اسرائیل کے لیے امریکی سیاسی حمایت

کرنا پڑا، امریکہ نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ویٹو کا پاور استعمال کر کے یا اقوام متحدہ کی مالی امداد بند کرنے کی دھمکی دے کر صہیونی ریاست دفاع کیا ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: فلسطین میں اسرائیل کے قیام کے اعلان کے بعد سے، واشنگٹن نے ہمیشہ اسرائیل کی غیر مشروط سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھی ہے اور فلسطینیوں اور عربوں کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس مختصر تحریر میں صہیونی حکومت کے تئیں امریکہ کی سیاسی حمایت اور رائے عامہ کی ہمراہی کی طرف اشارہ کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کی جانبداری
صہیونی حکومت کے قیام کے بعد کے سالوں میں، اس کے باوجود کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دنیا کے ہر ملک سے زیادہ تنقید اور مذمت کا سامنا کرنا پڑا، امریکہ نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ویٹو کا پاور استعمال کر کے یا اقوام متحدہ کی مالی امداد بند کرنے کی دھمکی دے کر صہیونی ریاست دفاع کیا ہے اور اقوام متحدہ میں ہونے والے اسرائیل پر دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کی۔
اقوام متحدہ میں کسی دوسرے ملک نے اسرائیل کی حمایت میں ایسا موقف اختیار نہیں کیا اور نہ ہی کسی دوسرے ملک نے اس قدر اسرائیل کی حمایت کی ہے جتنی امریکہ نے کی یا کر رہا ہے۔
ستمبر 1973 میں، امریکہ نے دوسری بار سلامتی کونسل میں اپنے ویٹو پاور کا استعمال کیا اور اقوام متحدہ میں صہیونی ریاست کی طرف سے جنوبی لبنان پر کئے گئے حملے کی مذمت میں منظور ہونے والی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ اس کے بعد سے، 2006 تک، واشنگٹن نے سلامتی کونسل کی اسرائیل مخالف 42 قراردادوں کو ویٹو کیا۔
دیگر اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 1972 سے 2009 تک، امریکہ نے جنرل اسمبلی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تقریباً 170 قراردادوں کی مخالفت کی یا انہیں ویٹو کیا۔ ان میں سے تقریباً 108 قراردادیں اسرائیل کے حق میں تھی امریکہ نے انہیں ویٹو کر کے اسرائیل کے تئیں اپنی حمایت کا عملی نمونہ پیش کیا۔
اسرائیل کی حمایت میں امریکہ کے ویٹو پاور کے استعمال نے درحقیقت اقوام متحدہ کو مسئلہ فلسطین کے حل کے راستے سے ہٹا دیا۔ اگر امریکی ویٹو نہ ہوتا تو اسرائیل کے خلاف قراردادوں کی تعداد زیادہ ہوتی اور زیادہ موثر ثابت ہوتی اور اقوام متحدہ اسرائیل سے فلسطینی انتفاضہ کے خلاف جابرانہ اقدامات ترک کرنے کا مطالبہ کر کے فلسطینیوں کے حق خودارادیت کو برقرار رکھ سکتی تھی۔ اقوام متحدہ کے مبصرین مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے رویے پر نظر رکھنے کے لیے اپنے نمائندے بھیجتے اور اسرائیل کو مظالم ڈھانے سے باز رکھ سکتے تھے اور قراردادوں کی مخالف کی صورت میں اسرائیل پر پابندیاں لگا کر اسے لگام پہنا سکتے تھے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کی حمایت میں، امریکہ نے بارہا اسرائیل مخالف قراردادوں کو ویٹو کرنے، اقوام متحدہ سے نکلنے اور اقوام متحدہ کی امداد بند کرنے کی دھمکی دے کر کچھ ٹھوس اقدام کرنے سے روک دیا۔ 12 مئی 1982 کو امریکی کانگریس نے اسرائیل کی حمایت میں 401 ووٹوں سے ایک تجویزی قرارداد منظور کی اور اگلے سال امریکہ نے اقوام متحدہ کو دھمکی دی کہ اگر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی پر اسرائیل کی اقوام متحدہ میں رکنیت معطل کی گئی تو وہ جنرل اسمبلی سے دستبردار ہو جائے گا۔