انسانی حقوق تنظیم ‘خاموشی شکن’ یا ‘BTS’ کا تعارف

بی ٹی ایس کی کوشش ہے کہ مقبوضہ سرزمین میں سرگرم اسرائیلی دفاعی افواج (BTS) کے موجودہ فوجیوں نیز ریزرو دستوں کے اراکین کے تجربات کو اکٹھا کردے۔ اسی بنا پر اس نے 2009-2009ء میں ایک منصوبے "Soldiers speak out" کا اجرا کیا اور اس کے ضمن میں سرحدی گارڈز اور سیکورٹی اداروں کے کارکنوں کے اعترافات کو ثبت کردیا۔

انسانی حقوق تنظیم “خاموشی شکن” (بریکنگ دی سائلنس = BTS) نامی انسانی حقوق کی تنظیم
بی ٹی ایس (1) نامی تنظیم ایک غیر سرکاری تنظیم (NGO) ہے جس کی بنیاد فلسطینی عوام کی دوسری انتفاضہ تحریک کے دوران زخمی اور ناکارہ ہونے والے اسرائیلی فوجیوں نے سنہ 2004ء میں رکھی ہے۔ قصہ کچھ یوں تھا کہ “یہودا شائول” (Yehuda shaul) اور دو دوسرے اسرائیلی فوجیوں “جوناتن بائمفیلڈ” (Jonatan Boimfeld) اور “میکا کورٹز” (Macha kurtz) نے تل ابیب میں “Breaking the silence” کے عنوان سے ایک تصویر میلہ منعقد کیا۔ اس میلے میں یہودی ریاست کے فوجیوں کی تصویریں اور ویڈیو فلمیں پیش کی گئی تھیں۔
ہزاروں افراد نے اس میلے میں شرکت کی اور یہی عوامی خیرمقدم (BTS) نامی تنظیم کے قیام کی بنیاد بنی۔ (2) شائول اس ادارے کا پہلا انتظامی منتظم تھا جو سنہ 2008ء تک بیرونی تعلقات کے شعبے کا ڈائریکٹر تھا اور وہ اس عرصے میں اپنی تنظیم کے بجٹ کے لئے یورپ کی بعض عیسائی مذہبی تنظیموں اور بعض حکومتوں کی براہ راست امداد حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ (3)

بی ٹی ایس (BTS) کا عقیدہ اور مقاصد
اس تنظیم کا خیال ہے کہ فلسطینیوں سے ناجائز فائدہ اٹھانا اور ان وسائل اور سرمائے کا لوٹنا یا تباہ کرنا – جو یہودی ریاست میں قانونی شکل اختیار کرچکا ہے اور یہودی ریاست کی طرف سے امن و امان کے قیام کے بہانے وضع شدہ – فوجی احکامات اور فلسطینی فریق کے ساتھ تعامل (Interaction) سے متعلقہ، قوانین میں اخلاقی صورت حال کی مزید خرابی کا سبب بنتا ہے۔ (4) چنانچہ یہ لوگ مقبوضہ سرزمینوں میں، اسرائیلیوں کو، فلسطینیوں کی روزمرہ زندگی کے حالات و حقائق سے آگاہ کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔
بی ٹی ایس اس مسئلے کی تشریح کرکے ہر ایسے راہ حل کا خیر مقدم کرتی ہے جو تنازعے اور قبضہ گری کا خاتمہ کرے اور ہر ایسے اقدام کی حمایت کرتی ہے جو فریقین [فلسطینیوں اور یہودیوں] کے لئے آزادی اور فلاح و بہبود کا موجب بنتا ہو؛ کیونکہ ان لوگوں کے خیال میں ایک غیر فوجی آبادی پر ایک عسکری حکومت مسلط کرنا، ہرگز اخلاقی اور انسانی اقدار کے موافق نہیں ہے۔ (5)

