بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے کئی بڑے منصوبوں پرکام جاری

رپورٹ میں بتایا گیا کہ قابض حکام الشیخ جراح کے پڑوس میں ایک، باب العامود کے قریب، بیت صفا کے قریب دو بستیاں اور بیت حنینا اور صور باھر میں دو بستیاں قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

فاران: فلسطینیوں کی ایک سرکاری رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس قابض طاقت کے آبادکاری کے منصوبوں کا مرکز بن گیا ہے۔ تاہم اس کا یہ مطلب ہرگز یہ نہیں کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے نیشنل آفس فار ڈیفنس آف لینڈ اینڈ ریزسٹنگ سیٹلمنٹس کی طرف سے کل ہفتے کو جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’قابض دشمن کی طرف سے فلسطینی قوم کے نصب العین کو مٹانے کی ایک سوچی سمجھی پالیسی کے مطابق آباد کاری کا عمل آگے بڑھ رہا ہے جس کا  مقصد فلسطین میں تنازع کے سیاسی حل تک پہنچنے کے امکانات کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قابض حکام، اسرائیلی وزارت انصاف میں نام نہاد پراپرٹی گارڈ یونٹ کے ذریعے مقبوضہ شہر میں نئی بستیوں کی تعمیر کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ قابض حکام الشیخ جراح کے پڑوس میں ایک، باب العامود کے قریب، بیت صفا کے قریب دو بستیاں اور بیت حنینا اور صور باھر میں دو بستیاں قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ان بستیوں میں سے کچھ کے قیام سے فلسطینی خاندانوں کو ان کے گھروں سے بے گھر ہونے کا خطرہ ہے، اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان گھروں کا انتظام کئی دہائیوں سے “پراپرٹی کسٹوڈین” کے پاس ہے۔

رپورٹ کے مطابق، “پراپرٹی کسٹوڈین” نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں تقریباً 900 جائیدادوں پر قبضہ کر لیا ہے، جن میں سے زیادہ تر فلسطینیوں کی ملکیت ہیں۔ جب کہ قابض دشمن نے انہیں  اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ متروکہ املاک ہیں۔

قابض حکام نے ان جائیدادوں کو “پراپرٹی گارڈین” کو منتقل کرنے کے لیے 1970 میں نسل پرستانہ قانون بنایا تھا اور 2017 میں، “مشرقی القدس” کی فائل “پراپرٹی گارڈین” کے اکنامک یونٹ کو منتقل کر دی گئی تھی۔