اسرائیلی فوج کا النصیرات میں وحشیانہ قتل عام، 210 شہید، 400 زخمی

آج ہفتے کے روز اسرائیلی قابض فوج نے امریکہ اور یورپی ممالک کی حمایت اور مدد سے شروع کی گئی جارحیت میں تازہ قتل عام کیا ہے جس میں مزید سیکڑوں شہری شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔

فاران: آج ہفتے کے روز اسرائیلی قابض فوج نے امریکہ اور یورپی ممالک کی حمایت اور مدد سے شروع کی گئی جارحیت میں تازہ قتل عام کیا ہے جس میں مزید سیکڑوں شہری شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق النصیرات کیپمپ میں آج ہفتے کے روز اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں 210فلسطینی شہید اور کم سے کم 400 زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔

آج ہفتے کو وسطی غزہ کے النصیرات کیمپ میں وحشیانہ قتل عام کیا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے شہریوں کی اموات ہوئی ہیں۔ شہداء میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

النصیرات کیمپ پر اسرائیلی فوج نے جنگی طیاروں سے تباہ کن بموں کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں شہری ملبے تلے دب گئے ہیں۔ سیکڑوں زخمی سڑکوں پر پڑے ہیں اور اسرائیلی فوج کی پابندیوں کی وجہ سے طبی عملہ اور شہری دفاع کا عملہ ان تک پہنچنے اور ان کی مدد کرنے سے قاصر ہے۔

غزہ میں سرکاری میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا کہ قابض فوج نے نصیرات کیمپ پر غیر مسبوق حشیانہ حملہ کیا، جس سے درجنوں شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ النصیرات کی سڑکیں زخمیوں اور شہداء کی لاشوں سے بھری ہوئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قابض فوج نے شہریوں کو براہ راست نشانہ بنایا، درجنوں شہداء کی لاشیں اور زخمی سڑکوں پر پڑی ہیں۔

بیان کے مطابق قابض فوج نے درجنوں جنگی طیاروں، کواڈ کاپٹر طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا، ساتھ ہی ٹینکوں سے محفوظ شہریوں کے گھروں پر بمباری کی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مرکزی گورنری میں میدان جنگ کی صورتحال تباہ کن ہے کیونکہ مرکزی گورنری میں بغیر کسی تفریق کے “اسرائیلی” جارحیت جاری ہے۔ قابض فوج عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز اور بچوں اور خواتین کے خلاف منظم جرائم کررہی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ الاقصیٰ شہداء ہسپتال مرکزی گورنری کا واحد ہسپتال ہے اور اس وقت صرف ایک الیکٹرک جنریٹر پر کام کر رہا ہے جب کہ دو جنریٹرز میں سے ایک ہسپتال آٹھ ماہ سے خراب ہے۔