سرگرمیاں
بی ٹی ایس کی کوشش ہے کہ مقبوضہ سرزمین میں سرگرم اسرائیلی دفاعی افواج (BTS) کے موجودہ فوجیوں نیز ریزرو دستوں کے اراکین کے تجربات کو اکٹھا کردے۔ اسی بنا پر اس نے 2009-2009ء میں ایک منصوبے “Soldiers speak out” کا اجرا کیا اور اس کے ضمن میں سرحدی گارڈز اور سیکورٹی اداروں کے کارکنوں کے اعترافات کو ثبت کردیا۔ (6)
بی ٹی ایس نے اب تک آئی ڈی ایف میں مصروف عمل ایک ہزار سے زائد اسرائیلی فوجیوں کی شہادتیں اکٹھی کرلی ہیں لیکن سیکورٹی کے حوالے سے یہودی ریاست کے شدید فوجی – نیز سماجی! – دباؤ کی بنا پر، شہادتیں اور اعترافات ریکارڈ کروانے والے فوجیوں کے نام صیغۂ راز میں رکھے ہوئے ہیں ہیں اور یوں یہ فوجی گمنام رہیں گے۔
اس ادارے کی سرگرمیوں کو تین مختلف حصوں میں تفسیم کیا جاسکتا ہے: گھریلو بیٹھکیں اور تقاریر اور سیاحتی دورے۔

گھریلو بیٹھکیں اور تقاریر
گھروں کے اندر اس قسم کی بیٹھکیں تقریبا پوری مقبوضہ سرزمین میں منعقد ہوتی ہیں۔ ان بیٹھکوں یا جلسوں میں مرد اور خاتون فوجی اپنے تجربات بیان کرتے ہیں اور دوسروں کو اپنے تجربات میں شریک کرتے ہیں۔ ان بیٹھکوں میں “فلسطینی عوام کو قابو میں رکھنے کے لئے آئی ڈی ایف کی روشوں” اور بی ٹی ایس نامی این جی او کی تشکیل کے قیام کی کیفیت اور مقاصد پر بات چیت ہوتی ہے۔ تقاریر کا سلسلہ بھی اسی قاعدے کے تحت جاری رہتا ہے تاہم گھریلوں بیٹھکوں کا ماحول زیادہ دوستانہ اور جاذب ہوتا ہے۔ (7)

سیاحتی دورے (Tours)
یہ دورے عام طور پر مقبوضہ فلسطین کے دوسرے بڑے شہر “ہیبرون” (Hebron) کے لئے رکھے جاتے ہیں جس کے مرکز اور قلب میں یہودی-صہیونی نوآبادیاں قائم کی گئی ہیں۔ (8) ان دوروں کا مقصد یہ ہے کہ اندرونی اور بیرونی مالک سے آئے ہوئے مہمان قریب سے دیکھ لیں کہ فلسطینی عوام کو کن حالات سے گذرنا پڑ رہا ہے اور نوآبادیوں میں مقیم صہیونی اور یہودی ریاست کے فوجی ان کے ساتھ کیسا برتاؤ روا رکھتے ہیں۔ ان دوروں میں قبرستانوں اور نوآبادیوں کو قریب سے دیکھا جاتا ہے اور اصلاح پسند یہودیوں سے ملاقاتوں نیز 2014ء کے امن نقطے پر حاضری کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ (9) ان دوروں کا آغاز سنہ 2005ء سے ہؤا ہے اور بدستور جاری ہے گوکہ 2008ء میں نوآبادیوں کے باشندوں کی طرف سے دوروں میں شامل افراد پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے صہیونی پولیس نے ان دوروں پر پابندی لگائی تھی۔ (10)
۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو اسد
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔ Breaking the Silence
2۔ khbn.ir/NwXT
3۔ khbn.ir/VT2OxSb
4۔ khbn.ir/GfhI
5۔ khbn.ir/JU9
6۔ http://khbn.ir/ciWKiE6
khbn.ir/KKVh7z
7۔ khbn.ir/EOHAIyM
8۔ khbn.ir/8pyyF6I
9۔ khbn.ir/IRp1O
10۔ khbn.ir/sjApUWY