حماس کا سعودی عرب سے فلسطینی قیدیوں کی سزائیں معاف کرنے کا مطالبہ

خالد مشعل نے کہا کہ سعودی عرب کی عدالت کے فیصلے نے ہمیں شدید صدمہ پہنچایا ہے۔ ہم توقع رکھتے تھے کہ اتوار کے روز تمام قیدیوں کے خلاف جاری مقدمات کا فیصلہ سنایا جاتا اور انہیں بری کرکے رہا کیا جاتا۔

فاران؛ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے سعودی عرب کی فوج داری عدالت کی طرف سے فلسطینی اور اردنی شہریوں کو فلسطینی تحریک مزاحمت کی حمایت کی پاداش میں دی گئی قید کی سزائوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اردنی فرمانروا سے مطالبہ کیا کہ وہ سزا یافتہ فلسطینی اور اردنی شہریوں کی سزائیں معاف کرکے یہ معاملہ ختم کریں۔

خیال رہے کہ دو روز قبل سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت نے زیر حراست 69 فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کو فلسطینی تحریک آزادی کی حمایت کے الزام میں تین سے 22 سال تک قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ سعودی عدالت کی طرف سے سنائے جانے والے فیصلے پر فلسطینی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

ایک آڈیو پیغام میں خالد مشعل نے سعودی عرب میں سزائیں پانے والے شہریوں کے اہل خانہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں فلسطینی اور اردنی قیدیوں کی سزائوں کے معاملے کے حل کا موقع اب بھی موجود ہے۔ سعودی عرب کی شاہی قیادت چاہے تو اس کیس کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ سعودی عدالت کی طرف سے دی گئی سزائیں المناک اور تکلیف دہ ہیں۔ امید ہے سعودی عرب میں سیاسی سطح پر اس کیس کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی عدالت کے فیصلے نے ہمیں شدید صدمہ پہنچایا ہے۔ ہم توقع رکھتے تھے کہ اتوار کے روز تمام قیدیوں کے خلاف جاری مقدمات کا فیصلہ سنایا جاتا اور انہیں بری کرکے رہا کیا جاتا۔