
انقرہ دمشق تعلقات میں ایران کا کردار
ترکی حالیہ برسوں میں ایک بڑے معاشی بحران سے نبردآزما ہے اور حالیہ زلزلے کے بعد اس ملک کے مسائل دوگنا ہوگئے ہیں۔ اس لیے شامی پناہ گزینوں کی میزبانی جاری رکھنا ترک حکومت کے لئے مشکل ہوگیا ہے۔
اپلوڈ ہو رہا ہے ...
ترکی حالیہ برسوں میں ایک بڑے معاشی بحران سے نبردآزما ہے اور حالیہ زلزلے کے بعد اس ملک کے مسائل دوگنا ہوگئے ہیں۔ اس لیے شامی پناہ گزینوں کی میزبانی جاری رکھنا ترک حکومت کے لئے مشکل ہوگیا ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے مذاکرات امت مسلمہ کے مابین اتحاد و وحدت کا سنگ میل طے کریں گے۔ ایران سعودیہ اتحاد نے مغربی اثر و رسوخ کے تابوت میں کیل ٹھونک دیا ہے۔ ان شاء اللہ مشرق وسطیٰ میں یہ سرد جنگ ختم ہوگی اور امریکی مفادات کا قبرستان بنے گا۔
فلسطین میں مزاحمتی افواج کی کارروائیوں میں شدت آتی جا رہی ہے یہاں تک کہ گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران بائیس بار صیہونی دشمنوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ہنیہ نے "نیو ہورائزنز، ڈیزائرڈ الجزائر" کانفرنس کے دوران خطاب کرتےہوئے مزید کہا کہ "ہم مسلح مزاحمت میں اضافہ اور فلسطین کی سرزمین پر خاص طور پر مغربی کنارے میں نئے جہادی دور کے دوبارہ آغاز کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔"
فلسطینی وزارت صحت نے شہید ہونے والے 4 فلسطینیوں کی لاشیں اسپتالوں میں پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیلی فوج کی اس وحشیانہ کارروائی میں 18 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کی رپورٹ کے مطابق حالیہ واقعات کی ابتدائی تحقیقات کے نتائج گیلنٹ کو پیش کیے گئے۔ تاہم اخبار نے براہ راست اس بات کا حوالہ نہیں دیا کہ مجد چوک میں ہونے والا دھماکہ کس نوعیت کا تھا اور یہ کس نے کیا؟۔
مقبوضہ بیت المقدس میں نام نہاد اسرائیلی بلدیہ کئی اسرائیلی اداروں کے تعاون سے اگلے جمعہ کو مقدس شہر میں یہودی کھیلوں کی میراتھن منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس میں دنیا بھر سے ہزاروں یہودی شرکت کریں گے۔
متحدہ عرب امارات کہ جہاں غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے تعلقات سب سے زیادہ مضبوط ہیں وہاں بھی 17 فیصد عوام نے غاصب اسرائیل کو ناجائز اور امن کے لئے خطرہ قرار دیا ہے۔ اسی سروے رپورٹ کے مطابق قطر کی 57 فیصد عوام اور مراکش کی 56 فیصد عوام نے اسرائیل کے خلاف فیصلہ دیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل کا وجود باقی رہنا دنیا کے لئے سنگین خطرہ ہے۔
سعودی عرب نے اس ملک کا سفر کرنے والے اسرائیلی وفد کو ویزا جاری نہیں کیا ۔
