امریکہ: اقتدار کی چوٹی شیخوخت سے دوچار ہو گئی ہے
فاران: بوڑھوں نے سرد جنگ کے عروج پر، سوویت روس کی شکست و ریخت کے عمل کو مدد بہم پہنچائی۔ شواہد و قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ بھی بڈھوں کے اقتدار سے دوچار ہو رہا ہے۔ موجودہ صدر 81 سالہ بائیڈن پھر بھی ـ صدارتی انتخابات میں ـ ڈیموکریٹ جماعت کے امیدوار ہیں۔ سابق صدر 78 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کے نامزد امیدوار ہیں!
یہ دو افراد 2024 کے انتخابی عمل کے آغاز پر پہلی بار 27 جون کو ایک مناظرے میں دکھائی دیئے۔ اس مناظرے پر ایک چیز کا سایہ منڈلاتا ہؤا نظر آیا: “بڑھاپا”
گوکہ یہ مسئلہ اس ملک کے صدارتی امیدواروں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس ملک میں اقتدار کی چوٹی مکمل طور پر بڑھاپے کا شکار ہو چکی ہے۔ کانگریس کے اراکین کی تعداد 535 ہے: 100 افراد سینٹ کے ارکان ہیں اور 435 افراد ایوان نمائندگان (U.S. House of Representatives) کے۔
سینٹرز کی اوسط عمر 65 سال اور ایوان نمائندگان کے ارکان کی عمر تقریبا 58 سال ہے۔ کانگریس میں صرف سات فیصد ارکان کی عمر 40 سال سے کم ہے۔
سینٹ اور ایوان نمائندگان کے ارکان عمر کے لحاظ سے گروپ-7 اور روس میں اپنے ہم منصبوں زیادہ بوڑھے ہیں۔ دوسرے نمبر پر جاپان ہے جہاں پارلیمان کے اراکین کی اوسط عمر 57 سال ہے اور اٹلی کی پارلیمان کے ارکان کی اوسط عمر 49 سال ہے۔ اٹلی کے پارلیمانی ارکان کے نمائندے جی 7 کے رکن ممالک میں سب سے زیادہ جوان ہیں۔
آئیووا (Iowa) سے 89 سالہ سینٹر چارلز گراسلی (Charles Grassley)، کیلی فورنیا سے 86 سالہ رکن سینٹر گریس نیپولیتانو (Grace Napolitano)، نیو جرسی سے 86 سالہ رکن بل پاسکریل جونیئر (Bill Pascrell, Jr)، کینٹکی سے 86 سالہ رکن ہیرالڈ راجرز (Harold Rogers)، کیلی فورنیا سے 85 سالہ رکن میکسین واٹرس (Maxine Waters)، کیلی فورنیا سے 84 سالہ رکن نینسی پیلوسی (Nancy Pelosi)، جنوبی کیرولینا سے 84 سالہ رکن جیمز کلائبرن (James Clyburn) نیز 83 سالہ سنیٹر برنی سینڈرز امریکہ کے سب سے سے زیادہ عمر رسیدہ سیاستدان ہیں، چنانچہ امریکی سینٹ اور ایوان نمائندگان میں 80 سے 89 سال تک کے ارکان کی تعداد 5، 70 سے 80 سالہ ارکان کی تعداد 29، 60 سے 70 سالہ ارکان کی تعداد 33 اور 50 سے 59 سالہ ارکان کی تعداد 23 ہے۔
سنہ 2024ع کے صدارتی انتخابات کے معرکے کے دو بنیادی امیدوار بائیڈن اور ٹرمپ ہیں جو امریکہ کی مختصر تاریخ کے سب سے زیادہ بوڑھے صدارتی امیدوار ہیں اور لگتا ہے کہ امریکہ کا دو جماعتی نظام شیخوخت (یا بوڑھوں کی حکمرانی Gerontocracy) سے دوچار ہو گیا ہے اور اس ملک کی فرمانروائی ان افراد کے ہاتھ میں ہے جو اکثریتی آبادی سے زیادہ بوڑھے ہیں۔ لفظ Gerontocracy کسی حکومتی نظام کا مذاق اڑانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
جیرونٹوکریسی حکمرانی کی ایک شکل ہے جس میں ایک ادارے کے انتظام ایسے راہنماؤں کے ہاتھ میں ہے جن کا تعلق نمایاں طور پر ملک کی اکثریتی عمررسیدہ آبادی سے ہوتا ہے۔ یہ ایک مرحلہ یا ایک دور ہے جس سے سوویت اتحاد بھی اپنی سلطنت کے آخری برسوں میں مبتلا ہوئی تھی۔
امریکی آبادی کی اوسط عمر اگرچہ 38 سال ہے لیکن امریکہ کے راہنماؤں کو اس ملک کی تاریخ کے سب سے زیادہ بوڑھے راہنماؤں کا عنوان ملا ہے۔ پیو تحقیقاتی مرکز (Pew Research Center) کے ایک مطالعے کے مطابق 82 فیصد ریپلکنز اور 76 فیصد ڈیموکریٹس، واشنگٹن کے راہنماؤں کے لئے زیادہ سے زیادہ عمر کی سطح کے تعین کے خواہاں ہیں۔
بزنیس انسائیڈر نے اسی حوالے سے لکھا: بوڑھوں نے سوویت اتحاد کی شکست و ریخت اور زوال میں کردار ادا کیا؛ مؤرخین کہتے ہیں کہ یہ امریکہ کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
جب ہم 1981ع کے سوویٹ پولٹ بیورو (Soviet Politburo) کے اراکین کا موازنہ ریگن کابینہ سے کرتے ہیں، تو بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ پولٹ بیورو میں 14 افراد کی عمر 69 سال تھی، یعنی ان کی عمر ریگن انتظامیہ کے اراکین کی اوسط عمر سے 13 سال زیادہ تھی۔
سنہ 1980ع میں امریکی سینٹ کے اراکین کی اوسط عمر 52 سال، اور ایوان نمائندگان کے اراکین کی اوسط عمر 48 سال تھی، اور 2023 میں سینٹ کے اراکین کی اوسط عمر 65 سال اور ایوان نمائندگان کے اراکین کی اوسط عمر 58 سال ہے۔ چنانچہ عشرہ حاضر میں امریکہ کی یہ صورت حال، سوویت اتحاد کے آخری عشرے کی صورت حال سے مماثلت رکھتی ہے۔
تبصرہ کریں