ایران کا اسرائیل کیلئے اہم پیغام

اس سال یوم صنعت کے موقع پر ایران میں جس دوسرے میزائل کی وسیع پیمانے پر پیداوار شروع ہوئی ہے وہ حاج قاسم بیلسٹک میزائل ہے۔ یہ بھی ایک لانگ رینج میزائل ہے جو 1400 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

فاران: اسلامی جمہوریہ ایران میں 22 اگست کا دن یوم دفاعی صنعت کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس سال یوم صنعت کے موقع پر ایران کی وزارت دفاع نے ایک نئے ڈرون “مہاجر 10” کی تقریب رونمائی منعقد کی جبکہ دو دیگر دفاعی محصولات یعنی خرم شہر میزائل اور حاج قاسم بیلسٹک میزائل کی بڑے پیمانے پر پیداوار کا آغاز کر دیا ہے۔
1)۔ مہاجر 10 ڈرون طیارہ
مہاجر 10 ایران کے جدید ترین ڈرون طیارے کے طور پر پہلی بار منظرعام پر لایا گیا ہے۔ یہ ڈرون طیارہ دیگر مہاجر ڈرون طیاروں سے کچھ مختلف ہے۔ مہاجر ڈرون طیارے، ایران کے سب سے پرانے اور مشہور ڈرون طیاروں کے طور پر جانے جاتے ہیں جن میں سے بعض جیسے مہاجر 6 ڈرون طیارے دیگر ممالک کو بھی فراہم کئے گئے ہیں۔

مہاجر 10 ڈرون طیارہ 24 گھنٹے مسلسل پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ڈرون طیارہ 7 ہزار میٹر کی بلندی پر پرواز کرتے ہوئے 2 ہزار کلومیٹر رداس کے علاقے کی نگرانی کرنے کی قابلیت کا حامل ہے۔ اس ڈرون طیارے میں 450 لٹر ایندھن حمل کرنے کی صلاحیت ہے جبکہ اس پر 300 کلوگرام تک مختلف ہتھیار بھی نصب کئے جا سکتے ہیں۔ مہاجر 10 ڈرون طیارے کی رفتار 210 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور اس پر بم سمیت مختلف قسم کے فوجی ہتھیار نصب کئے جا سکتے ہیں۔ مزید برآں، یہ ڈرون طیارہ الیکٹرانک جنگ اور معلومات حاصل کرنے والے آلات سے بھی لیس ہے۔ یہ ایسی خصوصیات ہیں جو مہاجر ڈرون طیارے کے پرانے ماڈلز میں نہیں پائی جاتی تھیں۔ تقریب رونمائی کی شائع ہونے والی تصاویر میں مہاجر 10 ڈرون طیارے پر “آرمان 1” گائیڈڈ بم نصب ہوئے دکھائی دیے ہیں۔

آرمان 1 گائیڈڈ بم میں گلائیڈنگ کی صلاحیت ہے اور اس سے پہلے اسے مختلف ڈرون اور جنگی طیاروں پر نصب کر کے تجربات انجام دیے جا چکے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ چند سالوں میں ڈرون طیاروں پر کافی سرمایہ کاری کی ہے جبکہ میزائل ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ڈرون ٹیکنالوجی ایران کی دفاعی ڈاکٹرائن کے دو اہم بازو قرار پا چکے ہیں۔ ایران نے اپنی اتحادی قوتوں جیسے حزب اللہ لبنان، فلسطینی مزاحمتی گروہ اور یمنی مزاحمتی گروہوں کو بھی ڈرون طاقت سے لیس کیا ہے۔ اس وقت ایران کی ڈرون طاقت خطے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کیلئے اہم ترین چیلنج بن چکی ہے۔ سینٹکام دہشت گردوں کے سابق کمانڈر جنرل کینٹ میکنزی نے اس بارے میں کہا تھا: “ایران کی جانب سے بڑے پیمانے پر چھوٹے اور درمیانے ڈرون طیاروں کے استعمال کے نتیجے میں ہم 1950ء کے بعد پہلی بار فضائی برتری کھو چکے ہیں۔”

