اسرائیل کو جنگ میں چند محاذوں پر شکست ہوئی ہے، ایرانی تجزیہ کار

سید صدرالحسینی نے غزہ جنگ میں صیہونی فوج کی ناکامیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "اس بات کے پیش نظر کہ صیہونی فوج زمینی جنگ میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کر پائی لہذا تل ابیب حماس سے زیادہ جنگ بندی کا محتاج تھا۔

فاران: تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کے معروف تجزیہ کار سید رضا صدرالحسینی نے حماس اور غاصب صیہونی رژیم کے درمیان جنگ بندی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: “اسلامی مزاحمت طوفان الاقصی کے کامیاب آپریشن کے تیسرے دن سے ہی جنگ بندی کیلئے تیار ہونے کا اعلان کر چکی تھی لیکن غاصب صیہونی رژیم نے اپنی ناقابل تلافی شکست کا ازالہ کرنے نیز بے عزتی مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے اقدامات انجام دینے کیلئے جنگ بندی کو قبول نہیں کیا اور زمینی جنگ کا آغاز کر دیا اور اس طرح اپنے لئے کوئی کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرنے لگی۔” مغربی ایشیا سے متعلق امور کے اس ماہر نے مزید کہا: “فلسطین کی اسلامی مزاحمت نے طوفان الاقصی آپریشن کے فوراً بعد اعلان کیا تھا کہ وہ اس آپریشن کے اصل اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ یہ اہداف دراصل غاصب صیہونی رژیم کے دو بنیادی ستون یعنی فوجی اور اقتصادی طاقت ختم کرنے اور مسئلہ فلسطین کو ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بنانے پر مشتمل تھے۔”

سید صدرالحسینی نے غزہ جنگ میں صیہونی فوج کی ناکامیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: “اس بات کے پیش نظر کہ صیہونی فوج زمینی جنگ میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کر پائی لہذا تل ابیب حماس سے زیادہ جنگ بندی کا محتاج تھا۔ گذشتہ اڑتالیس دنوں کی جنگ میں صیہونی فوج چھوٹی سی کامیابی حاصل کرنے میں بھی ناکام رہی جبکہ اس نے زمینی حملے کا آغاز بڑے بڑے دعووں سے کیا تھا۔ لہذا غاصب صیہونی رژیم نے جنگ بندی قبول کر کے اپنے مزید بے آبرو ہونے کو روکنے کی کوشش کی ہے۔” انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی مزاحمت انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے قیام کیلئے غاصب صیہونی رژیم پر اپنا ارادہ تحمیل کرنے میں کامیاب رہی ہے، کہا: “یہ عزم راسخ اور غزہ کے عوام کی جانب سے شجاعانہ حمایت اور فلسطین کی اسلامی مزاحمت کا اسلحہ تھا جو غاصب صیہونی رژیم کی تمام تر صلاحیتوں اور سیاسی، میڈیا اور اقتصادی وسائل پر غلبہ پانے میں کامیاب ہوا۔ وہ صیہونی رژیم جسے براہ راست امریکہ اور نیٹو کی حمایت حاصل تھی۔ لہذا انسانی جنگ بندی کا قیام بذات خود اسلامی مزاحمت کی عظیم فتح ہے اور اس کا مطلب فلسطین کی سرزمین پر غاصب صیہونی رژیم کا چاروں شانے چت ہو جانا ہے۔”