کیا آل سعود حقیقت میں عربی النسل ہیں؟ یا یہ کسی اور خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور کیا ان کے آباء و اجداد مسلمان تھے یا ان کا تعلق کسی دوسرے مذہب سے تھا؟
معاصر تاریخ میں گناہ اور برائی اور فساد اور اخلاقی تباہی کے تمام بڑے اڈے اور آج کل کے زمانے میں گناہ کی ترویج کے تمام وسائل اور شیطان پرستی کے فروغ کا پورا انتظام نیز اسلامو فوبیا کے تمام منصوبے یہودیوں کے کنٹرول میں ہیں۔ قرآن کریم بنی اسرائیل کے دلوں میں چھپی ہوئی سازشوں اور بدنیتیوں کو برملا کرتا ہے اور ان کے مکر و فریب کے پردوں کو چاک کرتا ہے، ان مسلمانوں کی گمراہی کی شدید یہودی خواہشوں کو بےنقاب کرتا ہے۔
غاصب اسرائیلی ریاست کے اعلان کے بعد فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی میں شدت آئی اور زیادہ شدت سے انہيں ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور یہ سلسلہ آج [۲۰۱۸ع] میں بھی جاری ہے۔
کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کی ذریت سے ہیں اور آج کے انسانی معاشروں کے تمام افراد ان ہی افراد کی اولاد میں سے ہیں جو حضرت نوح علیہ السلام کے ساتھ کشتی پر سوار ہو کر طوفان کے مہلکے سے چھوٹ گئے تھے۔ یہ تاریخچہ اس مضمون میں اختصار کے ساتھ چند حصوں میں بیان کیا جاتا ہے
اسرائیل جس قدر خوف کا مظاہرہ کرے گا اور فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ اقدامات میں تیز رفتاری دکھائے گا، یہودی آبادی پر اتنا ہی خوف کے سائے منڈلانے لگیں گے، جس کے نتیجے میں ان کے پاس اپنے اپنے ملکوں میں واپسی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
یہ تو محض افراطی یہودیوں کی فلسطینی مسلمانوں کے خلاف قتل و غارت گری کا ایک نمونہ ہے کہ جنکا خانہ و کاشانہ یہودیوں کی نفرت کا شکار ہو گیا ۔
یہودیوں کے بارے میں جادو ٹونے کرنے والے گروہ بھی ہیں، افسانہ سازی کرتے ہیں، جھوٹ پھیلا دیتے ہیں، کیونکہ ان کے ہاں داستان پردازی رواج رکھتی ہے، سوال یہ ہے کہ لوگ دوسروں کی داستان پردازیوں سے کیوں نہیں ڈرتے؟ وہم و گمان کیوں پیدا نہیں ہوتا؟
یہودی ریاست ایک طرف سے امن کے مراکز قائم کر کے فلسطینی نوجوانوں کے اندر سے اپنے حقوق کی بازیابی اور اپنی زمینوں کو واپس لینے کے لیے جد و جہد کے جذبے کو ختم کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف مقبوضہ فلسطین میں یہودی بچوں کے لیے اسلحہ کی ٹریننگ کے مراکز قائم کر کے انہیں فلسطینیوں کے خلاف لڑنے کے لیے بچپن سے ہی آمادہ کر رہی ہے۔
اگر آپ بینکنگ سسٹم پر غور کریں کہ وہ کیسے وجود میں آیا؟ اور اس کے وجود میں لانے والے کون تھے؟ تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ اس نظام میں انسانوں کو کس طرح بیوقوف بنا کر انہیں اپنے چنگل میں پھنسایا جاتا ہے۔