لبنانی رکن پارلیمان کا کہنا تھا: الحاج قاسم مسئلۂ فلسطین پر عالم اسلام کی توجہ مرکوز کرنا چاہتے تھے / وہ محور مقاومت (محاذ مزاحمت) کی حمایت کی راہ میں کسی بھی سرخ لکیر کو تسلیم نہیں کرتے تھے / انھوں نے شام کی جنگ میں روس کے شامل ہونے میں بنیادی کردار ادا کیا / وہ محور مقاومت کا ستون تھے / شہدائے فتح (حاج قاسم اور حاج ابو مہدی المہندس) کی حکمت عملی بدستور نافذالعمل ہے
ڈاکٹر احمد کاظمی کا کہنا تھا: جمہوریہ آذربائیجان میں یہودیوں کو بسانا، صہیونی ریاست کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔ اسرائیلی یہودیوں کے لئے دوسرا گھر تلاش کر رہے ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے قائم مقام کمانڈر بریگیڈیئر جنرل علی فدوی نے العالم چینل کے پروگرام "مِن طَهران" کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا: امریکہ انقلاب اسلامی کے آغاز ہی سے ایران کے خلاف تمام سازشوں میں ملوث رہا ہے، جزیرہ فارسی میں امریکی میرینز کے ساتھ آمنا سامنا، اور ان کی گرفتاری کا واقعہ پہلا واقعہ نہ تھا۔ ہم 1987ع میں پہلی بار امریکی جنگی بحری جہازوں سے دو دو ہاتھ کر لئے ہیں۔
آل سعود کا دعوی ہے کہ منطقہ الشرقیہ کے شیعہ بھی ایران کے حامی ہیں، اور یہ لوگ سنیوں کو ماریں گے اور اگر ایران اور سعودیہ کے درمیان جنگ شروع ہو جائے تو یہ لوگ سعودی ریاست کے خلاف ایران کی حمایت کریں گے۔
ہاں مفادات کی حکمرانی ہے؛ مغرب پر بھروسہ ناممکن ہے؛ مثلا خاشقجی کا کیس ایک سیاسی بلیک میلنگ اور سعودی عرب سے بڑی رقوم حاصل کرنے کا کیس تھا۔ روس اور یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد یورپ کو سعودی عرب کے تیل کی ضرورت پڑی چنانچہ مغرب نے خاشقجی کا کیس بند کیا اور امریکہ نے اس کیس میں ایم بی ایس کو استثنا دے دیا۔
نو لبرل معیشت ایک قسم کی نو لبرل سیاسی آمریت کی معاشی بنیاد ہے، جو آزادی کے نعرے کے پیچھے چھپ کر رہتی ہے۔
خطے کے ممالک میں اسرائیل کے نفوذ اور اثر و رسوخ میں ڈیوڈ مِیدان کا کردار اس قدر نمایاں تھا کہ بہت سے لوگ اسے نیتن یاہو کا اصل وزیر خارجہ کا عنوان دیتے تھے۔ بعض ذرائع نے اس کو خطے میں مصروف کار دہشت گردوں کے دادا کا لقب بھی دیا ہے۔
اے جی ٹی اور 4D کے ڈیزائن کردہ سسٹمز نے ٹینڈرز میں جمع کرائے گئے تین ابتدائی نمونوں میں سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کئے؛ لیکن اس کے باوجود یہ منصوبہ بظاہر انہيں سپرد نہیں کیا گیا۔
عالمی سطح پر جدید سیکورٹی-انٹیلی جنس نظام کی تشکیل کے سالوں کے دوران ماتی کوچاوی نے اپنی توجہ ایسے شعبے پر مرکوز کرلی جس نے 11 ستمبر کے واقعے کے بعد تیزی سے فروغ پایا اور آج یہ شعبہ بڑی اور چھوٹی طاقتوں کے مقابلے کا میدان بن چکا ہے: سائبر اسپیس۔
امارات کی طرف اشارہ اس لئے ہے کہ ابو ظہبی میں آل نہیان قبیلے کی آمرانہ بادشاہت اسرائیلی سائبر آلات اور سائبر حکمت عملیوں کی سب سے بڑی صارف ہے اور غاصب اسرائیلی ریاست میں سائبر ٹیکنالوجی کے تمام اہم افراد کا اس عربی ریاست کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
