گذشتہ ایک عشرے کے دوران مغربی ایشیا میں محاذ مزاحمت نے اپنی لا زوال قوت کے ذریعے دہشت گردی اور دہشت گردوں، دہشت گردی سے فائدہ اٹھانے والی قوتوں کے دانت کھٹے کر دیئے ہیں لیکن اگلے مرحلے میں داعش کا نشانہ بننے والے ممالک میں مزاحمت کا تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے اور ان ممالک میں کلاسیکی افواج دہشت گردی کی ابتدائی شکلوں کے مقابلے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔
تہران میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں انجام پایا اور شرکاء کے درمیان اعتماد اور مفاہمت کی فضا دیکھنے کو ملی۔ اجلاس کے اختتام پر افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیانیہ بھی جاری کیا۔
امریکہ کے جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف مارک میلی نے افغانستان میں امریکا کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی فوجی موجودگی ایک اسٹریٹیجک شکست تھی۔
طالبان نے افغانستان میں حکومت تشکیل دیتے وقت اعلان کیا تھا کہ وہ تمام اقوام، طبقوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔ لہذا اب انہیں قندوز میں رونما ہونے والے اس بہیمانہ واقعے کی تحقیق کرکے اس میں ملوث افراد اور گروہوں کو قرار واقعی سزا دینی چاہیئے۔
اگر یہ کہا جائے کہ ہر کسی کی دشمنی کا نشانہ افغان شیعہ کو ہی بنایا جا رہا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ اس وقت افغانستان میں برسر اقتدار ہونے کی وجہ سے تمام تر معاملات کے ذمہ دار طالبان ہیں، افغانستان میں رہنے والے تمام شہریوں کے جان و مال کی حفاظت طالبان کی ذمہ داری ہے۔ افغان شیعہ شہریوں کیلئے مصائب و مشکلات ایک طویل عرصہ سے برقرار ہیں۔ افغان شیعہ شہری ہی اپنے ملک کی خاطر بہت قربانیاں دے دیں، اب جینے کا حق انہیں بھی ملنا چاہیئے۔
جو چیز علاقے کے ممالک کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اس کی ایک مثال گزشتہ روز افغانستان کے صوبے قندوز کی مسجد میں شیعہ نمازیوں میں کیا جانے والے خود کش حملہ تھا جس نے 150 نمازیوں کو خاک و خوں میں غلطاں کر دیا اور دسیوں کو زخمی بنا دیا۔
ریپبلکن ریپبلک ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کے رکن مائیکل میک کویل نے چند روز قبل کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی ناکام انخلا دنیا میں امریکی پوزیشن کے لیے طویل مدتی نتائج کا باعث بنے گا اور اس سے ایران ، روس اور چین کو فائدہ ہوگا۔
مشہور امریکی سائنسدان اور تجزیہ نگار نے کہا کہ امریکہ نے 20 سال قبل "دہشت گردی سے لڑنے" کے لیے جو جنگ شروع کی تھی اس نے دنیا کے بیشتر حصوں میں تباہی مچا دی ہے۔
افغانستان سے امریکہ کا فرار خود بخود انجام کو نہيں پہنچا ہے اور یہ واقعہ ایک جماعت یا گروہ کی ذہنی صلاحیت سے کہیں زیادہ بڑا واقعہ ہے۔ افغانستان، عراق اور علاقے کے دوسرے ممالک سے امریکہ کو نکال باہر کرنے کا منصوبہ، اسلامی جمہوریہ ایران کا منصوبہ ہے جس کو پوری باریک بینی کے ساتھ، خاص قسم کی نظام الاوقات کے مطابق، اور علاقائی قوتوں کے برادرانہ اور مصلحانہ تعاون کے ساتھ، نافذ کیا گیا۔