نیتن یاہو خود بھی نااہل ہو کر وزیراعظم کا عہدہ گنوا بیٹھنے کے خطرے سے روبرو ہیں۔ عبری زبان چینل کان کے مطابق اٹارنی جنرل کا دفتر بنجمن نیتن یاہو کو نااہل قرار دینے کیلئے اقدامات شروع کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔
دشمن ایرانیوں کی خصوصی صلاحیتوں سے غافل رہا یا اگر ان پر توجہ بھی دی تو ان کا مقابلہ کرنے کیلئے اس کے پاس کوئی راستہ نہیں تھا۔ ایرانی قوم وہی قوم ہے جس نے گذشتہ 150 برس میں مغربی تسلط کے خلاف مسلسل تحریکیں چلائی ہیں۔
مغرب نے ایک طرف تکفیری دہشت گردی کی بنیاد رکھی اور اسلام کا بدنما چہرہ دکھانے کیلئے ہمیشہ اس کی ترویج کی جبکہ دوسری طرف سرکاری طور پر قومی شدت پسندی اور اسلاموفوبیا کو فروغ دیا ہے۔ تکفیری دہشت گردی اور نسل پرستانہ اسلاموفوبیا کے درمیان دوطرفہ تعاون ایک ہی مرکز یعنی امریکہ اور یورپ (خاص طور پر فرانس کی انٹیلی جنس ایجنسیز اور سیاسی اداروں) کی جانب سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال سب سے پہلے رومیوں نے کیا جو دشمن کے آبی ذخائر کو آلودہ کرنے کے لئے ان میں مردہ جانور پھینکتے تھے؛ جس کی وجہ سے دشمن کی افرادی قوت میں کمی آتی تھی اور جنگجؤوں کے حوصلے گر جاتے تھے۔ دوسری مثال منگولوں کی ہے جو طاعون زدہ جانوروں کے لاشے منجنیق کے ذریعے جزیرہ کریمیا میں پھینکتے تھے۔ کچھ مؤرخین کا کہنا ہے کہ منگولوں کا یہ اقدام قرون وسطی میں یورپ میں طاعون پھیلنے کا سبب بنا اور ڈھائی کروڑ یورپی مارے گئے۔
مشہور امریکی سیاسی ماہر اور ہارورڈ یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر سٹیفن والٹ (Stephen M. Walt) نے استدلال کیا ہے کہ لبرلزم کے اصولوں کے نفاذ پر امریکی حکومت کا اصرار، اس مسئلے کا سبب بن رہا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اپنی غلطیوں سے کبھی بھی سبق حاصل نہ کرسکے؛ اور مسلسل خطاؤں کا ارتکاب کرتی رہے۔ انھوں نے اپنے مضمون کا عنوان "امریکہ چاہے بھی تو بے وقوفی سے باز نہیں آ سکتا" (The United States Couldn't Stop Being Stupid if It Wanted) قرار دیا ہے۔
چین کے دورہ ریاض اور ریاض-ماسکو کے درمیان سیاسی ہم آہنگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اپنے حسابات میں غلطیاں کرکے اپنے مغربی ایشیائی اتحادیوں کو، مشرق کے ساتھ مقابلے میں، کھو چکا ہے۔
امریکہ کی جانب سے روس کے ساتھ تعلقات کی سطح کم کرنے، اسلحہ کی تجارت محدود کرنے یا روس کو انرجی کی محصولات سے حاصل ہونے والی آمدنی کو کم کرنے نیز زبردستی قیمتوں کا تعین کرنے کیلئے جو کوششیں انجام پا رہی ہیں ان کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ روس سے متعلق اسٹریٹجک اہداف کا حصول ہے۔
هرتزوگ نے ایسے عالم میں بحرین کا دورہ کیا ہے کہ بحرینی عوام نے اس سفر اور اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے کے معاملے کے خلاف زبردست مظاہرے کئے ہیں۔
افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا سے افغانستان میں امریکہ کے جنگی جرائم کے بارے میں انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کی تحقیقات کا راستہ مزید صاف ہوگیا ہے۔ افغانستان میں امریکہ کے جنگی جرائم کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے اقدامات اس کورٹ کے لئے ایک آزمائش شمار ہوتے ہیں، کیونکہ اس کورٹ پر یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ اس نے اب تک عموماً افریقہ کے مسائل کے بارے میں بھی ہی کردار ادا کیا ہے اور دنیا کے مختلف خطوں میں بڑی طاقتوں کے جرائم سے چشم پوشی کر رکھی ہے۔