رواں سال کے دوران دوہزار یہودیوں کو مقبوضہ فلسطین بسایا گیا

یہ بات اسرائیلی وزارت امیگریشن اینڈ ایبسورپشن اور یہودی ایجنسی کی جانب سے اتوار کو نام نہاد "یوم ہجرت" کے موقع پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔

فاران: سرکاری اسرائیلی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال کے دوران اب تک 20360 یہودیوں کو نئے تارکین وطن کے طور پر بیرون ملک سے مقبوضہ فلسطین لایا گیا جو گزشتہ سال (2020) کے اسی عرصے کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہے۔

یہ بات اسرائیلی وزارت امیگریشن اینڈ ایبسورپشن اور یہودی ایجنسی کی جانب سے اتوار کو نام نہاد “یوم ہجرت” کے موقع پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔

رپورٹ میں  نشاندہی کی گئی ہے کہ روس سے 5،075 یہودیوں کو فلسطین میں لا کر بسایا گیا۔ اس طرح روس فلسطین میں یہودی آباد کاروں کو بسانے کا بڑا  سپلائر بن کر ابھرا۔ اس کے بعد ریاستہائے متحدہ امریکا سے 3،104 یہودیوں کو فلسطین میں لا کر بسایا گیا۔ یہ تعداد گذشتہ برس کی نسبت 41 فی صد زیادہ ہے۔

فرانس 2،819 ، یوکرین سے 2،123 اور ایتھوپیا سے 1،589 یہودیوں کو فلسطین میں بسایا گیا۔

رپورٹ میں  کہا گیا ہے کہ بیلاروس سے 780 یہودی فلسطین میں بسائے گئے جو گذشتہ برس کی نسبت 69 فیصد زیادہ ہیں۔ ارجنٹائن سے 633،  برطانیہ سے 490 ،  برازیل سے 438  اور جنوبی افریقہ سے 373 یہودیوں کو فلسطین میں لا کر بسایا گیا۔

وزارت امیگریشن اینڈ ایبسورپشن اور یہودی ایجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق آدھے سے زیادہ یہودیوں کی عمر وطن 35 سال کے درمیان ہے۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہودیوں کی بڑی تعداد مقبوضہ شہربیت المقدس، “تل ابیب” ، “نیتنیا” اور “حیفا” میں بسائے گئے۔