تل آبیب پر ایک اور شدید سائبری حملہ؛ اسرائیل کے اہم مراکز پانچ سنٹی میٹر کی درستگی سے قابل مشاہدہ

عصائے موسیٰ ہیکنگ گروپ نے مقبوضہ فلسطین کے بعض اہم مراکز کو ہیک کر کے 22 ٹیرا بائٹ حجم پر مبنی تصاویر اور خفیہ معلومات کو شائع کر دیا ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ کے مطابق ہیکنگ گروپ عصائے موسیٰ (Moses_Staff) نے تل ابیب پر ایک اور شدید سائبری حملہ کر کے صہیونی ریاست کے اہم مراکز کی خفیہ معلومات پر مبنی ویڈیو جاری کر دی ہے۔
المدن کی رپورٹ کے مطابق اس گروپ نے اعلان کیا ہے کہ صہیونی حکومت سے متعلق خفیہ معلومات کے علاوہ مقبوضہ فلسطین کے اہم مراکز کی 3D تصاویر بھی شامل ہیں۔ یہ اقدام در حقیقت اس وجہ سے انجام دیا گیا ہے چونکہ بین الاقوامی سطح پر مقبوضہ فلسطین کی فضائی تصاویر تک رسائی ممکن نہیں ہے۔
جاری کردہ ویڈیو میں اہم مراکز کی تصاویر اور نقشے دکھائے گئے ہیں اور اعلان کیا گیا ہے کہ یہ ان دقیق تصاویر کی مثالیں ہیں جو حال ہی میں صیہونی حکومت کے سائبر انفراسٹرکچر کی ہیکنگ کے بعد حاصل کی گئی ہیں۔ یہ حملہ تل ابیب سائبر سیکیورٹی کی بڑی ناکامی ہے۔
شائع شدہ تھری ڈی امیجز کی درستگی پانچ سینٹی میٹر ہے اور اسے خود صہیونیوں نے تیار کیا تھا۔ ہیکر گروپ کی طرف سے حاصل کی گئی فائلوں، تصاویر اور مقبوضہ فلسطین کے تھری ڈی نقشوں کا حجم 22 ٹیرا بائٹس ہے۔

مذکورہ ہیکر گروپ نے6 نومبر کو بھی اسرائیلی کمپنیوں کے انفارمیشن سرورز پر حملہ کیا تھا، جس میں ہیکنگ حملے کے دوران حاصل کی گئی دستاویزات جیسے شناختی کارڈ، وکلاء کے بل، چیک، مالیاتی رپورٹس وغیرہ کا انکشاف ہوا۔
عصائے موسیٰ ہیکرز کے ذریعے ابتدائی حملے کے دوران جاری کی گئی فائلوں میں اسرائیلی وزیر جنگ بنی گانٹرز اور اسرائیلی فوجیوں کی تصاویر اور بنی گانٹز کے 2010 کو اردن کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف اور چیف آف انٹیلی جنس کو لکھے گئے خطوط بھی شامل تھے۔
لیک ہونے والی فائلوں میں ایکسل فائلیں بھی شامل تھیں جن میں بظاہر نام، شناختی کوڈ، ای میلز، ایڈرس، ٹیلی فون نمبرز اور حتیٰ کہ اسرائیل فوج میں شامل ہونے سے پہلے کی معلومات اور صہیونی وزارت جنگ سے وابستہ افراد کی سماجی اقتصادی حیثیت سے متعلق معلومات بھی شامل تھیں۔

ان واقعات کے بعد صہیونی اخباریدیعوت آحارونوتھ ( Yedioth Ahronoth ) نے حکومت کے حکام کے بیانات پر ایک رپورٹ شائع کی اور لکھا کہ اسرائیل سائبر حملوں کے خطرے کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف ایویو کوخاوی نے خارجہ امور اور دفاع کی کمیٹی سے خطاب میں اس بات کا اعتراف کیا کہ “اس مرحلے پر اسرائیل کے لیے سب سے اہم خطرہ اقتصادی اور سول اداروں پر سائبر حملات ہیں”۔