شام میں مسلح گروہ کے جرائم جاری، قتل عام کے بعد لاشوں کو دروں میں پھینک رہے ہیں
شام میں مقامی ذرائع نے ملک کے مختلف شہروں میں مسلح گروہوں کے جرائم کے تسلسل اور جرائم کو چھپانے کے مقصد سے لاشوں کو دروں اور جھاڑیوں پھنکنے کی اطلاع دی ہے۔
اپلوڈ ہو رہا ہے ...
امریکی وزیر خارجہ نے منگل کی صبح سعودی ولی عہد سے ملاقات کی اور اسرائیلی حکومت سے منسلک بحری جہازوں کے خلاف یمنی مسلح افواج کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ غزہ کی جنگ بندی پر تبادلہ خیال کیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شام کے ساحلی علاقے میں علوی قبیلے کے ہزاروں افراد کو جان بوجھ کر قتل عام کرنے کی اطلاعات کے بعد شام کی عبوری حکومت کی صدارت نے ان جرائم کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا۔
شام میں مقامی ذرائع نے ملک کے مختلف شہروں میں مسلح گروہوں کے جرائم کے تسلسل اور جرائم کو چھپانے کے مقصد سے لاشوں کو دروں اور جھاڑیوں پھنکنے کی اطلاع دی ہے۔
سفارتی ذرائع نے شام کے علویوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے سلامتی کونسل کے اجلاس کا اعلان کیا ہے۔
انقلاب یمن کے روحانی پیشوا نے شام میں تکفیری گروہوں کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی کہ امریکہ اور صیہونی حکومت نے ان گروہوں کو اسلام کے چہرے کو داغدار کرنے کے لیے بنایا ہے۔
نئے اعدادوشمار کے مطابق حالیہ دنوں میں ملک کے مغربی علاقوں میں شام میں حکومت کرنے والے باغیوں سے وابستہ فورسز کے ہاتھوں کم از کم 830 علوی شہری شہید ہو چکے ہیں۔
ایک اسرائیلی وفد پیر کو قطر کا دورہ کرنے والا ہے، جب کہ امریکہ نے ثالث کے طور پر کام کرتے ہوئے ایک تجویز پیش کی ہے جو نیتن یاہو کے مطالبات کو مکمل طور پر پورا کرتی ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی عوام کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق کسی کو نہیں ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے الجولانی باغیوں کے حملوں میں 400 سے زائد شہریوں کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ان عناصر نے مغربی شام میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
"مزاحمت کی پہلی صف کے خواہ تمام کمانڈرز شہید ہو جائیں، مزاحمت کبھی نہیں رکے گی۔" کمانڈروں کے اسباق اور تعلیمات ہمیشہ قائم رہیں گے اور نسلیں اس طرف چلتی رہیں گی اور مزاحمت کا بلاک اسرائیل اور امت اسلامیہ کے دشمنوں کی گردن پر تلوار کی مانند لٹکتا رہے گا اور ان شاء اللہ یہ کبھی ناکام نہیں ہوگا۔
امریکہ کی تحریر الشام کے حوالے سے دوہری پالیسی نے ماہرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے۔ امریکہ نے اس گروپ کو اپنی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے، لیکن اس کے سابقہ حکام نے تحریر الشام کو "امریکہ کا اثاثہ" قرار دیا ہے۔
غزہ کی پٹی میں ہولناک درجے کی تباہی پھیلی ہے جہاں شہریوں کو بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے امداد کی اشد ضرورت ہے جبکہ علاقے میں بڑے پیمانے پر قحط پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کی اپنی پیچیدگیاں ہیں اور اس وقت بات ہو رہی ہے کہ 20 جنوری سے قبل غزہ میں جنگ بندی قائم ہو جائے گی اور مسٹر ٹرمپ کی آمد کے بعد مجھے کوئی یقینی بات نظر نہیں آتی۔
شام میں پیش رفت کے بارے میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا: "شام کے معاملے اور بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے حوالے سے، حیرت انگیز بات یہ تھی کہ شامی فوج مسلح گروہوں کا مقابلہ کرنے میں بالکل ناکام رہی، اور دوسری بات، پیش رفت کی رفتار، جو غیر متوقع تھی۔
ڈیوڈ دسمبر ۲۰۶ ء میں ہلوکاسٹ کے سلسلہ سے ہونے والی کانفرنس کے مندوبین میں سے ایک اہم مقرر تھے ، انہوں نے اس بین الاقوامی کانفرنس میں کہا تھا جو بھی آج کی دنیا میں ہلوکاسٹ کے بارے میں کچھ کہتا ہے وہ ایک دلیر و شجاع انسان ہے
ژاں پال سارتر (1) تقریبا تین عشروں تک پیرس کی فلسفی حیات پر مسلط رہا۔ وہ سنہ 1905ع میں پیدا ہؤا، سنہ 1974ع میں بیمار پڑ گیا اور اپنی بصارت کھو گیا؛ لیکن بڑھاپا ہی اس کے جسم کی تحلیل اور شدید بیماری اور سنہ 1980ع میں اس کی موت کا سبب نہ تھا!!
