اے ڈی ایل (ADL) یا جمعیت انسداد افتراء

جمعیت انسداد افتراء "اسرائیل" کو مغربی ایشیا کی واحد جمہوریت سمجھتی ہے اور اپنے واحد مقصد و ہدف کو، اس یہودی ریاست کے دفاع کے لئے مختص کرتی ہے، اور اپنی حکمت عملیوں اور سرگرمیوں کی منصوبہ بندی اسی رجحان کے تحت کرکے نافذ کرتی ہے۔

فاران؛ جمعیت انسداد افتراء (Anti-Defamation League [ADL]) ایک غیرسرکاری اور بین الاقوامی یہودی ادارہ ہے جس کی بنیاد سنہ 1913ء میں سگمنڈ لیونگسٹن (Sigmund Livingston) نے رکھی تھی۔ (1) اس ادارے کے دفاتر امریکہ کی 29 ریاستوں اور مقبوضہ فلسطین میں موجود ہیں۔ (2)
اے ڈی ایل کے اہلکاروں کے نام:
– سربراہ، جوناتھن گرین بلاٹ (Jonathan Greenblatt)
– کینتھ جیکبسن (Kenneth Jacobson)، سیکریٹری مالیات
– شیرون نزاریان (Sharon Nazarian)، بین الاقوامی امور کی ڈائریکٹر۔ (3)
اس ادارے کی تمام سرگرمیاں یہود مخالف افکار (Anti-Semitism) کے خلاف جدوجہد پر مرکوز ہیں۔ اے ڈی ایل کے اراکین امریکہ اور دنیا کے دوسرے ممالک میں یہودیوں کے “قابل نفرت” ہونے کو “تکلیف دہ” (4) سمجھتے ہیں اور اسی بنا پر وہ دنیا بھر میں یہودیوں کے خلاف امتیازی سلوک کا سد باب کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔
یہودیوں کے خلاف سرگرم عمل افراد، تنظیموں اور یہود مخالف مہمات یا کیمپینوں کے خلاف اس جمعیت کی سرگرمیاں امریکہ اور دنیا کی سطح پر جاری ہیں۔ یہ جمعیت اعلان کرتی ہے کہ اس کی کوششوں کے نتیجے میں سنہ 2014ء کے بعد سے یہودیوں اور صہیونیوں کے خلاف موجودہ رویوں کے اعداد و شمار میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہؤا ہے؛ (5) جس کا مطلب یہ ہے کہ اے ڈی ایل کی وسیع سرگرمیوں کے باوجود، صہیونیت کے خلاف عالمی سطح پر موجود رجحانات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
جمعیت انسداد افتراء “اسرائیل” کو مغربی ایشیا کی واحد جمہوریت سمجھتی ہے اور اپنے واحد مقصد و ہدف کو، اس یہودی ریاست کے دفاع کے لئے مختص کرتی ہے، اور اپنی حکمت عملیوں اور سرگرمیوں کی منصوبہ بندی اسی رجحان کے تحت کرکے نافذ کرتی ہے۔
اس جمعیت کی سرگرمیوں کی عجیب ترین سرگرمیوں میں سے ایک اس کے نعرے ہیں جنہیں بنیاد بنا کر یہ دنیا بھر میں شیخیاں بگھارتی پھرتی ہے۔ مثال کے طور اس کے ممبران دعوی کرتے ہیں کہ وہ یہودوں کا دفاع کرتے ہیں، اس لئے یہودیوں اور دوسری اقوام کے اندر موجودہ نسلی امتیازات کا خاتمہ ہو؛ جبکہ جولائی سنہ 2018ء کو صہیونی ریاست نے ایک قانون منظور کیا جس کے تحت، “مقبوضہ سرزمینوں میں مقبوضہ علاقوں کے حق خود ارادیت اور مقدرات کے فیصلے کا حق صرف اسرائیلیوں [یہودیوں] کو حاصل ہے”؛ کچھ کہے بغیر بھی، واضح ہے کہ اس قانون کی منظوری کے ساتھ ہی فلسطین کے مقامی باشندوں [یعنی فلسطینیوں] کے شہری حقوق مکمل طور پر ختم ہوکر رہ جاتے ہیں۔ (6)
دنیا بھر میں یہود مخالفوں (Anti-Semitists) کے خلاف جمعیت انسداد افتراء کی زیادہ تر سرگرمیوں کا ایک بڑا حصہ بچوں اور نونہالوں کے اذہان اور افکار بدلنے پر مرکوز رہتا ہے۔ بطور مثال اس جمعیت کا ادارہ تعلیم و تربیت، مختلف قسم کے پروگرام مرتب کرکے نوجوانوں اور کم عمر بچوں کو اسرائیل پر ہونے والی تنقید کے سامنے جمنے کے لئے تیار کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ (7)
دنیا کی مختلف شخصیات اس جمعیت (اے ڈی ایل) کو مثبت نظر سے نہیں دیکھتی، جن میں سے ایک امریکی-یہودی دانشور و نظریہ پرداز نوام چامسکی (Noam Chomsky) ہیں جو اس جمعیت پر تنقید کرتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ یہ ادارہ شہری اور سماجی حقوق کے دفاع پر مبنی خصوصیت کو کھو چکی ہے اور یہ ادارہ محض اسرائیل کا حامی ہے اور اسی کی وکالت کرتا ہے۔ (8)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحقیق: مجید رحیمی
ترجمہ: ابو اسد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔ http://khbn.ir/8SpAu
2۔ http://khbn.ir/63k
3۔ http://khbn.ir/vdYp
4۔ http://khbn.ir/7cLhMqb
5۔ http://khbn.ir/JMf3V
6۔ http://khbn.ir/spsp
7۔ http://khbn.ir/8h7hTE
8۔ http://khbn.ir/IBiN