ہ بتانا ضروری ہے کہ یہ تمام اقدامات امارات اور غاصب ریاست کے درمیان تعلقات کے باضابطہ اعلان سے کئی برس پہلے عمل میں لائے گئے ہیں، اور اسی بنا پر کوچاوی وہ پہلا اسرائیلی شخص سمجھا جاتا ہے جس نے خلیج فارس کے علاقے - بطور خاص متحدہ عرب امارات - میں ریشہ دوانی کی ہے اور اپنے لئے مضبوط پوزیشن کا انتظام کیا ہے۔
ایک سو (100) سے بھی زیادہ ڈاکٹر اور ماہر انجنیئر اس مجموعے کے مشینی امور، مصنوعی ذہانت اور اشیاء کا انٹرنیٹ میں کام کر رہے ہیں؛ اور سینسرز سے حاصل ہونے والی معلومات کے پراسیسنگ اور تجزیئے میں مصروف ہیں تا کہ فزیکی ماحولیات کو قابل فہم بنا دیں۔
امریکی صہیونی تنظیم صرف صہیونی ریاست کے تحفظ کے لیے کام کرتی اور اس راہ میں پائے جانے والی ہر رکاوٹ کو دور کرنے کی کوشش کرتی ہے اس تنظیم کی ایک اہم سرگرمی اسرائیل پر حاکم نظام کی حمایت کے لیے دوسرے ممالک کے حکمرانوں میں نفوذ پیدا کرنا ہے۔
مسجد علی البکاء کی تاریخ ۸ صدیاں پرانی ہے۔ اس کے اطراف میں یہودی کالونیوں کی تعداد میں اضافے کے باوجود آج بھی اس کے گنبد و مینار سے اذان کی صدا گونجتی سنی جا سکتی ہے۔
ادارہ "آئی این ایس ایس" سلامتی، دہشت گردی اور عسکری امور پر متعدد مقالات اور کتابیں انگریزی اور عبرانی زبانوں میں شائع کرتا ہے۔ ان میں ہی میں سے ایک اہم تحقیقی مقالہ ایران کے میزائل سسٹم کے بارے میں ہے جس کا عنوان "ایران کا میزائل سسٹم: بنیادی تسدیدی اوزار" ہے۔
جو چیز قارئین کو اس کتاب کے مطالعہ کے لیے ترغیب دلاتی ہے وہ یہ ہے کہ “میٹی گولن” ایک متعصب اسرائیلی یہودی ہے اور اس کے برخلاف جو اکثر لوگ تصور کرتے ہیں کہ امریکہ اور اسرائیل کے یہودیوں کے باہمی تعلقات بہت اچھے ہیں یا دوسرے لفظوں میں ان ملکوں کے روابط جیسا کہ میڈیا دکھاتا ہے اندرونی طور پر بھی ویسے ہی دوستانہ ہیں، اس کتاب میں ان کے درمیان پائی جانے والی دراڑوں سے پردہ ہٹایا گیا ہے۔
یاسر عرفات اس کے باوجود کہ ایک فعال، ایکٹو اور فلسطینی مقاصد کے تئیں جذباتی شخص تھے، ایک مغرور سیاست دان اور اپنے گرد و نواح میں رہنے والوں کے اوپر بھرسہ نہ کرنے والے شخص بھی تھے۔ التبہ ان کی یہ خصوصیات کسی حد تک فلسطینی مقاصد کی راہ میں کی جانی والی مجاہدت میں اخلاص کے منافی تھیں۔
کتاب کا مقدمہ جنگ کے کلی پہلووں جیسے صہیونی حکومت کی جنایت و تعدی، صہیونی ظلم و جنایت کا بین الاقوامی انعکاس ،غزہ کی پائداری و مزاحمت اور مظلومیت وغیرہ کو بیان کر رہا ہے ۔
یہ قیمتی کتاب، ایک مقدمہ، ایک پیش لفظ اور کلی عناوین کے تحت سات فصلوں پر مشتمل ہے، مصنف نے اسی طرح کتاب کے اختتام میں ضمیمہ کے عنوان سے ایک حصہ مخصوص کیا ہے جس میں اسرائیل کی موساد اور ایرانی شہنشاہیت کی خفیہ ایجنسی ساواک کے درمیان خفیہ اطلاعات، سیاسی اور اقتصادی مشترکہ تعاون کو بیان کیا گیا ہے ۔
