اس فیلم میں تاریخی حقائق کو منحرف کرکے' اسلام دشمنی اور سیاسی مفادات کے تحت مسلمانوں کو دہشت گرد بتایا گیا ہے- جب کہ اسلام اور حقیقی مسلمانوں نے ہمیشہ امن و آشتی کا پیغام دیا ہے-
ہم کشمیر فایلز کی ٹیم سے اس بات پر قطعی نالاں نہیں ہیں کہ انہوں نے کشمیری پنڈتوں کے درد اور ان پر ہوئے تشدد کو اسکرین پر کیوں پیش کیا۔ہرگز نہیں ! ظلم بہر حال ظلم ہے ،خواہ وہ کسی بھی مذہب اور ذات کے لوگوں پر ہوا ہو۔کشمیری پنڈتوں کے درد کا احساس کوئی دوسرا ہرگز نہیں کرسکتا کیونکہ دوسروں نے اس درد کو جھیلا نہیں ہے
فاران سے ہمیں بہت سی امیدیں ہیں ۔ موجودہ عہد میں ہم میڈیا کی ضرورت اور اس کے اثر کو فراموش نہیں کرسکتے ۔ میڈیا کا ہونا آپ کی طاقت میں اضافہ کا سبب ہے ۔
اس تناظر میں تحریک حماس کے رہ نما اور رہا ہونے والے قیدی حسین ابو کویک نے تصدیق کی ہے کہ فلم "امیرہ" اس کے بنانے والوں، پروڈیوسروں، پروموٹرز اور اس میں حصہ لینے والوں کی طرف سے زوال اور اخلاقی گراوٹ کی حالت کی نشاندہی کرتی ہے۔
گواہوں کے لئیے لازم ہے گونگے ہوں/ نہ انکے ہونٹ ہلتے ہوں/ نہ انکے ہاتھ چلتے ہوں / اشارے انکے الٹے ہوں
یہ فلمیں درحقیقت افسانے ہیں، اور ان سب کا انجام بخیر ہوجاتا ہے اور اگرچہ ممکن ہے کہ ہیرو کی زندگی کے دشوار مراحل دیکھنے والوں کے آنکھوں سے آنسو جاری کر دے مگر آخرکار ہیرو اور ہیروئن کی خوش بختی یقینی ہے۔
ہالی ووڈ کا ایک کردار سپنے دکھانے سے عبارت ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ ہالی ووڈ کے سپنے دکھانے کا مقصد کیا ہے؟ جس چیز نے امریکہ اور دنیا کی ثقافت کو بدل دیا، وہ یہی ہالی ووڈ کا خواب دکھانے کا رجحان ہے۔
ایک مشہور نقاد نے کسی وقت ان فلموں کے بارے میں کہا تھا: "میں مزید کبھی بھی بالی ووڈ کی سوپرہیرو فلم نہیں دیکھوں گا، کیونکہ مجھے یقین ہے کہ اس کے بعد میں حقیقی سوپر ہیروز پر اپنا ایمان کھو جاؤں گا"۔
اس فلم کا سب سے زیادہ مضحکہ خیز حصہ، اس کا آخری حصہ ہے، جس میں عورت کا روپ دھارنے والا شخص اپنی سابقہ بیوی تک پہنچنے کے لئے موٹر سائیکل پر سوار ہوکر نہ صرف ٹریفک کے قواعد کو پامال کرتا ہے بلکہ فطرت کے قوانین کو بھی توڑ کر رکھ دیتا ہے۔