شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد خطے کے بدلتے حالات اور خون شہادت کی تاثیر (آخری حصہ)

جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت اور خدا کی مصلحت

امید ہے کہ یہ خون رایگاں نہیں جائے گا اور اس کے اندر اتنی تاثیر ہوگی کہ جس طرح یہ خون قاسم سلیمانی کے بدن کا جب حصہ تھا تو ظالموں سے لڑ کر مظلوموں کو انکا حق دلا رہا تھا اسی طرح بدن کی قید سے آزاد ہو کر ہر فلسطین و بیت المقدس کو آزاد کرا کے فلسطینیوں کو انکا حق دلائے گا۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: پچھلا حصہ
یوں تو سردار سلیمانی کو نشانہ بنائے جانے کی کئی بار ناکام کوشش ہو چکی تھی لیکن اس بار دشمن کو کامیابی مل گئی شاید اس میں بھی خدا کی کوئی مصلحت ہو اور شاید یہی مصلحت ہو کہ دشمن جس چیز کو شہادت کے ذریعہ حاصل کرنا چاہتا ہے خاص طور پر اپنے ملک میں چین و سکون وہ ہرگز اسے میسر نہ ہو سکے ، جیسا کہ ٹرنپ نے کہا تھا کہ ہم نے شہیدسردار قاسم سلیمانی کو حملوں سے بچنے کے لئے شہید کیا تھا جبکہ اب سوال یہ ہے کہ کیا شہادت کے بعد تم حملوں سے بچ گئے جواب سامنے ہے قاسم سلیمانی کی شہادت سے قبل کبھی ایسا حملہ نہیں ہوا تھا امریکہ پر جیسا شہادت کے بعد ہوا اور اتنے بڑے پیمانے پر کسی امریکی بیس پر کسی بھی ملک خاص کر ایران کی طرف سے اتنے میزائلز نہیں داغے گئے تھے میزائلز تو دور کسی امریکی بیس پر کوئی ایک پھلجھڑی تک جلانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا لیکن شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایسا ہوا یہ انکے خون کی تاثیر نہیں تو کیا ہے کہ انکے خون نے فروعونیت کے اس محل کو لرزہ بر اندام کر دیا جہاں دنیا کے خطرناک ساحر پل رہے تھے اور خود کو دنیا میں سب سے زیادہ محفوظ سجھ رہے تھے ۔
ہاری ہوئی بازی کی تکرار دشمن کی شکست فاش کا اعلان 
مختلف شخصیتوں کو نشانہ بنا کر شہید کرنے کی سیاست کی طرف امریکہ و اسرائیل کی بازگشت مزاحمتی محاذ کی روز افزوں مضبوطی اور انکی بڑھتی طاقت کی بنیاد پر اسرائیلیوں کے درمیان دہشت و وحشت کو بیان کر رہی ہے کہ انکے وجود میں مزاحمتی محاذ کی روز بروز بڑھتی طاقت کی بنیاد پر کس قدر دہشت و وحشت بیٹھ چکی ہے ۔
اسی دہشت کی بنیاد پر اسرائیل ایران یا اس کے بازووں سے راست طور پر الجھنے سے ڈرتا رہا ہے لیکن یہ جان لینا چاہیے کہ یہ جدید تبدیلی یعنی ٹارگٹ کلنگ کی سیاست کی طرف بازگشت ایک ایسا مسئلہ ہے جو راست طور پر ایک دوسرے سے مڈبھیڑ کے باب کو کھول سکتا ہے جیسا کہ ایک بڑا باب ایران نے کھول دیا ہے اور قطعی طور پر عراق میں موجود حشد الشعبی کی فورسز بھی جوابی کاروائیوں سے امریکہ کے لئے عراق کو ایسا جہنم بنا دیں گی جو اسکے وہم و گمان میں بھی نہ ہو گا۔
اور جیسا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے واضح طور پر کہا ہے ہم اسرائیل کو اس حملے سے الگ نہیں دیکھتے ہیں اس لئے بہت ممکن ہے کہ دیر یا زود اسرائیل بھی نشانے پر آ جائے اور اسکی تباہی کی ایسی تاریخ رقم ہو جس کے بارے میں کسی نے سوچا بھی نہ ہو اور یوں شہید قاسم سلیمانی کا خون وہ کام کر ڈالے جو اب تک نہیں ہو سکا اور وہ صفحہ ہستی سے اسرائیل نام کے ملک کا خاتمہ ہے۔
امید ہے کہ یہ خون رایگاں نہیں جائے گا اور اس کے اندر اتنی تاثیر ہوگی کہ جس طرح یہ خون قاسم سلیمانی کے بدن کا جب حصہ تھا تو ظالموں سے لڑ کر مظلوموں کو انکا حق دلا رہا تھا اسی طرح بدن کی قید سے آزاد ہو کر ہر فلسطین و بیت المقدس کو آزاد کرا کے فلسطینیوں کو انکا حق دلائے گا۔
فی الحال تو خطے کے حالات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں اور مبصرین کے بیانات کو دیکھا جائے تو زیادہ تر لوگ امریکہ کے اس کام کی مذمت کر رہے ہیں اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ شہید قاسم سلیمانی کے اس خون نے وہ کام کر دیا ہے جو وہ خود اپنی زندگی میں نہیں کر سکے آج امریکہ کی ہیبت کافور ہو چکی ہے ،خطے میں موجود امریکی بیسز پر موت کا سا سناٹا چھایا ہوا ہے یہ سب ایسے میں ہے کہ ابھی ایران نے بس ایک طمانچہ ہی رسید کیا ہے ابھی عراق کی حشد الشعبی فورسز کا زوردار تھپڑ باقی ہے ابھی حزب اللہ اور حماس کی جانب سے انتقام لینا باقی ہے جبکہ ہر ایک کہہ رہا ہے ہم انتقام لئے بنا نہیں بیٹھیں گے ، کیا شہید قاسم سلیمانی کے خون کا یہ اثر کم ہے کہ کل جب وہ زندہ تھے تو خود سامراج کے سامنے کھڑے تھے آج انکے خون نے پورے مشرق وسطی کو امریکہ کے خلاف کھڑا کر دیا ہے وہ خون جو سرزمین عراق پر بہا آج وہ گلی گلی شہر شہر انتقام کے در پے ہے ساحر لدھیانوی نے صحیح کہا تھا :
تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا
آج وہ کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے
کہیں شعلہ کہیں نعرہ کہیں پتھر بن کر
خون چلتا ہے تو رکتا نہیں سنگینوں سے
سر اٹھاتا ہے تو دبتا نہیں آئینوں سے