یہ کتاب تاریخ کے بارے میں ایک کاوش ہے، جس کا آغاز چند ذاتی داستانوں سے ہوتا ہے۔ مصنف اس کتاب کی سطور میں پہلی صدی عیسوی میں رومیوں کے ہاتھوں یہودیوں کی جبری جلاوطنی کے افسانے پر بطلان کی لکیر کھینچے ہیں اور کہتے ہیں کہ موجودہ زمانے کے یہودی ان نومذہب یہودیوں کی اولاد میں سے ہیں جن کی جنم بومیاں مشرق وسطی اور مشرقی یورپ میں پھیلی ہوئی ہیں۔
ترکی حالیہ برسوں میں ایک بڑے معاشی بحران سے نبردآزما ہے اور حالیہ زلزلے کے بعد اس ملک کے مسائل دوگنا ہوگئے ہیں۔ اس لیے شامی پناہ گزینوں کی میزبانی جاری رکھنا ترک حکومت کے لئے مشکل ہوگیا ہے۔
اس پیشترفت پر دنیا، عالم اسلام، مزاحمتی فورسز اور عالمی اسٹیک ہولڈرز نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ عالم اسلام اور عرب دنیا کا کون سا ملک نہیں ہوگا، جس نے اس اہم قدم پر ایران اور سعودی عرب کو مبارک باد نہ دی ہو۔ خطے میں امریکی ہمنواوں نے بھی اس پیشرفت کا خیر مقدم کیا ہے۔ فلسطین، لبنان اور یمن کی مقاومتی فورسز بھی اس معاہدے پر خوشحال دکھائی دیں۔ لیکن کیا اس معاہدے کے بعد خطے کو درپیش چیلینجز کا خاتمہ ہوگا۔ یمن بحران کہاں تک پار لگے گا۔؟ ۔۔۔۔
فلسطین کے اسلامی مزاحمتی گروہ بارہا فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے اس بات کا مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ تل ابیب کا ساتھ دینا ختم کر دے۔ لیکن محمود عباس نہ صرف اسلامی مزاحمت کا ساتھ نہیں دیتا بلکہ ہمیشہ ان کی پشت میں خنجر مارتا ہے۔
سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف کے مشیر نے کہا: امریکیوں کے پاس وقت محدود ہے، اور دستاویزات کے مطابق ان کے پاس کم از کم تین اور زیادہ سے زیادہ آٹھ سال کا عرصہ ہے کہ عمومی اور عالمی مسائل کو [اپنے لئے] حل کر دیں۔
ترکی اور شام میں تباہ کن زلزلہ اور اس سے وجود میں آنے والے مالی اور جانی نقصانات باعث افسوس ہیں، اور مرحومین کے لئے رحمت و رضوان اور زخمیوں کے لئے جلد از جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہیں، مگر غاصب یہودیوں نے اس زلزلے سے بھی اپنا الو سیدھا کرنے کی ناکام کوشش کی۔
امریکہ ایران کیخلاف وسائل خرچ کرنے کے بجائے اپنی معاشی حالت پر توجہ دے، امریکہ کی معیشت دیوالیہ ہونے کے انتہائی قریب پہنچ چکی ہے، جبکہ انقلاب روز بروز مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے۔
مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیاء میں پاکستان کا سب سے اہم ترین مسئلہ ہے۔ ماہرین سیاسیات مسئلہ کشمیر کے حل کو جنوبی ایشیاء اور ریجن میں امن کی کنجی تصور کرتے ہیں۔
موساد کے ہاتھوں ایران کے جوہری سائنسدانوں کا قتل ظاہر کرتا ہے کہ صیہونی اب بھی ایران کے جوہری پروگرام کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈگن کے انداز کو موزوں سمجھتے ہیں۔
