سید مقاومت کا جنازہ ہے
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: شہادت ہوگئ جنازہ ان کے جد حسین ابن علی کی طرح جارح دشمن اسرائیل کی جارحیت کے سبب چار ماہ چوبیس دن دفن نہ کیا جاسکا ۔۔۔
جہد وجہد تلاش و کوشش اور جہاد فی سبیل اللہ کی ایک خوں چکاں تاریخ اپنے اختتام کو پہنچی قدس شریف کی آزادی کا عظیم الشان مجاہد اعظم دشمن بےحیا اسرائیل کے ٹنوں بارود کی دھمک سے آغوش موت میں سوگیا۔ انالللہ وانا الیہ راجعون
کتنی کامیاب موت تھی مرگ گل رنگ کے متوالے اپنے خون میں نہاکر ہی رب کریم کی بارگاہ میں جانے کی آروز میں جیتے ہیں۔۔۔
یہ کسی ایک کی نہیں لاکھوں دھڑکتے ہوئےانسانی دلوں کی موت تھی وہ مرد حر تن تنہا ایک ایسافرد تھا جس کو مارنے کے لئے امریکہ واسرائیل کی پوری طاقت صرف ہوگی مگرقدرت نے جب تک زندہ رکھنا چاہا وہ زندہ رہااسے نہ جھاکایاجاسکا نہ اس کے مقدس وپاکیزہ ھدف سے ہٹایا جاسکا ۔
کیا کہنا علی کے اس چاہنے والے نصراللہ کا حسین ابن علی کے اس نام لیوا شیعہ علی کا ۔۔۔
سیدحسن نصراللہ جی ہاں نصرت خدا جس کا نام اب تنہا تاریخ عرب میں ہی نہیں تاریخ آدم وعالم کا ایک عنوان ہےجسے مسلم بن عقیل عباس دلاور اور مالک اشتر ومحمد بن ابی بکرکی صف میں درج کیا چکاہے۔
بلکہ عرب کے بودےوبزدل حکمراں اپنے بھائیوں کے قتل کی سازش اور ملت مظلوم فلسطین کے ساتھ خیانت کرنے والوں کی سیاہ فہرست میں اب موٹے قلم سے اپنے نام لکھاچکے ہیں۔۔۔ جو ان کے ماتھے پرکلنک کا ٹیکہ بنکر ان کے ساتھ ساتھ ان کے ہمنواؤں کی بھی ذلت ورسوائی کو نمایاں کرتا رہے گااور ان کےسیاہ وکالے کرتوتوں کو تاقیامت اجاگر کرتا رہے گا ۔
وسیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون ۔
چاہنے والے منتظر ہیں کہ سید مقاومت کا جنازہ اٹھایا جائے کہ بہت دیر ہوگئی اور انہیں شہدائے لبنان وقدس کے قریں سپرد لحد کیا جائے ع آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
اوردنیا دیکھے کہ شیروں کی آرام گاہیں کیسےخود قدرداں قومیں تعمیر کرتی ہیں !! اور بادشاہوں کے آگے پیچھے چلنے والے عوام انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھولا کر کس طرح چین کی بنسی بجاتے ہیں ۔
تئیس فروری سن دوہزار پچیس کی تاریخ سید مقاومت سربراہ حذب اللہ لبنان جناب حسن نصراللہ مرحوم اور ان کے چچرے بھائی مرد مجاہد شہیدسید صفی الدین رح کے سپرد لحد ہونے کی تاریخ ہےجوزمانہ کے ماتھے پر رقم ہوچکی۔
جانے والے اپنےخون شہادت میں نہاکر راہ خدا میں کام آگئے کسی نے کیا خوب کہا
ہم چلے ہیں عمر بھر ان رہبروں کے ساتھ ساتھ
راستے روتے رہے جن کے گزرجانے کے بعد
یہ طرہ امتیاز تو مکتب اہل بیت علیہم السلام کے ماننے والوں ہی کوحاصل رہا ہےکہ جس پر جس قدرفخر کیا جائے کم ہے
مگر لبنان کے عوام ضاحیہ کے گلی وکوچے اور فلسطین کے معصوم وآوارہ بے سرپناہ بچے بیوہ عورتیں اور عرب کے غیور جوان حماس کے جیالے اپنےاس مظلوم محسن کو یاد کرتے رہیں گے ع
جانے والے تجھے روئے گا زمانہ برسوں
ملت اسلامیہ کے مفتیان اعظم مسلم امہ قائدین اور کلمہ گویوں پر جھٹ پٹ کفر کا فتویٰ لگانے والے فاسق و فاسد اشباہ الرجال ولا رجال امراء و سلاطین کی امارت میں جینے والے اور ایسے حکمرانوں کے ٹولے چند روز اور کھا پی لیں۔۔۔قل تمتعوا۔۔۔ بہت جلد ہی انہیں اپنے ہر ہرتار نفس کا حساب دینا ہوگا۔
آج دنیا کا پڑھا لکھا طبقہ جاگ چکا ہے اور وہ اپنے ان قایدین کی ناانصافیوں کا جواب چاہتا ہے ذرا جہالت وغفلت کے پردے اور ہٹنےدو ۔
جو چپ رہے گی زبان خنجر لہو پکارے گا آستیں کا
خدایا سید مقاومت اور ان کے ساتھ شھید ہونے والوں پر اپنی رحمت و غفرانورضوان کا نزول فرما اور امت مسلمہ کو ان شہدائے اسلام کے خون کی چھینٹوں سے بیدار کردے۔
والسلام مع الاکرام
تبصرہ کریں