’سرنگ سے فرار‘ اسرائیلی سیکیورٹی سسٹم پر کاری ضرب

 عبرانی چینل "کے اے این" کے مطابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ ایک سنگین واقعہ ہے جس کے لیے تمام اسرائیلی سیکورٹی سروسز کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

فاران؛ کل سوموار 6 ستمبرکو فلسطین کی تاریخ کا دن ایک یاد گار دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ یہ وہ دن ہے جس میں چھ بہادر فلسطینی قیدیوں نے قابض اسرائیلی دشمن کی ایک غیرمعمولی سیکیورٹی والی جیل ’جلبوع‘ سے سرنگ کھود کر فرار میں کامیابی حاصل کی۔

فلسطینی قیدیوں نے مقبوضہ شہر بیسان کی جلبوع جیل سے ’آزادی ٹنل‘ کے ذریعے فراراختیار کرکے اسرائیلی سیکیورٹی اور سیاسی حلقوں میں زبردست بھونچال کھڑا کیا ہے۔

یہ ایک ایسا جھٹکا ہے جس نے صہیونی دشمن پر باور کرایا ہے کہ صہیونی دشمن چاہے جس حد تک مضبوط قلعوں میں بھی فلسطینیوں کو قید کرے گا تو وہ  بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی آزادی کا راستہ نکال لیں گے۔ جلبوع جیل کو تو ویسے ہی صہیونی ریاست میں اس کی فول پروف سیکیورٹی کی وجہ سے “آئرن سیف” کہا جاتا ہے۔
آپریشن کی تفصیلات
عبرانی چینل 12 نے آپریشن کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے اسے “خطرناک”  کارروائی قرار دیا۔ ٹی وی چینل  کے مطابق  قابض جیل اتھارٹی کے ملازمین نے آدھی رات کے بعد 01:00 بجے قیدیوں کی گنتی کی تو پتا چلا کہ کچھ قیدی غائب ہیں۔ غائب قیدیوں کی تعداد چھ تھی۔

ٹی وی چینل کے مطابق جیل اتھارٹی نے قیدیوں کے گم ہونے کے ایک گھنٹے بعد یہ سرنگ دریافت کی۔ انہیں اندازہ ہوا کہ  یہ سرنگ برسوں سے کھودی  جاری تھی گئی تھی۔

’ٹنل‘ ٹوائلٹ روم سے کھودی گئی تھی۔ قیدی سیوریج لائن کے ذریعے باہر نکلے۔ آپریشن ونگ نمبر 2 کے اندر ہوا جو جلبوع جیل کی بیرونی باڑ کے قریب واقع ہے۔

اس کارروائی میں 6 فلسطینی کاریں جیل کے قریب قیدیوں کا انتظار کر رہی تھیں۔ تاکہ انہیں علاقے سے دور کیا جا سکے۔

ہیلی کاپٹر بغیر پائلٹ کے ڈرون، فوج ، پولیس اور شن بیٹ کے بڑے دستے قیدیوں کی وسیع پیمانے پرتلاش کی مہم میں نکل کھڑے ہوئے۔

عبرانی “کان” چینل نے کہا کہ خدشہ ہے کہ چھ قیدی فلسطینی اتھارٹی کے علاقوں میں داخل ہوگئے ہیں۔
قیدی کون ہیں؟
فلسطینی پریزنرز کلب نے ان قیدیوں کے بارے میں کچھ معلومات کا حوالہ دیا جن کا قابض ریاست کے ذریعے اعلان کیا گیا تھا کہ وہ سوموار کی صبح طلوع آفتاب پہلے سے جیل سے فرار ہوئے ہیں۔

قیدیوں میں سے ایک 46 سالہ محمود عبداللہ عارضہ جو جنین کے علاقے عرابہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ عارضہ کو 1996میں حراست میں لیا گیا اور اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

فرار ہونے والے 39 سالہ محمد قاسم عارضہ بھی عرابہ سے تعلق رکھتے ہیں اور اسے 2002 میں حراست میں لیا گیا اور اسے بھی تحریک آزادی کی پاداش میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

فرارہونے والے تیسرے قیدی کا تعارف 46 سالہ یعقوب محمود قادری کے نام سے کیا گیا ہے۔اس کا  تعلق جنین کے بیر البشا سے ہے، اسے  2003 میں حراست میں لیا گیا میں اور اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

جنین کے علاقے کفر دان سے تعلق رکھنے والا ایہم نایف کممجی فرار ہونےوالوں میں شامل ہے۔ اس کی عمر35 سال ہے  اور وہ  2006 سے حراست میں ہے۔اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

چھیالیس سالہ زکریا زبیدی  کو سال 2019ء کوحراست میں لیا گیا۔ اس کے خلاف ابھی تک مقدمہ چل رہا ہے اور اسے ابھی تک سزا نہیں سنائی گئی۔

اسرائیل کی جلبوع جیل سے فرار ہونے والوں میں 26 سالہ مجاھد یعقوب انفیعات ہے جسے 2019ء میں گرفتار کیا گیا۔ اسکا تعلق بھی جنین شہر سے ہے۔
رد عمل
اسرائیلی عہدیداروں نے اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ایک سنگین واقعہ  قرار دیا ہے۔

عبرانی چینل “کے اے این” کے مطابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ ایک سنگین واقعہ ہے جس کے لیے تمام اسرائیلی سیکورٹی سروسز کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

اسرائیلی جیل سروس میں شمالی بریگیڈ کے نام نہاد کمانڈر میجر جنرل ایرک یاکوف نے کہاکہ فلسطینی قیدیوں کے “فرار” کا واقعہ ایک سنجیدہ اور پیچیدہ معاملہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا  قیدی  جیل کی عمارت میں منصوبہ بندی کی خرابی کا فائدہ اٹھانے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ انہیں جیل کی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سرنگ کھودنے کا موقع ملا۔

ا “مذہبی صہیونیت” پارٹی کے سربراہ بیزالیل سموٹرچ نے کہا کہ مفرور قیدی فرار ہونے میں کامیاب نہ ہوتے اگر وہ اسرائیلی جیل میں انتظامیہ کی نظرمیں ہوتے۔ جیل انتظامیہ نے قیدیوں پرنظر رکھنے میں لاپرواہی کی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ قیدیوں کی شرائط کو سخت کرنا ایک اخلاقی فریضہ تھا  اور آج یہ واضح ہو گیا کہ یہ ایک سیکورٹی ڈیوٹی بھی ہے۔

نام نہاد اسرائیلی وزیر برائے داخلی سلامتی عمر بار لیف نےکہا کہ  اسرائیل مفرور قیدیوں کو گرفتار کرے گا لیکن اس کے دعوے کے مطابق اس معاملے میں دن یا ہفتے لگ سکتے ہیں۔

بار لیف نے انکشاف کیا کہ پیش کردہ منظر ناموں میں سے ایک مغربی کنارے ، خاص طور پر جینن شہر یا اردن میں ان کی آمد ہے۔

وزیر بار لیف جلبوع جیل کے قریب آپریٹنگ روم میں پہنچے جہاں انہوں نے انسپکٹر جنرل آف پولیس اور جیل سروس کے کمشنر کیبیٹی پیری سے ملاقات کی۔

بیری نے کہاکہ یہ طے کرنا ابھی قبل از وقت ہے کہ آیا فرار ہونے والے قیدیوں نے جیل سروس کے اندر سے مدد مانگی تھی