نو لبرل معیشت ایک قسم کی نو لبرل سیاسی آمریت کی معاشی بنیاد ہے، جو آزادی کے نعرے کے پیچھے چھپ کر رہتی ہے۔
خطے کے ممالک میں اسرائیل کے نفوذ اور اثر و رسوخ میں ڈیوڈ مِیدان کا کردار اس قدر نمایاں تھا کہ بہت سے لوگ اسے نیتن یاہو کا اصل وزیر خارجہ کا عنوان دیتے تھے۔ بعض ذرائع نے اس کو خطے میں مصروف کار دہشت گردوں کے دادا کا لقب بھی دیا ہے۔
اے جی ٹی اور 4D کے ڈیزائن کردہ سسٹمز نے ٹینڈرز میں جمع کرائے گئے تین ابتدائی نمونوں میں سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کئے؛ لیکن اس کے باوجود یہ منصوبہ بظاہر انہيں سپرد نہیں کیا گیا۔
ہ بتانا ضروری ہے کہ یہ تمام اقدامات امارات اور غاصب ریاست کے درمیان تعلقات کے باضابطہ اعلان سے کئی برس پہلے عمل میں لائے گئے ہیں، اور اسی بنا پر کوچاوی وہ پہلا اسرائیلی شخص سمجھا جاتا ہے جس نے خلیج فارس کے علاقے - بطور خاص متحدہ عرب امارات - میں ریشہ دوانی کی ہے اور اپنے لئے مضبوط پوزیشن کا انتظام کیا ہے۔
ایک سو (100) سے بھی زیادہ ڈاکٹر اور ماہر انجنیئر اس مجموعے کے مشینی امور، مصنوعی ذہانت اور اشیاء کا انٹرنیٹ میں کام کر رہے ہیں؛ اور سینسرز سے حاصل ہونے والی معلومات کے پراسیسنگ اور تجزیئے میں مصروف ہیں تا کہ فزیکی ماحولیات کو قابل فہم بنا دیں۔
امریکی صہیونی تنظیم صرف صہیونی ریاست کے تحفظ کے لیے کام کرتی اور اس راہ میں پائے جانے والی ہر رکاوٹ کو دور کرنے کی کوشش کرتی ہے اس تنظیم کی ایک اہم سرگرمی اسرائیل پر حاکم نظام کی حمایت کے لیے دوسرے ممالک کے حکمرانوں میں نفوذ پیدا کرنا ہے۔
مسجد علی البکاء کی تاریخ ۸ صدیاں پرانی ہے۔ اس کے اطراف میں یہودی کالونیوں کی تعداد میں اضافے کے باوجود آج بھی اس کے گنبد و مینار سے اذان کی صدا گونجتی سنی جا سکتی ہے۔
ادارہ "آئی این ایس ایس" سلامتی، دہشت گردی اور عسکری امور پر متعدد مقالات اور کتابیں انگریزی اور عبرانی زبانوں میں شائع کرتا ہے۔ ان میں ہی میں سے ایک اہم تحقیقی مقالہ ایران کے میزائل سسٹم کے بارے میں ہے جس کا عنوان "ایران کا میزائل سسٹم: بنیادی تسدیدی اوزار" ہے۔
سعودی عرب نے کئی ایسی مصنوعی ذہانت کی (AI) ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کی ہے جو اسرائیل کی 15 ماہ طویل جنگ کے دوران غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کی ہلاکت کا سبب بنی۔
