صہیونیت کے خلاف سرگرم عمل مجاہد ‘نادر طالب زادہ’

امریکی سفارتخانے ’جاسوسی کے گھونسلے‘ پر قبضہ کئے جانے کے بعد آپ کی سب سے پہلی فلم ’’واقعیت‘‘ منظر عام پر آتی ہے اور اسی فلم میں امریکہ کو مخاطب قرار دیتے ہوئے امریکہ سے اپنی دشمنی کا اظہار کرتے ہیں۔

فاران؛ ڈاکٹر طالب زادہ ۱۹۵۳ میں تہران میں پیدا پوئے آپ کے والد میر محمد حسین امیر شرفی، تہران کے سرمایہ دار اور مالدار لوگوں میں سے تھے ان کے والد یعنی ڈاکٹر طالب زادہ کے دادا آیت اللہ شرف المعالی اصفہانی تھے۔
نادر طالب زادہ کے والد اگر چہ پہلوی دور حکومت میں میجر جنرل کے عہدے پر فائز تھے لیکن آپ کی تمام سرگرمیاں شاہی حکومت کے خلاف ہوا کرتی تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ آپ کو ۴۳ سال کی عمر میں گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔
نادر طالب زادہ نے ۱۹۷۰ میں ۱۶ سال کی عمر میں امریکہ کا سفر کیا اور واشنگٹن کے رینڈلوف کالج (randolph college) میں اپنی پڑھائی کا سلسلہ جاری رکھا۔
رینڈلوف کالج سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد کلمبیا کی یونیورسٹی سے ’ہدایت کاری‘ کے موضوع میں ایم اے کی ڈگڑی حاصل کی۔ اسی اثنا ایک آدھے جلے ہوئے جریدے پر امام خمینی کی تصویر اور پہلوی حکومت کے خلاف آپ کے بیانات دیکھ کر طالب زادہ امام کے گرویدہ ہو گئے اور ایران واپسی کا ارادہ کر لیا۔
ایران واپس آتے ہی آپ میڈیا میں سرگرم عمل ہو جاتے ہیں اور اس طریقے سے امام خمینی کے پیغام کو دنیا والوں کے کانوں تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ غیر ملکی نامہ نگاروں کے ہمراہ امام خمینی سے انقلاب کے بارے میں کچھ سوالات پوچھتے تھے اور انہیں عالمی میڈیا میں شائع کرتے ہیں اور اس کے بعد دھیرے دھیرے وہ امریکی نیوز ایجنسی ’سی بی ایس‘ کے نامہ نگار کی حیثیت سے سرگرمیاں انجام دینے لگتے ہیں اور انہیں انقلاب کے اہم واقعات کی رپورٹس بھیجتے ہیں۔
امریکی سفارتخانے ’جاسوسی کے گھونسلے‘ پر قبضہ کئے جانے کے بعد آپ کی سب سے پہلی فلم ’’واقعیت‘‘ منظر عام پر آتی ہے اور اسی فلم میں امریکہ کو مخاطب قرار دیتے ہوئے امریکہ سے اپنی دشمنی کا اظہار کرتے ہیں۔ آپ ایران عراق کی آٹھ سالہ جنگ میں ڈاکومینٹری تیار کرنے کی غرض سے حاضر ہوتے ہیں اور اس جنگ میں زخمی بھی ہو جاتے ہیں، جنگ کے بعد شہید آوینی سے آشنائی ہوتی ہے اور دونوں باہمی تعاون سے اس میدان میں کافی سرگرم رہتے ہیں۔
طالب زادہ اور شہید آوینی کی باہمی کاوش کا پہلا نمونہ ’’ ۲۵ گھنٹے‘‘ نامی فلم ہے۔ دفاع مقدس ڈاکٹر طالب زادہ کا پہلا تجربہ تھا اس کے بعد انہوں نے بوسنیا اور لبنان کی جنگوں میں بھی ڈاکومنٹری تیار کرنے کے لیے موثر کردار ادا کیا انہوں نے نوجوانوں کو فلم سازی کی تعلیم دے کر امریکہ اور صہیونیت مخالف فکر پر کام کرنے کا شوق دلایا۔
’’افق نو‘‘ صہیونیت کی نابودی کی راہ میں ایک اہم اقدام
ڈاکٹر طالب زادہ سینما اور میڈیا میں عرصہ دراز تک سرگرمیاں انجام دینے کی وجہ سے کافی تجربات کے مالک ہو جاتے ہیں اسی وجہ سے سینما تحقیقاتی مرکز کی سربراہی ان کے حوالے کر دی جاتی ہے اور اس کے علاوہ وہ اس مرکز میں فلم سازی کی تعلیم بھی شروع کرتے ہیں۔
ڈاکٹر طالب زادہ کا کہنا ہے کہ وہ کسی سیاسی دھڑے سے منسلک نہیں ہیں اور ان کی تمام سرگرمیاں انقلاب کی راہ میں خدمات کے عنوان سے ہیں۔ آپ نے ’’افق‘‘ نامی ٹی وی چینل کی بنیاد ڈالی اور اس چینل پر انقلابی، اسلامی خاص طور پر صہیونیت مخالف پروگرام کی نشر و اشاعت کا کام شروع کیا۔
اس ٹی وی چینل کی اہم ترین ذمہ داری غاصب صہیونی ریاست کے جرائم پیشہ اقدامات سے پردہ برداری ہے۔ ڈاکٹر طالب زادہ نے اس مقصد کے پیش نظر، ’’افق نو‘‘ کے نام سے بین الاقوامی کانفرنسوں کا سلسلہ شروع کیا اور اس سال اس سلسلے کی چھٹی کانفرنس مشہد مقدس میں منعقد ہوئی۔
ان کانفرنس میں دنیا بھر سے صہیونیت مخالف شخصیتوں کو ایک جگہ پر اکٹھا کیا جاتا ہے اور صہیونی ریاست سے اظہار برائت کے علاوہ کانفرنس میں شرکت کرنے والی اہم شخصیات کے اسرائیل کے بارے میں نظریات سے آشنائی حاصل کی جاتی ہے۔
آپ اپنی سیاسی سرگرمیوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ اگر انقلاب کی ترقی کے لیے مجھے کتنا بھی سرمایہ لٹانا پڑے اور اپنی جان بھی قربان کرنا پڑے تو میں حاضر ہوں میرا مقصد اسلامی انقلاب کی پیشرفت ہے۔