ترکی اور شام میں تباہ کن زلزلہ اور اس سے وجود میں آنے والے مالی اور جانی نقصانات باعث افسوس ہیں، اور مرحومین کے لئے رحمت و رضوان اور زخمیوں کے لئے جلد از جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہیں، مگر غاصب یہودیوں نے اس زلزلے سے بھی اپنا الو سیدھا کرنے کی ناکام کوشش کی۔
نیتن یاہو کی سابقہ کارکردگی کو مد نظر رکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی نئی حکومت میں فلسطینیوں پر دباؤ بڑھائے گا، فلسطینیوں کے مزید اراضی اور وسائل صہیونیوں کے ہاتھوں غارت ہونگے، نیتن یاہو علاقائی اور بین الاقوامی ضوابط کو پامال کرے گا اور علاقائی تناؤ میں بھی اضافہ ہوگا، بالنتیجہ، وہ اپنی حکومت کا چار سالہ دور مکمل نہیں کرسکے گا۔
نیتن یاہو خود بھی نااہل ہو کر وزیراعظم کا عہدہ گنوا بیٹھنے کے خطرے سے روبرو ہیں۔ عبری زبان چینل کان کے مطابق اٹارنی جنرل کا دفتر بنجمن نیتن یاہو کو نااہل قرار دینے کیلئے اقدامات شروع کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔
دشمن ایرانیوں کی خصوصی صلاحیتوں سے غافل رہا یا اگر ان پر توجہ بھی دی تو ان کا مقابلہ کرنے کیلئے اس کے پاس کوئی راستہ نہیں تھا۔ ایرانی قوم وہی قوم ہے جس نے گذشتہ 150 برس میں مغربی تسلط کے خلاف مسلسل تحریکیں چلائی ہیں۔
مغرب نے ایک طرف تکفیری دہشت گردی کی بنیاد رکھی اور اسلام کا بدنما چہرہ دکھانے کیلئے ہمیشہ اس کی ترویج کی جبکہ دوسری طرف سرکاری طور پر قومی شدت پسندی اور اسلاموفوبیا کو فروغ دیا ہے۔ تکفیری دہشت گردی اور نسل پرستانہ اسلاموفوبیا کے درمیان دوطرفہ تعاون ایک ہی مرکز یعنی امریکہ اور یورپ (خاص طور پر فرانس کی انٹیلی جنس ایجنسیز اور سیاسی اداروں) کی جانب سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال سب سے پہلے رومیوں نے کیا جو دشمن کے آبی ذخائر کو آلودہ کرنے کے لئے ان میں مردہ جانور پھینکتے تھے؛ جس کی وجہ سے دشمن کی افرادی قوت میں کمی آتی تھی اور جنگجؤوں کے حوصلے گر جاتے تھے۔ دوسری مثال منگولوں کی ہے جو طاعون زدہ جانوروں کے لاشے منجنیق کے ذریعے جزیرہ کریمیا میں پھینکتے تھے۔ کچھ مؤرخین کا کہنا ہے کہ منگولوں کا یہ اقدام قرون وسطی میں یورپ میں طاعون پھیلنے کا سبب بنا اور ڈھائی کروڑ یورپی مارے گئے۔
پاکستان کے عوام کو ان سازشوں کے خلاف متحد ہونا ہوگا اور ایسی تمام غلامی کی سوچ کو دفن کرنا ہوگا، جو ہمارے وطن عزیز اور ہماری نسل نو کو تباہی اور بربادی کے دہانے تک لے جاتی ہو۔ ہم سب کا فرض ہے کہ اپنے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور بانیان پاکستان کی سوچ و فکر اور نظریات کہ جن میں سب سے اہم نظریہ پاکستان ہے، اس کی حفاظت اور دفاع کریں اور پاکستان میں موجود اسرائیلی ایجنٹوں کو نہ صرف بے نقاب کریں بلکہ ان کے خلاف قانوی چارہ جوئی کے اقدامات عمل میں لا کر روک تھام کے لئے عملی کوشش کریں۔