قاہرہ میں عرب سربراہ اجلاس کے حتمی بیان کے مطابق غزہ کی تیزی سے تعمیر نو کے منصوبے کی پیش کش اور غزہ پٹی کے رہائشیوں کو بے دخل کیے بغیر غزہ پٹی کی تعمیر نو کے لئے ضروری فنڈز کا جائزہ لینے کے لئے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد "ایک اچھی بات" ہے، لیکن اس میں ترجیحات کو نمایاں طور پر الٹ دیا گیا ہے اور عملی طور پر فوری اور اہم امور کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
صیہونی حکومت تیسری بار "آلون منصوبہ" کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جسے وہ دروزیوں کے لیے ایک ریاست کے قیام کے طور پر پیش کر رہی ہے، لیکن درحقیقت اس کا مقصد جنوبی شام کو الگ کرنا اور اس ملک کی تقسیم کی راہ ہموار کرنا ہے۔
حماس کے ایک عہدیدار کے اس بیان کے بعد کہ تحریک حماس غزہ کی پٹی میں اس شرط پر اپنی حکمرانی چھوڑنے کے لیے تیار ہے کہ وہ اپنے ہتھیار نہیں ڈالے گی، کچھ عرب تجزیہ کاروں نے اس خیال پر عمل درآمد کے امکانات اور اس کی کامیابی کی حد کا جائزہ لیا۔
سید ہاشم صفی الدین، جو ظاہری طور پر اپنے قریبی رشتہ دار ہونے کی وجہ سے شہید سید حسن نصراللہ سے مشابہت رکھتے تھے، کئی سالوں سے ان کے ممکنہ جانشین کے طور پر عوامی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے۔
ترکی، شام کے توانائی کے شعبے پر قبضے کو ان مسلح گروہوں کی حمایت کی قیمت سمجھتا ہے، جنہوں نے 8 دسمبر 2024 کو اسد حکومت کو گرا کر ملک میں اقتدار سنبھال لیا۔
سید حسن نصراللہ انہی الٰہی علماء میں سے تھے، جنہوں نے اپنی چالیس سالہ زندگی کو مقاومت کے لیے وقف کر دیا، اور بالآخر اپنی قربانی سے اسلام اور محور مقاومت کو ہمیشہ کے لیے امر کر دیا۔
صیہونی حکومت تیسری بار "آلون منصوبہ" کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جسے وہ دروزیوں کے لیے ایک ریاست کے قیام کے طور پر پیش کر رہی ہے، لیکن درحقیقت اس کا مقصد جنوبی شام کو الگ کرنا اور اس ملک کی تقسیم کی راہ ہموار کرنا ہے۔
معروف امریکی ماہرِ معیشت نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے امریکہ میں مہنگائی کے ساتھ اقتصادی جمود پید ا ہوگا، جس سے یہ ملک سرمایہ کاری کے لیے ایک خوفناک مقام بن چکا ہے۔
"ایلان ماسک"، امریکی وزارتِ کارآمدی کے سربراہ نے ایک تازہ انکشاف میں امریکہ کی تاریخ کے سب سے بڑے مالی دھوکہ دہی کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں مردے امریکہ میں پنشن وصول کر رہے تھے!
