سعودی عرب میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے مخالفین کے لیے جیل

انسانی حقوق کے ایک ادارے نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مخالفت کرنے والوں کو سعودی حکومت گرفتار کر رہی ہے۔

فاران: فارس نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی کارکنوں پر مبنی قسط نامی انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ جو افراد بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مخالفت کر رہے ہیں ان کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔

اس ادارے کے مطابق عبد اللہ الیحیی 24 دسمبر 2021 سے جیل میں ہیں کیونکہ انہوں نے ٹوئٹ کرکے اسرائیل کے ساتھ کچھ ممالک کی جانب سے تعلقات کی بحالی کے اقدام کی مخالفت کی تھی۔

سعودی لیکس ویب سائٹ نے بھی لکھا ہے کہ عبد اللہ الیحیی کوئی پہلے شخص نہيں ہیں جنہیں اس وجہ سے جیل میں ڈالا گیا ہے بلکہ سعودی عرب میں مخالفت کرنے والے بہت سے علماء اور طلباء کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اپریل میں ریاض کی ایک عدالت نے عبد العزیز العودہ کے فلسطینیوں کی حمایت کرنے نیز اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی مخالفت کرنے کے الزامات میں پکڑ لیا گیا تھا۔

اس الزام میں سعودی عرب میں بہت سے لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس الزامات میں بہت سے لوگ جیلوں میں بند ہیں۔

اس کے علاوہ سعودی عرب کی حکومت نے حالیہ کچھ برسوں کے دوران کچھ برسوں اس ملک میں رہنے والے بہت سے فلسطینیوں اور حماس کے ارکان کو گرفتار کیا ہے۔

حماس کی حمایت کرنے کے الزام میں محمد الخضری کو 15 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔

اس کے علاوہ اردن اور فلسطین کے تقریبا 69 افراد کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی مخالفت کرنے کی وجہ سے طویل عرصے سے جیلوں ميں رکھا جا رہا ہے۔