کاش ہمارے گھروں میں جس طرح دیگر چیزوں کا بجٹ بنتا ہے شادی کا بجٹ بنتا ہے اسی طرح تعلیم کا ایک بجٹ معین ہو جو دیگر گھر کے اخراجات سے زیادہ ہو اس میں سے گھر میں خرچ نہ ہو تو بہت کچھ کیا جا سکتا ہے ۔
بیسویں صدی کا یہ عظیم الشان انقلاب نہ فقط ایران بلکہ دنیا بھر کے مظلوم اور مستضعف قوموں کے لئے اُمید بن کر ظہور پذیر ہوا ۔اس انقلاب نے ایک منصفانہ ،عادلانہ اور صالحانہ نظام تشکیل دیا ۔جس نظام میں تمام مظلوم اور مستضعف قوموں نے اپنا قسمت آزمایا اور الحمد اللہ از انقلاب تا ایں دم یہ صالحانہ نظام ،جابرانہ ،غیر منصفانہ،ظالمانہ اور طاغواتی نظام پر حاوی رہا
مقبوضہ فلسطین میں خانہ جنگی کا ماحول، صہیونیت کو درپیش شناختی چیلنج، ایک قوم کی تشیل میں "اسرائیل" کہلوانے والی ریاست کی شکست فاش اور تل ابیب میں سیاستدانوں کے درمیان جنگ صہیونی یہودی ریاست کی شکست و ریخت کے اصل اسباب ہیں؛ ایسی ریاست جو تجزیہ نگاروں کے بقول اس وقت "خود شکستگی" (Self-Destruction) کے مرحلے سے گذر رہی ہے۔
امریکہ، یورپ اور یہودی ریاست اور ان کے علاقائی گماشتے پوری طاقت سے میدان میں آئے اور ایران میں وسیع پیمانے پر بغاوت کے اسباب فراہم کرنے اور ایران کے اسلامی نظام کو پسپائی پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سیاحت کو رونق دینے کے بہانے اور یہودی ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا امکان فراہم کرنے کے مقصد سے، مدینہ منورہ کی حدود میں واقع مشہور زمانہ "خیبر" کے علاقے میں یہودیوں کو دوبارہ آنے کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔
ایک اور عنصر صیہونی فوج کی کسی بھی ممکنہ جنگ میں صیہونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت پر عدم اعتماد کا بڑھتا ہوا احساس ہے، خاص طور پر جب سے اسرائیل کے دشمنوں نے اپنی ڈیٹرنس پاور میں اضافہ کیا ہے، صیہونی فوج بے بس نظر آرہی ہے۔
جب انسان یہ سوچ کر اپنے عمل کو مستمر و پائدار بناتا ہے کہ میرا عمل محض میرا عمل نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعہ سے ہم ایک ایسے منجی بشریت کی ظہور کی فضا فراہم کر رہے ہیں جو آئے گا تو دنیا میں امن و امان قائم ہوگا دنیا ظلم و ستم سے نجات پا جائے گی عدل و انصاف کی حکومت ہوگی تو ظاہر ہے پھر اس سامنے اسکی ذات نہیں ہوتی وہ اپنے عمل کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی با عمل بنانے کی کوشش کرتا ہے اور یہ وہ چیز ہے جس سے پورا معاشرہ ایک ساتھ اوپر اٹھتا ہے ۔
یہ جو ہمارا دور ہے ایک طرف تو یہ دنیاوی لذتوں کے دلدل میں دھنستے جانے کا دور ہے تو دوسری طرف میڈیا کے انحراف کا ایسے میں حیات طیبہ کی تلاش و جستجو انسان کو زمانے کی پلیدگیوں سے بچاتی ہے اس زندگی نے زمانے کی آلودگیوں کو مٹا کر بشریت کے لئے ایسی زندگی رقم کی ہے جس میں چین ہی چین ہے سکون ہی سکون ہے ۔