اسرائیل کے تین قیدیوں کی آزادی، جو حماس اور اسرائیل کے درمیان چھٹے قیدیوں کے تبادلے کے تحت ہوئی، امریکی صدر کے دھمکیوں کے باوجود، فلسطینی مزاحمت کا ٹرمپ کو پہلا طمانچہ ثابت ہوئی۔
صہیونیستی ریاست ، جس نے تاریخی فلسطین کے 85 فیصد سے زیادہ علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے، اب بھی فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرکے ان کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے لیے نئے منصوبے بنا رہی ہے، جن میں لاٹری اور قرعہ اندازی جیسے حربے شامل ہیں۔
ریاض ہمیشہ اس بات کا مخالف رہا ہے کہ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے باہر کہیں اور بسایا جائے۔ سعودی عرب نے ہر بین الاقوامی موقع پر فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت پر زور دیا ہے اور اس بات کی حمایت کی ہے کہ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔
ایسا لگتا ہے کہ نیتن یاہو نے سفارتی مصلحتوں کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وہ اب اپنے منصوبوں کو سفارتی اصطلاحات کے پیچھے چھپانے کی بھی کوشش نہیں کرتے۔ سالوں تک غزہ کو "غیر مسلح" کرنے یا "غیر جانبدار" بنانے کی ضرورت پر بات کرنے کے بعد، اب وہ براہِ راست ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں
سعودی عرب نے کئی ایسی مصنوعی ذہانت کی (AI) ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کی ہے جو اسرائیل کی 15 ماہ طویل جنگ کے دوران غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کی ہلاکت کا سبب بنی۔
فلسطینیوں کا رمضان کی آمد پر اسرائیلی صفحات کی مبارکبادی کے پیغامات پر ردعمل حیرت، غصے اور سوالات کے واضح نشانات کا امتزاج ہے کہ ایک قابض حکومت کی گستاخی کی حد کہاں تک ہو سکتی ہے۔
صیہونی حکومت تیسری بار "آلون منصوبہ" کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جسے وہ دروزیوں کے لیے ایک ریاست کے قیام کے طور پر پیش کر رہی ہے، لیکن درحقیقت اس کا مقصد جنوبی شام کو الگ کرنا اور اس ملک کی تقسیم کی راہ ہموار کرنا ہے۔
ترکی، شام کے توانائی کے شعبے پر قبضے کو ان مسلح گروہوں کی حمایت کی قیمت سمجھتا ہے، جنہوں نے 8 دسمبر 2024 کو اسد حکومت کو گرا کر ملک میں اقتدار سنبھال لیا۔
سید حسن نصراللہ انہی الٰہی علماء میں سے تھے، جنہوں نے اپنی چالیس سالہ زندگی کو مقاومت کے لیے وقف کر دیا، اور بالآخر اپنی قربانی سے اسلام اور محور مقاومت کو ہمیشہ کے لیے امر کر دیا۔
سید حسن نصراللہ کی سیاسی مہارت نے ان کی تقاریر کو لبنان کے مختلف مذاہب، مسالک اور فرقوں کے درمیان اتحاد کا ایک محرک بنا دیا تھا۔ ان کے باعث، سالوں کی فرقہ وارانہ تقسیم اور اختلافات کے بعد، لبنان میں ایک مشترکہ سماجی شناخت کی بنیاد رکھی گئی۔
ڈیپ سیک کا مصنوعی ذہانت کے شعبے میں داخلہ اس شعبے میں بنیادی تبدیلیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف چین میں تکنیکی ترقی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں عالمی مسابقت کے میدان میں امریکہ کو چیلنج کرتی نظر آرہی ہے۔
