ایک اور عنصر صیہونی فوج کی کسی بھی ممکنہ جنگ میں صیہونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت پر عدم اعتماد کا بڑھتا ہوا احساس ہے، خاص طور پر جب سے اسرائیل کے دشمنوں نے اپنی ڈیٹرنس پاور میں اضافہ کیا ہے، صیہونی فوج بے بس نظر آرہی ہے۔
یہودی مرد صبح کی دعا میں خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ خدا نے انہیں عورت نہیں بنایا ہے۔ تحریف شدہ یہودی مذہب میں لڑکی ایک "متاع" ہے جس تنگدستی کے ایام میں فروخت کیا جا سکتا ہے۔ لڑکیوں کی خرید و فروخت کی انتہائی گھناؤنی روایت بنی اسرائیل میں وسیع پیمانے پر رائج رہی ہے۔
یہودیت میں، شادی کے معاملے میں عورت مرد کے ہم پلہ، کفو اور ہمسر نہیں ہے اور یہ معلوم کرنا بھی بہت مشکل ہے کہ شادی بیاہ یہودیت میں واجب ہے یا نہیں، لیکن اس پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے اور اگر کوئی شادی کرے اسے ایک سال تک لشکر [فوج] میں خدمت سے معاف ہے۔
اس مضمون میں خواتین کے حقوق اور احکام کے حوالے سے یہودی تعلیمات کا جائزہ لیا گیا ہے، جن میں سے کچھ احکام اسلام سے مطابقت رکھتے ہیں چنانچہ یہ ایک منصفانہ تنقید کی حیثیت رکھتا ہے۔ / جہاں بھی توریت کا نام آتا ہے مقصود تحریف شدہ توریت ہے۔
یہ لوگ ہر قوم میں پہنچ کر ان ہی کے بھیس میں اور ان ہی کے طرز زندگی اپنا کر، ظاہر ہوتے ہیں، اور اپنے افکار اعتقادات کو اسی قوم کے لوگوں کی زبان سے عوام میں پھیلا دیتے ہیں؛ اپنے عزائم [اور خفیہ دسیسوں) کو ان ہی لوگوں کی زبان سے بیان کرتے ہیں۔
یہودیوں نے بڑی چالاکی سے قرآن کی تنقید کو رد کرنے کے لئے اس طرح کے افسانے گھڑ لئے اور انہیں مسلمانوں کی زبان پر جاری کر دیا۔ بعدازاں مسلمان بھی بیٹھ کر ایک دوسرے کو عوج بن عنق کی داستان سناتے تھے، عمالقہ کی غیر معمولی جسامت میں مبالغہ آرائیاں کرتے تھے؛ اور ہمیشہ اس حقیقت سے غافل رہے کہ یہودیوں نے ان افسانوں کے ذریعے قرآن کو جھٹلایا تھا۔
قرآن کی گواہی کے مطابق، یہودی تحریف اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں اور یہ سلسلہ آج پہلے سے بھی زیادہ وسیع پیمانے پر جاری ہے۔
یہودیوں نے اپنے افکار و عقائد کو "حدیث کے سانچے میں ڈھال کر" مسلمانوں کے درمیان پھیلا دیا۔
قابل توجہ بات یہ ہے کہ عیسائیوں اور غیر یہودیوں کو سود پر پیسہ دینے اور ان سے جتنا ممکن ہو سود کمانے کا جواز حتیٰ یہودیوں کی فقہ میں موجود ہے اور یہودی ربیوں “یعقوب بن مہ یر” اور ” داوود کہمی نور بونی” نے اس بارے میں فتاویٰ بھی دئے ہیں۔