سارا نیتن یاہو کی خفیہ فوج کے بارے میں انکشاف

صہیونی حکومت کے چینل 12 پر نشر ہونے والے ٹی وی پروگرام "اوودا" نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر اعظم کے خاندان کے افراد کے خلاف اہم انکشافات کیے ہیں۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: صہیونی حکومت کے چینل 12 پر نشر ہونے والے ٹی وی پروگرام “اوودا” نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر اعظم کے خاندان کے افراد کے خلاف اہم انکشافات کیے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی تسنیم کی بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق، “اوودا”، جس کے معنی “حقیقت” کے ہیں، صہیونی حکومت کے چینل 12 سے نشر ہونے والا ایک پروگرام ہے۔ اس پروگرام نے پچھلے ہفتے اسرائیلی خفیہ ایجنسی شین بیت کے سربراہ رونین بار اور آرمی چیف ہرتسی ہلیوی کی جانب سے نیتن یاہو کو عدالتی اصلاحات کے نتیجے میں فوج کے اندر شدید تقسیم کے بارے میں دی جانے والے انتباہات پر روشنی ڈالی تھی۔
اس ہفتے، پروگرام میں نیتن یاہو کی اہلیہ، سارا نیتن یاہو، اور ان کے بیٹے یائیر نیتن یاہو کے بارے میں نئے انکشافات کیے گئے۔
ان انکشافات کا بڑا حصہ ان پیغامات پر مشتمل تھا جو سارا نیتن یاہو اور وزیراعظم کے سابق معاون ہانی بیلیوس کے درمیان تبادلہ ہوئے تھے۔ ہانی بیلیوس 2023 میں کینسر کے باعث وفات پا گئے تھے۔ ان پیغامات میں سارا نے بیلیوس سے تین غیر قانونی کام کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اگر یہ الزامات صہیونی عدالتوں میں ثابت ہو گئے تو نیتن یاہو کے خاندان کے لیے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
ان پیغامات کے مطابق، سارا نیتن یاہو نے بیلیوس سے کہا تھا:
1. نیتن یاہو کے سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹی منفی معلومات اکٹھی کریں اور پھیلائیں۔

2. نیتن یاہو کے کرپشن کیسز کے اہم افراد کو دھمکائیں۔

حریفوں اور مخالفین کے خلاف کیسز بنائیں

اس پروگرام میں متعدد سیاسی شخصیات کے خلاف کیسز بنانے کی کوششوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ پہلی شخصیت یسرائل کاتس، موجودہ وزیر دفاع اسرائیل کی نیتن یاہو کے قریبی حلقے کا حصہ رہی اس شخصیت نے کئی مرتبہ خود کو نیتن یاہو کے بعد لیکود پارٹی کا رہنما قرار دیا تھا۔ تاہم، 2020 کے بعد اچانک کاتز کو دیگر افراد سے بدل دیا گیا اور لیکود پارٹی میں انکی حیثیت کمزور ہو گئی۔ آخرکار، نیتن یاہو کی اقتدار میں واپسی کے بعد کاتز دوبارہ ان کے قریب ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پروگرام “اوودا” میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2017 میں، کاتسز کی جانب سے کیسز “1000” اور “2000” میں نیتن یاہو کے خلاف گواہی دینے کے بعد، نیتن یاہو کے اُس وقت کے ترجمان، یوناتان اوریخ، نے بیلیوس سے مطالبہ کیا کہ کاتس کی ساکھ خراب کرنے کے لیے ایک منظم مہم چلائی جائے۔ اوریخ کے بیلیوس کو بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا گیا:
“کاتس نیتن یاہو کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکود میں تخریب کار عناصر کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ کاتسز کے خلاف جو بھی مواد شائع کیا جائے، وہ لیکود سے منسلک افراد کے ذریعے نہیں بلکہ کسی تیسرے فریق کے ذریعے ہو۔
دوسری طرف، اس پروگرام میں کہا گیا کہ سارا نیتن یاہو نے بیلیوس کو حکم دیا کہ وہ گیدعون ساعر کے خلاف رپورٹس تیار کریں۔ گیدعون ساعر، جو 2020 میں لیکود پارٹی چھوڑ چکے تھے، پر ان رپورٹس میں جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے جانے تھے۔ سارا نے اپنے پیغامات میں ساعر کو “غدار اور ناکام” کہا۔
سارا نیتن یاہو نے نیتن یاہو کے سیاسی حریفوں کی ساکھ خراب کرنے کے لیے ایک اور کوشش میں بیلیوس سے کہا کہ آویگدور لیبرمین، جو “صہیونی ریاست ہمارا گھر ہے” پارٹی کے رہنما ہیں، پر روس اور بیلاروس کے دوروں کے دوران اسرائیل کے خلاف غداری کے الزامات لگائے جائیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیتن یاہو کے مذہبی اتحادی بھی سارا نیتن یاہو کے حملوں سے محفوظ نہیں رہے۔ بیلیوس کو سارا کے حکم پر یہ ثابت کرنے کا کام سونپا گیا کہ آریہ درعی (شاس پارٹی کے رہنما) اور یعکوو لیتزمن (متحدہ توراتی یہودیت پارٹی کے سابق رہنما) اپنے حامیوں کے نزدیک غدار ہیں۔
نتانیاہو کے کرپشن کیسز کے کلیدی شخصیات کو دھمکانے کی کوشش
اس نقاب کشی کے مطابق، سارا نتانیاہو نے ایک اور اہم اقدام کے تحت نتانیاہو کے کرپشن کیسز سے متعلق کلیدی شخصیات کو نشانہ بنایا۔ یہ افراد بنیادی طور پر شامل تھے:

1. لیات بن آری، اس وقت اٹارنی جنرل

2. آویخای مندلبلیت، سابق اٹارنی جنرل، جنہوں نے نتانیاہو پر باضابطہ طور پر الزامات عائد کیے۔

3. ہداس کلائن، آرنون میلشن (ارب پتی شخصیت جنہوں نے کیس “1000” میں مالیاتی معافیاں حاصل کرنے کے بدلے نتانیاہو کو قیمتی تحائف دیے) کی سابق سیکریٹری، جنہوں نے نتانیاہو کے خلاف گواہی دی۔

منظرعام پر آنے والے پیغامات میں، سارا نتانیاہو نے کلائن کو “فراڈیا” کہا اور دعویٰ کیا کہ میلشن کی سیکریٹری برسوں سے نتانیاہو کے خاندان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

دوسری طرف، سارا نے بیلیوس کو ایک پیغام میں مندلبلیت کو “بڑا آمر” قرار دیا اور کہا کہ ان کے خلاف “ہزاروں لوگوں” کو میدان میں لانا چاہیے تاکہ انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا جا سکے۔ ایک اور پیغام میں سارا نے بیلیوس کو لکھا:
“اگر اسے برطرف نہ کیا گیا تو وہ نتانیاہو کو برطرف کر دے گا، پھر اسے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ قصوروار ٹھہرایا جائے گا۔”
اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے، بیلیوس نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مندلبلیت کے خلاف مہم چلانے کی کوشش کی۔

اس دوران، وزیر اعظم کے حامیوں نے لیات بن آری کو نشانہ بنایا۔ ان پر الزام لگایا گیا کہ انہیں جو جائیداد ملی، وہ غیر قانونی طریقے سے تقسیم کی گئی تھی۔ مزید برآں، لیکود پارٹی کے سیاسی کارکنان نے کئی مہینوں تک روزانہ ان کے گھر کے قریب مظاہرے کیے۔
سارا نتانیاہو کے برملا ہونے والے پیغامات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مظاہرے بھی انہی کی براہ راست ہدایت پر منعقد کیے گئے تھے۔ سارا نے بیلیوس کو لکھا:
“سنیں، آپ کو ہر روز ان کے گھر کے قریب ہونا چاہیے اور اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹنا جب تک وہ مرعوب نہ ہو جائیں۔ ہار مت مانیں اور جاری رکھیں۔”
ایسے حالات میں جب بی بی (نتانیاہو) کے خلاف افشاگریاں عروج پر ہیں، صہیونی حکومت کے اندرونی حالات ایک بار پھر ان کے خلاف احتجاج کی لہر کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کے قریب، اب صہیونی معاشرے کے مختلف طبقات، میڈیا اور یہاں تک کہ اس حکومت کے عوامی ادارے بھی نتانیاہو کو بدنام کرنے اور ان کی برطرفی و مقدمے کی تیاری کے لیے اپنی کوششیں تیز کر چکے ہیں۔
تاہم، نتانیاہو بھی اس لہر کے خلاف مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کوششوں کو اپنی حکومت کے راستے میں رکاوٹ قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

https://www.tasnimnews.com/fa/news/1403/10/01/3223456