے صہیونی  مفادات کے خلاف نئے محاذ کھل رہے ہیں   حال ہی میں عراق میں موجود اسلامی مزاحمت کی جانب سے عراق سے تل ابیب  پر  ڈائرکٹ حملے کئے  [21]گئے ہیں جو اپنے آپ میں قابل غور و حیرت انگیز ہونے کے ساتھ یہ  امریکہ و اس کے حلیف ممالک کو یہ پیغام دے رہے ہیں  کہ یہ جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہے گی اور مزاحمتی محاذ چو طرفہ طور پر  اپنے فلسطینی بھائیوں کی مدد میں جو بن سکے گا انجام دے گا ۔ غزہ  و اسرائیل کی جنگ میں حوثیوں کے ساتھ عراق و بحرین  کے  مزاحمتی محاذ سے متعلق مجاہدین کا شامل ہونا یہ بتاتا ہے کہ طاقت اور اسلحے کے بل پر  غزہ پٹی میں اسلامی مزاحمت کو کچلنا نا ممکن ہے کیونکہ اسکا تعلق اب محض غزہ سے نہیں ہے اس کا دائرہ بڑ ھ چکا ہے حال ہی میں  بحرینی مزاحمت کی جانب سے بھی   اسرائیل پر حملوں کے خبروں نے ہر ایک کو حیرت میں ڈال دیا ہے  ٹائمز آف انڈیا نے اس سلسلہ سے  اس ویڈیو کو بھی پیش کیا جو بحرینی مزاحمت نے اسرائیل  پر حملے کو لیکر بنائی  ہے [22] علاوہ از ایں  یروشلم پوسٹ نے تو  بحرین کی جانب سے اسرائیل پر دوسرے  حملے کی خبر  دیتے ہوئے اس بات کو بیان کیا ہے کہ کس طرح   صہیونی حکومت کے خلاف مختلف محاذ کھل چکے ہیں  [23]  اس وقت دنیا بھر میں فلسطین کی حمایت میں جو سرگرمی دیکھنے کو مل رہی ہے اور جس طرح  صہیونی حکومت کو  سیاسی اور عسکری طور پر منھ کی کھانا پڑ رہی ہے اسے دیکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ   اسلامی مزاحمت  نے جو قربانیاں دیں ہیں  شہداء مزاحمت   نے جو خون دیا ہے  اسکے نتائج دنیا کے سامنے  آنا شروع ہو گئے ہیں تین یورپی ممالک نے ایک قدم بڑھایا ہے آگے اور بھی قدم اٹھیں گے انشاء اللہ ۔

حوالہ جات

[1] ۔https://www.timesofisrael.com/move-by-norway-ireland-spain-to-recognize-palestinian-state-gets-mixed-global-response/

[2] ۔https://edition.cnn.com/2024/05/22/middleeast/palestinian-statehood-spain-norway-ireland-intl/index.html

https://www.theguardian.com/world/article/2024/may/22/palestinian-state-recognition-ireland-spain-recognise-palestine

https://www.nbcnews.com/news/world/ireland-recognizes-palestinian-state-norway-spain-israel-hamas-war-rcna153427

[3] ۔ https://www.theguardian.com/world/article/2024/may/22/palestinian-state-recognition-ireland-spain-recognise-palestine

[4] ۔ https://www.mehrnews.com/news/6107045/%DA%86%D8%A7%D8%AF%D8%B1%D9%87%D8%A7%DB%8C-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86-%D8%AF%D8%B1-%D9%82%D9%84%D8%A8-%D8%AF%D8%A7%D9%86%D8%B4%DA%AF%D8%A7%D9%87%D9%87%D8%A7%DB%8C-%D8%A2%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D8%A7%D9%86%D8%B4%D8%AC%D9%88%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DA%86%D9%87-%D9%85%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D9%87%D9%86%D8%AF

[5] https://www.huffpost.com/entry/uc-riverside-reaches-agreement-with-pro-palestine-student-protestors_n_663681a2e4b00b1eab537589/amp

[6] ۔ https://apnews.com/article/un-resolution-palestinians-membership-rights-us-assembly-875560e897f27d6600090420f36404e4

https://www.theguardian.com/us-news/2024/apr/18/us-veto-palestine-membership-request-united-nations-council

[7] ۔https://www.nytimes.com/2024/04/24/world/middleeast/israel-us-aid.html

[8] ۔ https://www.timesofisrael.com/us-sending-israel-1-billion-in-military-aid-biden-administration-tells-congress/

[9] ۔https://apnews.com/article/un-resolution-palestinians-membership-rights-us-assembly-875560e897f27d6600090420f36404e4

[10] ۔ https://www.theguardian.com/us-news/2024/apr/18/us-veto-palestine-membership-request-united-nations-council

https://www.voanews.com/a/un-general-assembly-expresses-support-for-palestinian-statehood-/7606480.html

[11] ۔ https://www.livemint.com/news/world/india-votes-in-favour-of-un-membership-for-palestine-amid-israel-hamas-war-in-gaza-11715360049758.html

[12] ۔ https://timesofindia.indiatimes.com/india/india-votes-in-favour-of-palestinian-resolution/articleshow/110023562.cms

https://www.thehindu.com/news/international/despite-us-opposition-un-general-assembly-backs-palestines-bid-for-full-membership/article68162573.ece

[13] ۔ https://apnews.com/article/un-resolution-palestinians-membership-rights-us-assembly-875560e897f27d6600090420f36404e4

[14] ۔ https://www.theguardian.com/world/article/2024/may/15/un-says-it-has-no-more-food-or-tents-for-nearly-2m-people-in-gaza

[15] ۔ https://www.theguardian.com/world/article/2024/may/15/un-says-it-has-no-more-food-or-tents-for-nearly-2m-people-in-gaza

[16] ۔ https://www.theguardian.com/world/article/2024/may/15/un-says-it-has-no-more-food-or-tents-for-nearly-2m-people-in-gaza

[17] ۔ https://www.theguardian.com/world/article/2024/may/15/un-says-it-has-no-more-food-or-tents-for-nearly-2m-people-in-gaza

[18] ۔ https://www.aljazeera.com/news/2024/5/15/us-plans-to-send-1bn-in-new-military-aid-to-israel-reports

[19] ۔ https://apnews.com/article/yemen-houthi-red-sea-attacks-israel-hamas-war-97a752013e20b954acb76bea13165594

[20] ۔ https://www.aljazeera.com/news/liveblog/2024/5/17/israels-war-on-gaza-live-700000-palestinians-flee-military-onslaught

[21] ۔ https://www.tasnimnews.com/fa/news/1403/02/14/3079102/%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%88%D9%85%D8%AA-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D9%84%DB%8C%D9%86-%D8%A8%D8%A7%D8%B1-%D8%AA%D9%84-%D8%A2%D9%88%DB%8C%D9%88-%D8%B1%D8%A7-%D9%87%D8%AF%D9%81-%D9%82%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%D8%AF%D8%A7%D8%AF

[22] ۔ https://timesofindia.indiatimes.com/videos/toi-original/bahrain-fighters-release-video-of-first-ever-attack-on-israel/videoshow/109821050.cms

[23] ۔ https://www.jpost.com/middle-east/iran-backed-bahraini-group-claims-second-attack-on-israel-799821