“اسرائیل” کا اندرونی محاذ تباہی کے دہانے پر

صیہونی حکومت 2006 ، خاص طور پر لبنان پر حملے کے بعد سے اپنے داخلی محاذ کو مضبوط کرنے اور اسے مستقبل کی ممکنہ جنگوں کے لیے تیار کرنے کے بحران کا شکار ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: حالیہ دنوں میں عبرانی اخبار “معاریف” نے صیہونی حکومت کے اندرونی محاذ کی کمزوری کو بے نقاب کیا ہے۔ یہ کمزوری صہیونی حکومت کی فوج اور پولیس کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، خاص طور پر عرب شہروں میں مئی 2021 میں آپریشن “حارس الاسوار” کے دوران پیش آنے والے واقعات کے بعد۔
اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہنگامی حالات میں “اسرائیلی” کے داخلی محاذ کا خاتمہ در حقیقت اس حکومت کی فوج اور پولیس کا خاتمہ ہے۔
اخبار نے مزید کہا کہ “اسرائیل داخلی محاذ کی حمایت کے لیے 75 بلین شیکل مختص کر رہا ہے، جبکہ 20 بلین ڈالر کا بجٹ داخلی سلامتی کے لیے مختص کیا گیا ہے،”۔
لیکن گزشتہ مئی میں صیہونی حکومت کی اصلی مشکل، ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے اس کے داخلی محاذ کی کمزوری تھی۔ اس صورتحال کا منبع مقبوضہ علاقوں کی جنوبی اور شمالی سرحدیں ہیں اور وہاں کے داخلی محاذ کی ڈیوٹی ہے کہ وہ وہاں سے انخلاء اور مکینوں کے لیے ضروری اشیا کو فراہم کریں اور غزہ کی پٹی یا لبنان کے سرحدی علاقوں میں موجود پناہ گاہوں کی گنجائش میں خاطر خواہ اضافہ کریں۔
لیکن مئی 2021 میں عرب شہروں اور 48 مقبوضہ علاقوں میں ہونے والی بغاوت کے بعد معاملہ پیچیدہ اور دشوار ہو گیا۔
اس وقت، اندرونی محاذ کو چار محوروں پر مستحکم کارروائیوں کی ضرورت تھی۔ لیکن صیہونی حکومت پچھلے 15 سالوں میں حتیٰ دو محوروں میں بھی اس محاذ کو مستحکم نہیں کر سکی اور اب یہ چار محوروں میں کیسے کرنا چاہتی ہے؟
اسرائیلی اخبار نے لبنان یا غزہ کی پٹی سے متصل بستیوں کی حمایت کے لیے واضح حکمت عملی کے فقدان پر بات کی ہے۔ اس کے علاوہ، سرحدی یونٹس، جو صیہونی حکومت کے داخلی محاذ کی ریڑھ کی ہڈی ہیں ، ہر سال اس یونٹوں سے ہزاروں فوجیوں کے انخلاء کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے بعض اوقات فوج کو سرحدی مشن بھی سنبھالنا پڑتا ہے اور اندرونی محاذ کے کام میں بھی مداخلت کرنی پڑتی ہے، جو مستقبل میں ممکنہ تنازعات میں فوج کی کمزوری کا باعث بن سکتی ہے۔
آج، اسرائیل کے فوجی نائب وزیر اعظم کوشش کر رہے ہیں کہ سرحدی افواج کی از سر نو تعمیر کریں تاکہ وہ کسی بھی اندرونی بغاوت کا مقابلہ کر سکیں، خاص طور پر مقبوضہ علاقوں میں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2006 سے صیہونی حکومت کی جانب سے داخلی محاذ کو مضبوط کرنے کی بہت سی کوششوں کے باوجود معاریف اخبار نے اس محاذ کی صورت حال کو زوال پذیر قرار دیا۔
لیکن عرب شہروں اور مخلوط مقبوضہ علاقوں میں کشیدگی کے بعد گزشتہ سال مئی میں اس اندورنی محاذ کے زوال پذیر ہونے کو ایک طرف رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ داخلی محاذ کو مضبوط بنانے کے لیے اسرائیل کی تمام حکمت عملی، فلسطینیوں کے ساتھ پہلی جھڑپ کے ساتھ ہی منہدم ہو جائے گی اور اس محاذ کے استحکام سے متعلق تمام نظریے دھرے کے دھرے دہ جائیں گے۔
اس وقت صیہونی حکومت کا مسئلہ یہ ہے کہ داخلی محاذ میں اندرونی تنازعات کو کیسے روکا جائے بالخصوص جب فوج نے سرحدی ڈیوٹی سنبھال لی ہو!