حماس نے برطانوی فیصلے کے خلاف قانونی اور سیاسی چارہ جوئی شروع کر دی

"حماس" کے سیاسی بیورو کے رکن زکریا ابو معمر نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی دھڑوں کی طرف سے "مزاحمت ایک جائز حق ہے" کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس کے دوران کہا کہ قابض ریاست دنیا کی دہشت گرد ریاست ہے"

اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے اعلان کیا ہے کہ جماعت نے برطانیہ کی طرف سےدہشت گرد تنظیم قرار دینے کے فیصلے کا قانونی اور سیاسی سطح پر مقابلہ کرنے کے لیے اندرون اور بیرون ملک متعدد سیاسی اور قانونی اقدامات کیے ہیں۔

“حماس” کے سیاسی بیورو کے رکن زکریا ابو معمر نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی دھڑوں کی طرف سے “مزاحمت ایک جائز حق ہے” کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس کے دوران کہا کہ قابض ریاست دنیا کی دہشت گرد ریاست ہے”

ابو معمر نے کہا کہ جمعہ کی شام سے ہم نے دنیا بھرکے سرکاری، تنظمی اور سول اداروں کے ساتھ رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے تاکہ ہمارے لوگوں کے خلاف اس خطرناک فیصلے کے حوالے سے ہر ایک کو اس کی ذمہ داریوں کے سامنے رکھا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ان ممالک سے مطالبہ کیا جو ہمارے عوام کے ساتھ دوستی رکھتے ہیں اور ہمارے فلسطینی کاز کی وکالت کرتے ہیں کہ وہ برطانوی حکومت پر فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور اس کی حکومت ایک بار پھر فلسطینی عوام کے ساتھ دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ تاریخی گناہوں کو درست کرنے اور بین الاقوامی قانون کے تقاضوں کو پورا کرنے کے بجائے ایسا برتاؤ کر رہی ہے جیسے وہ ابھی تک فلسطین پر قابض ہے۔

ابو معمر نے برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ منحوس بالفور اعلامیہ کے لیے معافی مانگ کر اس خطرناک فیصلے کو واپس لے کر اور آئندہ رائے شماری کے دوران اسے پارلیمنٹ میں چھوڑ کراپنے تاریخی جرائم کو فوری طور پر درست کرے اور ان کا ازالہ کرے۔