اسرائیل: عدالتی اصلاحات کے خلاف عوامی احتجاج 25 ویں ہفتے میں جاری

ہزاروں اسرائیلیوں نے ہفتے کو تل ابیب کی سڑکوں پر مسلسل پچسیوں ہفتے میں نام نہاد عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا۔

فاران: اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھوعدالتی اختیارات اور ججوں کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے ایک ترمیم لانے کی کوشش کررہے ہیں جب کہ اسرائیل میں عوامی حلقوں میں اس ترمیم کو جمہوری اقدار اورعدالتی آزادیوں پرحملہ قرار دیتےہیں۔

نتین یاھو کی طرف سے لائے گئے عدالتی اصلاحات سے متعلق ترمیمی بل پرچند ہفتے قبل رائے شماری کی گئی تھی۔ پہلی شق سپریم کورٹ کو بنیادی قوانین میں کسی بھی ترمیم کو منسوخ کرنے کے لیے نااہل قرار دیتی ہے جسے اسرائیل کے آئین کے برابر سمجھا جاتا ہے۔

دوسرے آرٹیکل میں  “استثنیٰ” کی شق شامل کی گئی ہے جو پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے کچھ فیصلوں کو پارلیمنٹ کے 120 ارکان میں سے 61 ووٹوں کی سادہ اکثریت سے کالعدم کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

تل ابیب میں مظاہرین نے اسرائیلی پرچم اٹھائے “جمہوریت، جمہوریت” اور “ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے” کے نعرے لگائے۔

نیتن یاہو کی قیادت میں دسمبر2022ء میں قائم ہونے والی مخلوط حکومت میں دائیں بازوکے گروپ اور انتہا پسند مذہبی جماعتیں شامل ہیں۔ اس حکومت نے جنوری کے شروع میں عدالتی نظام میں ترامیم اور اصلاحات کے مسودے کا اعلان کیا تھا۔

اس منصوبے کے مخالفین کا خیال تھا کہ اس کا مقصد سیاسی اتھارٹی کے حق میں عدالتی اختیار کو کمزور کرنا ہے۔ انہوں خبردار کیا کہ یہ جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔

تاہم نیتن یاہو اور وزیر انصاف یاریو لیون کا خیال ہے کہ عدالتی نظام میں ترمیم کرنا طاقت کی شاخوں میں توازن بحال کرنے کے لیے ایک ضروری قدم ہے کیونکہ وزیر اعظم اور ان کے اتحادی سپریم کورٹ کے ججوں کو سیاست زدہ سمجھتے ہیں اور منتخب ارکان کنیسٹ سے جج  زیادہ اختیارات رکھتے ہیں۔