اسرائیلی اخبار نے سعودی عرب اور صہیونی ریاست کے درمیان اقتصادی تعلقات کا انکشاف کیا ہے

سعودی ایلکس ویب سائٹ کے مطابق اس اخبار نے لکھا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل پر سعودی عرب کے موقف کے باوجود تل ابیب اور ریاض کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام پر اب تک کامیاب مذاکرات ہوئے ہیں ۔

فاران؛ مقبوضہ علاقوں میں شائع ہونے والے ایک اقتصادی اخبار نے صیہونی ریاست اور سعودی عرب کے درمیان متعدد تجارتی معاہدوں کا انکشاف کیا ہے جن کی ثالثی بحرین اور متحدہ عرب امارات نے کی تھی۔

مقبوضہ علاقوں سے شائع ہونے والے اقتصادی اخبار گلوبز (Globes) نے لکھا ہے کہ سعودی عرب اور صیہونی حکومت نے حالیہ مہینوں میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کی ثالثی سے متعدد تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

سعودی ایلکس ویب سائٹ کے مطابق اس اخبار نے لکھا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل پر سعودی عرب کے موقف کے باوجود تل ابیب اور ریاض کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام پر اب تک کامیاب مذاکرات ہوئے ہیں ۔

اخبار نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی ساختہ اشیاء کے لیے سعودی مارکیٹ کے دروازے کھولنا اسرائیلی کمپنیوں اور برآمد کنندگان کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ گلوبز نے 33 ملین کی آبادی کے ساتھ سعودی صارفین کی مارکیٹ کو بہترین موقع قرار دیا۔

خیال رہے کہ پہلا اسرائیلی طیارہ منگل کو ریاض کے ہوائی اڈے پر اترا جبکہ ایک دن پہلے ریاض سے تل ابیب کے لیے پہلی پرواز تھی۔

سعودی لیکسس نے باخبر ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا کہ ریاض میں یہودیوں کی پہلی عبادت گاہ کے افتتاح کی تیاریاں جاری ہیں جہاں تمام یہودی تقریبات اور رسومات سعودی یہودیوں کے مرکز کے طور پر ہوں گی۔

عبرانی زبان کی ویب سائٹ واللا نے حال ہی میں اطلاع دی ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے 27 ستمبر کو ریاض میں محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی تاکہ ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے پر بات چیت کی جا سکے۔ ویب سائٹ کے مطابق سعودی ولیعہد نے اس امکان کو رد نہیں کیا لیکن کہا ہے کہ اس میں وقت لگے گا۔

اسرائیلی زبان کے اخبار اسرائیل ہیوم نے حال ہی میں خبر دی ہے کہ سعودی وزیر خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے ایک دن بعد اس سوال کہ آیا ریاض تل ابیب کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لائے گا، کے جواب میں کہا: “اسرائیل نے خطے کو مستحکم کیا ہے۔ اس سے خطے میں امن کی طرف بڑھنے میں مدد ملی ہے۔”