فلسطینی مقاومت کے 21 سالہ نوجوان "خیر اللقم" نے مقبوضہ قدس شریف کے قصبے "نبی یعقوب" میں غاصب یہودی ریاست کی بنیادوں پر لرزہ طاری کردیا۔
ایرانی قوم اور رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے وقار و عظمت کے ساتھ اس شیطانی لہر پر غلبہ پایا؛ المختصر "دشمنوں کو ناکام بنانے کے لئے ایران کا عزم، ہمیشہ کی طرح، اس عزم کو توڑنے پر مرکوز ہونے والے مغربی ارادے سے زیادہ محکم اور قوی تھا"۔
سعودی سرمائے سے چلنے والا ٹی وی چینل MBC اپنے پروگرام "فی الآفاق" میں جیسن گوبرمین کی میزبانی کی ہے اور سے اپنے ناظرین کو فخریہ انداز سے بتایا کہ "سعودی حکومت اس شخص کے منصوبے دیارنا کو مالی سہولیات فراہم کر رہی ہے"۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سیاحت کو رونق دینے کے بہانے اور یہودی ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا امکان فراہم کرنے کے مقصد سے، مدینہ منورہ کی حدود میں واقع مشہور زمانہ "خیبر" کے علاقے میں یہودیوں کو دوبارہ آنے کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔
شہید لیفٹننٹ جنرل الحاج قاسم سلیمانی کے جانشین اور سپاہ قدس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل الحاج اسماعیل قا آنی نے کہا ہے کہ امریکہ ذلت و خفت کے ساتھ خطے سے بھاگ جائے گا اور سابق سوویت اتحاد کے انجام سے دوچار ہو جائے گا؛ یہ وہ حقیقت ہے کہ امریکہ کے اپنے تحقیقی ادارے بھی اس کی تصدیق کر رہے ہیں۔
یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کے مقابلے میں مغربی طاقتیں پوری طرح شکست کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ وہ اپنی شکست قبول کرنے پر بھی تیار نہیں ہیں جس کے نتیجے میں گھٹیا اور پست حرکتوں پر اتر آئی ہیں اور اپنے ہرکاروں کو اسلام اور اسلامی شخصیات کے خلاف ہرزہ سرائی کا مشن سونپ چکی ہیں۔ اس کا واحد راہ حل اور دشمن کو دشمنی جاری رکھنے سے باز رکھنے اور مکمل طور پر مایوس کرنے کا واحد راستہ اسلامی دنیا کا مزید طاقتور ہونا ہے۔
"قفقاز کے علاقے میں، آذربائیجان اور صہیونی ریاست کے تعلقات، اسلامی جمہوریہ ایران [اور بقیہ اسلامی ممالک] کے لئے اہم ہیں۔ یہ تعلقات سیاسی، سفارتی، ثقافتی اور فنکارانہ بھی ہیں اور تعلیم و تربیت کے میدان میں بھی: آذربائیجانی اسکولوں اور جامعات میں یہودیوں کا بڑھتا ہؤا اثر و رسوخ اور یہودی تعلیمی مراکز کا قیام، اسی تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
سعودی امریکی جارح اتحاد محاصرے کو یمن کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اس میں یمن کے تمام صوبے شامل ہیں۔ جنگ بندی نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ سعودی اتحاد یمنی عوام کو کسی قسم کا آرام و سکون پہنچانا نہیں چاہتا۔
جنرل سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کے قتل میں امریکہ کے مجرمانہ اقدام کے غیر قانونی ہونے پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کالامار کے واضح موقف کے ساتھ، اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں میں سے ایک ہے اور امریکہ کی جابرانہ پالیسیوں میں ہمیشہ قوانین اور اصولوں کو نظر انداز کیا جانا ہے، لہذا اس تناظر میں بین الاقوامی عدالتوں مین ایران کی پٹیشن کو ہینڈل کرنا اور اس قتل کو عالمی عدالتوں میں ہر صورت میں قابل سماعت ہونا چاہیئے۔