اسرائیل جل کر راکھ ہو جائے گا / لاکھوں صہیونی آبادکاروں کا سڑکوں پر احتجاج
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: صہیونی اخبار نے اپنی رپورٹ میں نیتن یاہو مخالف احتجاجی تحریک کے چونتیسویں ہفتے کے نعرے “اسرائیل جل کر راکھ ہوگا” کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا: احتجاجی جلسے جلوس تل ابیب اور کاپلان اسکوائر تک محدود نہیں رہے۔
عبرانی ذرائع نے 26 اگست 2023ع کو مقبوضہ فلسطین میں جاری احتجاجی تحریک کا تجزیہ پیش کیا ہے؛ 25 اگست کی رات کو بھی یہودی بستیوں کے باشندوں نے سڑکوں پر احتجاجی دھرنے دیئے، اور غاصب ریاست کی موجودہ کابینہ کی مجوزہ متنازعہ عدالتی اصلاحات کے بل کے خلاف مسلسل چونتیسویں ہفتے بھی اپنا احتجاج جاری رکھا۔
عربی21 تجزیاتی ویب گاہ نے صہیونی اخبار یدیعوت آحارونوت کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ دسوں ہزار اسرائیلیوں نے عدالتی اصلاحات کے بل کے خلاف تل ابیب کی مرکزی شاہراہ “کاپلان” پر احتجاج کیا۔
یدیعوت آحارونوت کے مطابق، صہیونی ریاست کی پولیس مظاہروں کے آغاز کے فورا بعد تل ابیب کی مرکزی شاہراہوں کو بند کردیا۔
مذکورہ اخبار کے مطابق، مظاہرین نے تل ابیب کے مرکزی اسکوائر پر بنیامین نیتن یاہو اور اس کی بیوی سارا کی تصویروں کا حامل ایک بہت بڑا بینر لہرایا جس پر لکھا تھا کہ “اسرائیل جل کر راکھ ہو جائے گا”۔
دوسرے صہیونی ذرائع نے بھی اپنی رپورٹوں میں احتجاجی مظاہروں کے چونتیسویں ہفتے کے موقع پر ایک ویڈیو کلپ نشر کیا اور لکھا:
“کاپلان اسکوائر، تل ابیب ۔۔۔ اور ملک کو آگ میں جلنے دو”۔
اس تصویر میں عارضی صہیونی ریاست کے موجودہ برے حالات کے عین موقع پر نیتن یاہو اور اس کے گھرانے کی عیاشیوں اور تفریحات کی طرف اشارہ دے رہی تھی۔ واضح رہے کہ نیتن یاہو نے 17 اگست 2023ع کو اپنی اور اپنی بیوی کی چھٹیوں کے موقع پر عیاشیوں اور تفریحات کی ایک ویڈیو نشر کی تھی جس نے مقبوضہ فلسطین میں صہیونی ابلاغی اور سیاسی حلقوں میں غیظ و غضب کی لہر دوڑا دی۔
اس ویڈیو کلپ کے منظر عام پر آنے کے بعد صہیونی اخبار “ہا آرتص” (الأرض) نے ایک رپورٹ کے ضمن میں، نیتن یاہو پر شدید تنقید کی اور اور لکھا: “ریاست پوری کی پوری جل رہی ہے اور یہ لوگ جشن منا رہے ہیں اور چھٹیوں کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اپنے تفریحی مقام کا ایک عجیب اور خوفناک ویڈیو کلپ نشر کرتا ہے اور اس کی بیوی نے رنگین دھوپ کے چشمے لگا رکھے ہیں اور ان کی میز پر شراب کے پیالے نظر آ رہے ہیں”۔
یدیعوت آحارونوت نے اپنی رپورٹ میں 26 اگست کی رات کے احتجاجی مظاہروں کے بارے میں لکھا: “یہ مظاہرے تل ابیب تک محدود نہیں رہے بلکہ دوسرے شہروں “پتخ تکوا” (Petah Tikva)، ہرزلیا (Herzliya) (مرکز) اور کفار سابا (Kfar Saba) ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی۔
صہیونی اخباری ویب گاہ “واللا” (Walla) نے شدت پسند صہیونی جماعت “یسرائیل بیتنا” (Yisrael Beiteinu) کے سربراہ اور سابق صہیونی وزیر خزانہ ایویگدور لیبرمین (Avigdor Lieberman) کے حوالے سے لکھا: لیبرمین نے اسرائیل کی اندرونی چپقلشوں کے تسلسل میں نیتن یاہو پر تنقید کی اور کہا کہ نیتن یاہو کو مزید ایک دن کے لئے بھی اقتدار میں نہیں رکھنا چاہئے؛ کیونکہ وہ اسرائیل کے وجود کے لئے خطرہ سمجھا جاتا ہے، اسرائیل کو درپیش سب سے بڑا خطرہ ایران یا حزب اللہ اور حماس نہیں ہیں بلکہ سب سے بڑا خطرہ بنیامین نیتن یاہو ہے”۔
واضح رہے کہ غاصب صہیونی کابینہ توقع کر رہی تھی کہ عدالتی تبدیلیوں کے بل کا ایک حصہ منظور کروائے گی تو احتجاجی تحریک بھی کمزور پڑ جائے گی لیکن احتجاج کا سلسلہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے اور تل ابیب اور مقبوضہ نوآبادیوں کے باشندوں کے “احتجاجی سینیچر” جاری ہیں۔ اپوزیشن اتحاد کے راہنماؤں نے بھی احتجاجی مظاہرے جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اگلے سال نئی کابینہ بنا دیں گے! [نجانے کہ صہیونی قحط الرجال کا مسئلہ کیونکر حل کر سکیں گے!]
صہیونی ریاست کی نئی کابینہ 4 جون سنہ 2023ع کو نیتن یاہو کی سرکردگی میں تشکیل پائی اور “عدالتی نظام میں اصلاحات” کا بل پیش کیا جس کے بعد صہیونی نوآبادکاروں نے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا جو 34 ہفتوں سے جاری ہے۔
کنیسٹ (صہیونی پارلیمان) میں اپوزیشن جماعتوں نے نیتن یاہو کے “عدالتی بغاوت” کا نام دیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو گذشتہ کو کئی سالوں سے رشوت اور امانت میں خیانت جیسے الزامات کی بنیاد پر مقدمے کا سامنا ہے، اور وہ “عدالتی نظام کی اصلاح” کے بہانے مقدمے سے چھوٹنا چاہتا ہے۔
۔۔۔۔۔
تبصرہ کریں