یقینا ہم اس مبارک مہینے میں جہاں اس بات کی کوشش کریں گے کہ اللہ سے خود کو نزدیک کریں وہیں یہ کوشش بھی ہونا چاہیے کہ اللہ کی مخلوق کے کام بھی آ سکیں اس لئے کہ خلق خدا کی خدمت کے بغیر خلق خدا کو فائدہ پہنچائے بغیر ہم خدا تک نہیں پہنچ سکتے ہیں ۔
یوم بعثت ایک بہترین موقع ہے اپنا محاسبہ کرنے کے لئے اس لئے کہ یہ وہ دن ہے جو انصاف و عدل کی تحریک کے آغاز کا دن ہے ، حریت و آزادی کے مزہ سے دنیا کو آشنا کرانے کا دن ہے تہذیب نفس و تطہیر باطن کی طرف رجوع کا دن ہے
بانی انقلاب نے اس دن کو ایام اللہ سے تعبیر کیا، اہل ایران کو یہ دن مبارک ہو، آج اس اسلامی انقلاب کو چوالیس سال ہوگئے، اسلام ناب کا پرچم سر بلند ہے اور سر بلند رہیگا، اس کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے والوں کو اس انقلان کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیئے کہ اس کی بنیادوں میں کیسے کیسے پاکیزہ نفوس کا پاک خون شامل ہے۔
بیسویں صدی کا یہ عظیم الشان انقلاب نہ فقط ایران بلکہ دنیا بھر کے مظلوم اور مستضعف قوموں کے لئے اُمید بن کر ظہور پذیر ہوا ۔اس انقلاب نے ایک منصفانہ ،عادلانہ اور صالحانہ نظام تشکیل دیا ۔جس نظام میں تمام مظلوم اور مستضعف قوموں نے اپنا قسمت آزمایا اور الحمد اللہ از انقلاب تا ایں دم یہ صالحانہ نظام ،جابرانہ ،غیر منصفانہ،ظالمانہ اور طاغواتی نظام پر حاوی رہا
امام موسی کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "قلب" سے مراد وہی "عقل" ہے۔ اس تعریف اور مذکورہ بالا مطالب کی روشنی میں انقلاب اسلامی ایران دنیا میں عاقلانہ ترین اور کمترین شدت کا حامل انقلاب ہے۔ حال ہی میں انقلاب اسلامی کی 44 ویں سالگرہ کے موقع پر رہبر معظم انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی جانب سے گذشتہ ہنگاموں میں ملوث افراد کیلئے عام معافی کا اعلان باپ کی طرح ان کی شفقت کو ظاہر کرتا ہے اور اسلامی جمہوریہ میں فیصلہ سازی کا عاقلانہ بنیادوں پر استوار ہونے کی علامت ہے۔
قرآن نے انسانی زندگی کے لئے ایک خاص طرز و روش کو پیش کیا ہے جسے حیات طیبہ کہہ کر یاد کیا ہے تاکہ انسان اس پاکیزہ حیات کے ذریعہ اپنے رب سے نزدیک ہو سکے اور اسکے صفات کا مظہر قرار پا سکے ۔
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: آج ہم جس ملک اور جس معاشرے میں جی رہی ہیں وہاں زندگی سے جڑے ان گنت ایسے مسائل ہیں جو لا ینحل نظر آتے ہیں اور ہر دن کے سورج کے طلوع ہونے کے ساتھ ساتھ ان لاینحل مسائل کے ڈھیر میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے، ایک طرف خود […]
امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا نظریہ تھا ’’ کسی بھی قوم کی سعادت کا سرچشمہ اسکا فرہنگ ہے کسی بھی قوم کی بدبختی کی پہچان بھی اسکا کلچر ہے ‘‘۔