خطے میں امن و سکون کی ضمانت فلسطین کی آزادی: نعیم قاسم

حزب اللہ کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے کہا: فلسطین کی آزادی کی بحث میں وقت کا مسئلہ اہم ہے۔ فلسطین مرکز ہے جو اگر پرسکون ہؤا اور آزآد ہؤا تو پورا خطہ آزاد ہوجائے گا۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: حزب اللہ لبنان کے نائب سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اعلان کیا کہ یہ تحریک اپنی فوجی قوت کو مسلح کرنے، تیار کرنے، اور ان کی بھرتی اور تربیت کا سلسلہ جاری رکھے گی تاکہ صہیونی دشمن کی طرف سے مسلط کردہ کسی بھی جنگ سے نمٹنے کے لئے تیار ہو اور یہ کہ حزب اللہ صہیونی دشمن کے کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دے گی۔
العہد نیوز ایجنسی کے مطابق، شیخ نعیم قاسم نے صہیونی ریاست کے قیدخانوں میں اسیر فلسطینیوں کی حمایت کے لئے عربی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا: صہیونی ریاست کا سقوط اٹل ہے، بس وقت کا مسئلہ باقی ہے اور جب تک مقاومت جاری رہے گی اس جعلی ریاست کو مشروعیت (Legitimacy) ملنا محال ہے اور اسے جائز ریاست قرار نہیں دیا جاسکے گا۔
نعیم قاسم نے فلسطینی مجاہدین سے مخاطب ہو کر کہا: جان لو کہ حزب اللہ تمہارے ساتھ ہے اور فتح و کامیابی پر یقین رکھتی ہے۔
انھوں نے کہا: لبنان اور خطے میں حزب اللہ کے خلاف جو تشہیری مہم چلائی جارہی ہے، اس کا سبب یہ ہے کہ حزب اللہ فلسطینی کاز، مقبوضہ سرزمین اور بنی نوع انسان کی آزادی کے لئے مقاومت (مزاحمت) کے مورچے میں کھڑی ہے۔ یہ تشہیری مہم امریکہ اور دیوالیہ پن کا شکار سازشی عرب حکمرانوں کے رویوں کا انعکاس (Reflection) ہے جس کا ہم پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
نعیم قاسم نے مزید کہا: لبنان میں ہمارے مخالفین امریکہ اور خلیج فارس کی بعض ریاستوں سے پیسہ اور وسائل وصول کرتے ہیں، لہذا اس وقت حزب اللہ کے اسلحے کی مخالفت کرکے وسوسہ انگیز انتخابی تجاویز دے رہے ہیں لیکن انتخابات میں ان کی اصل اوقات کا تعین ہوجائے گا
انھوں نے کہا: کچھ لوگ کہتے ہیں کہ فلسطین کا دفاع ان کی ذمہ داری نہیں ہے، اور ہم ان سے کہتے ہیں “تم سب جان لو کہ فلسطین مرکز ہے، اگر پرسکون ہؤا اور آزآد ہؤا تو پورا خطہ آزاد ہوجائے گا؛ لیکن اگر فلسطین زیر قبضہ رہا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ پورے علاقے کے بدستور اسرائیل کی موجودگی کے خطرے کا سامنا رہے گا۔
نعیم قاسم نے کہا: فلسطینی مقاومت کی حمایت نہ صرف ایک اسلامی اور عربی فریضہ ہے بلکہ یہ دنیا کے تمام حریت پسندوں کی بھی ذمہ داری ہے اور اس حمایت کے ثمرات فلسطین تک محدود نہيں رہیں گے بلکہ پورے خطے پر محیط ہونگے۔
انھوں نے کہا: جب ہم فلسطینی مقاومت کے ساتھ ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم درحقیقت اپنے ممالک کی سالمیت اور خودمختاری کا دفاع کررہے ہیں۔ مقاومت – موجودہ حالات میں جبکہ صہیونی ریاست کو بین الاقوامی حمایت حاصل ہے اور عرب حکمران بھی اسرائیل کے ساتھ ساز باز میں مصروف ہیں – مقبوضہ سرزمین کی آزادی، اور فلسطینی اسیروں کی رہائی کے لئے راہ حل کی حیثیت رکھتی ہے۔
حزب اللہ کے معاون نے مزید کہا: “تصفیہ”، “امن و آشتی” اور “مصالحت” جیسے وعدے در حقیقت مسئلہ فلسطین کی نابودی اور غاصب یہودی ریاست “اسرائیل” کے وجود کو قانونی جواز دینے کے مترادف ہے۔ حزب اللہ اس قسم کے جھوٹے وعدے قبول کرنے اور صہیونیوں کو قانونی جواز فراہم کرنے کے خلاف ہے اور مسلح فلسطینی مقاومت سرزمین اور مقدسات کی آزادی کا واحد راستہ ہے۔
انھوں نے کہا: غاصب ریاست کے ساتھ بعض عرب ممالک کے تعلقات معمول پر لانا، امن کا کمزورترین اور زد پذیر ترین درجہ اور ذلت آمیز ترین موقف ہے اور اگر یہ عرب حکمران سوچتے ہیں کہ وہ ایک گرتی ہوئی ناجائز ریاست کے ساتھ تعلقات بحال کرکے اپنی بادشاہتوں اور آمریتوں کا تحفظ کرسکیں گے، تو وہ بہت بڑی غلطی پر ہیں۔ وہ غداری اور خیانت کے مرتکب ہوئے ہیں، انھوں نے فلسلطین اور قبلہ آول کی حیثیت اور آزادی کے سلسلے میں اپنی قومی اور دینی ذمہ داریوں سے پہلی تہی کی ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے فلسطینی اسیروں کو خراج تحسین کرتے ہوئے کہا: وہ اس لئے یہودی ریاستوں کے قیدخانوں میں پابند سلاسل ہیں، کہ انھوں نے اپنے ملک کا دفاع کیا ہے اور غاصبوں سے رہائی اور آزآدی کے خواہاں ہیں۔ یہودی ریاست کی جیلوں میں 5000 فلسطینی قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں جن میں 40 خواتین، 200 بچے اور 500 وقتی طور پر حراست میں لئے گئے [حوالاتی] شامل ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے آخر میں مسئلہ فلسطین کے تئیں ایران، شام، لبنان اور علاقے کے دوسرے ممالک میں موجود مقاومت کی حمایت کو خراج تحسین پیش کیا اور “عظیم تر مشرق وسطی” اور “علاقے اور ممالک کی تقسیم” جیسے منصوبوں کی ناکامی کے لئے ان ممالک اور تحریکوں کی امداد کی تعریف کی۔