2)۔ خرم شہر میزائل
یہ 2 ہزار کلومیٹر تک مار کرنے والا ایک لانگ رینج میزائل ہے۔ اس سال یوم صنعت کے موقع پر اس کی بڑے پیمانے پر پیداوار شروع کر دی گئی ہے۔ یہ ایران کا طاقتور ترین میزائل ہے جس پر 1500 کلوگرام وزنی وار ہیڈ نصب ہے۔ اس میزائل پر متعدد وار ہیڈ نصب کئے جا سکتے ہیں۔ اس میزائل کی اہم ترین خصوصیت جو اسے گذشتہ ماڈلز سے برتری فراہم کرتی ہے، 4 میٹر لمبا وار ہیڈ ہے۔ یہ وار ہیڈ اب تک ایران میں تیار ہونے والے میزائلوں میں سب سے بڑا اور موثر سمجھا جاتا ہے۔ خرم شہر میزائل کی ایک اور خصوصیت اس کے وار ہیڈ کی حد درجہ تیز رفتار ہے۔ وار ہیڈ اتنی تیزی سے ہدف کو نشانہ بناتا ہے کہ دشمن کا ریڈار سسٹم اسے ٹریک کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے۔ یہ میزائل فضا میں جا کر خود ہی ہدف کی جانب بڑھتا ہے اور زمین سے اس کا رابطہ منقطع ہو جاتا ہے جس کے باعث اس پر الیکٹرانک جنگ موثر نہیں ہے۔

3)۔ حاج قاسم بیلسٹک میزائل
اس سال یوم صنعت کے موقع پر ایران میں جس دوسرے میزائل کی وسیع پیمانے پر پیداوار شروع ہوئی ہے وہ حاج قاسم بیلسٹک میزائل ہے۔ یہ بھی ایک لانگ رینج میزائل ہے جو 1400 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ایران کا وہ پہلا ٹیکٹیکل میزائل ہے جو مقبوضہ فلسطین تک ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس میزائل میں ٹھوس ایندھن استعمال ہوتا ہے جبکہ اس پر 500 کلوگرام وزنی وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے۔ اس کا وار ہیڈ گائیڈڈ ہے اور فضا میں میزائل سے علیحدہ ہو کر ہدف کو ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ایک بیلسٹک میزائل ہے جس کے ساتھ پر بھی ہیں۔ مزید برآں، وار ہیڈ پر بھی پر لگے ہیں جس کے ذریعے اس کی سمت کنٹرول کی جا سکتی ہے۔

مذکورہ بالا تینوں ہتھیاروں کی ایک مشترکہ خصوصیت یہ ہے کہ وہ سب مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی رژیم کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یاد رہے ایران کی مغربی سرحدوں سے مقبوضہ فلسطین کا فاصلہ 1100 کلومیٹر ہے۔ ایران کے اندر سے حاج قاسم بیلسٹک میزائل خاص طور پر خرم شہر میزائل جس کی رینج دو ہزار کلومیٹر تک ہے، فائر کئے جانے سے اس بات کا امکان بہت کم ہو جاتا ہے کہ دشمن فائر کرنے سے پہلے میزائل کو ٹریک کر سکے۔ یوں دشمن کے پاس ردعمل ظاہر کرنے کیلئے بہت کم وقت بچتا ہے۔ اتنے میں وار ہیڈ میزائل سے علیحدہ ہو کر انتہائی تیز رفتاری سے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ ایسے میں ان وار ہیڈ سے بچ نکلنے میں دشمن کے فضائی دفاعی نظام کی کامیابی کا امکان بہت کم ہو جاتا ہے اور میزائل حملے کی کامیابی کا امکان بہت حد تک بڑھ جاتا ہے۔