آج کے اس پر آشوب دور میں جب عام طور پر لوگ عالمی سامراج کے بت کے آگے سجدہ ریز ہیں اپنی صلاحیتوں کو توحید کی راہ میں صرف کرنے کے بجایے :اللہ اکبر" کا نعرہ لگاتے ہوئے شرک و الحاد کے ہاتھوں کو مضبوط کر رہیں ہم نے ایسے بھی جیالوں کو دیکھا جو اسی دنیا کا حصہ ہیں اور شرک و الحاد کے پنجے میں پنجہ ڈال کر اس سے نبرد آزما ہیں انکی پہچان نہ جھکنا ہے انکی پہچان ڈٹے رہنا ہے انکی پہچان مزاحمت ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جدیدیت اور مہدویت دو ایسے نظریات ہیں جو کئی مواقع پر ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتے ہیں جبکہ خود مھدویت ایک جدید ترین نظام حیات کا نوید بخش نظریہ ہے۔ مہدویت اور جدیدیت کے درمیان ٹکراو کو سمجھنے کے لئیے ضروری ہے کہ ہم دیکھیں جدیدیت کیا ہے اور اسکا مہدویت سے ٹکراو کیوں ہے ؟
چنانچہ اس وقت سے آج تک جتنے سیاسی زخم خوردہ تھے اورہیں ان گدھ صفت بے بصیرت انسان دشمنوں کی تمنا رہی ہے کہ یہ انقلاب اسلامی کسی طرح ختم ہوجائے مٹ جائے اور تباہ وبرباد ہوجائے مگر مثل ہے کہ لاش خوروں کے منانے سے جانور نہیں مرتا
مجموعی طور پر روایات کو مذکورہ بالا ان کے چھ مشمولات کے ساتھ پرکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی روایت غیبت کے دور میں قیام اور حکومت کے جواز پر سوال نہیں اٹھا سکتی، بلکہ یہ روایات ایسے قیاموں کو حرام اور باطل قرار دیتی ہیں جن میں ضروری شرائط نہ ہوں یا کرپٹ مقاصد اور خواہشات کی بنیاد پر قیام ہوا ہو۔
یہ سب ایک منصوبہ بند اس قدر منظم سازش کے تحت ہوا ہے کہ ہم کبھی اسے نہ سازش ماننے کے لئے تیار ہوں گے نہ اس کی منصوبہ بندی کا اعتراف کریں گے، خواہشوں کو اگر لگام نہ دی جائے تو یہ انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتیں اور آج کی دنیا خواہشوں کو ہمارے سامنے اس انداز سے سجا کر پیش کرتی ہے کہ اگر انسان انکی طرف مائل نہ ہو تو گو کہ انسان کی ہی نہیں ہے
کچھ لوگ بجائے اس کے کہ جوانوں کی رہنمائی کریں انکو درپیش چیلنجز کا جواب دیں یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ ہم تو اپنی جوانی کے دور میں اتنے آزاد خیال نہ تھے، ہم نے بھی جوانی کا دور دیکھا ہے ہم تو ایسے لا ابالی نہ تھے، ہم تو اتنے غیر ذمہ دار نہ تھے، آج کے جوانوں سے تو اللہ کی توبہ، اس طرح کی باتیں جو ہمارے بزرگ کرتے ہیں تو انہیں ذرا اپنا دور بھی دیکھنا چاہیئے۔
جناب ابو الفضل العباس علیہ السلام کی یہ منزلت یوں ہی نہیں ہے اس کے پیچھے ، آپکی غیرت، وفا ، شجاعت، آپکا ثبات قدم ،آپکی استقامت و پائداری اور لفظوں کو سمیٹ کر کہا جائے تو آپکا خلوص ہے
زمانہ بدل سکتا ہے دنیا بدل سکتی ہے، وقت گزر سکتا ہے، مگر کربلا کا درس ہمیشہ زندہ و پایندہ رہے گا۔ اس لئیے کربلا صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ صبر، استقامت اور وفاداری کا وہ نصاب ہے جس کی ضرورت دنیا کو ہمیشہ رہے گی ۔
جہاں جہاں بھی یزیدیت کے مظالم ہیں وہاں وہاں گلشن شہادت میں اسی تمدن کے پھول کھلتے نظر آ رہے ہیں، چاہے وہ ارض ایران و لبنان ہو یمن ہو عراق ہو یا فلسطین ہر جگہ ایک ہی نعرہ ہے "ھیھات منا الذلۃ"۔
بعثت اور معراج، دونوں ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کے نہایت اہم اور نقش بے بدیل کے حامل واقعات ہیں، لیکن ان دونوں میں کئی بنیادی فرق اور مشترک نکات بھی موجود ہیں۔