یہودی نیشنل فنڈ کے ذریعے آباد کاری کے خطرناک منصوبے کا انکشاف
اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی ریاست کا ’جیوش نیشنل فنڈ‘ مقبوضہ غرب اردن اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے ایک بڑے منصوبے کی تیاری کررہا ہے۔
اسرائیلی ’پیس ناؤ فاؤنڈیشن‘ نے یہودی نیشنل فنڈ کی اسکیم کے خطرات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی ایک بڑی توسیع ہو گی اور ہزاروں فلسطینیوں کو مشرقی بیت المقدس میں ان کے گھروں سے بے دخل کردیا جائے گا۔ .
فاؤنڈیشن فار ہیومن رائٹس نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نام نہاد یہودی نیشنل فنڈ تقریبا 31 ملین امریکی ڈالر کی خطیر رقم یہودی آباد کاری اور توسیعی منصوبوں کے لیے مختص کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس رقم سے فلسطین کی اس اراضی پر کالونیاں تعمیر کی جائیں گی جوسنہ 1948 سے پہلے ان کے مالکان کے نام رجسٹرڈ نہیں تھیں۔ انسانی حقوق گروپ نے فلسطینی ارارضی پر غاصبانہ قبضے کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیا ہے۔ یہ زمینیں مقبوضہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں موجود ہیں۔
’پیس ناؤ‘ کے مطابق ’جے این ایف‘ کے پاس اراضی کی دستاویزات کی 17،000 سے زیادہ فائلیں ہیں۔ ان دستاویزات کے مطابق فلسطینیوں کی موجودہ ملکیت میں زمین کے ایسے سیکڑوں قطعے موجود ہیں جو سنہ 1948ء کی جنگ سے قبل ان کے آباؤ اجداد کی ملکیت نہیں تھے۔
فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں یہ اقدام بستیوں اور مشرقی یروشلم کی ایک بڑی توسیع میں تبدیل ہونے کا امکان ہے۔
انسانی حقوق یہودی نیشنل فنڈ کے منصوبے کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کے خطرے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ جس طرح سلوان اور شیخ جراح میں فلسطینیوں کے ساتھ ہو رہا ہے، القدس اور غرب اردن میں ہزاروں فلسطینیوں کے ساتھ ہوسکتا ہے۔
انسانی حقوق گروپ نے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ علاقوں اور مشرقی بیت المقدس میں رجسٹریشن کا عمل فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے گھر کرنے کا باعث بنے گا۔
تبصرہ کریں