صہیونی ریاست کے بعض اہلکار ایرانی “جاسوسوں کی کئی سالہ سرگرمیوں” سے حیران

اسرائیلی انٹیلی جنس اور داخلی سلامتی کے ادارے کی طرف سے گزشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں چار ایرانی جاسوسوں کی سرگرمیوں کے بارے میں دعوے کے بعد صہیونی ریاست کے اعلیٰ سکیورٹی حکام نے کہا کہ وہ ایسی خبریں سن کر حیران رہ گئے ہیں۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: اسرائیل کے سینیئر سیکیورٹی حکام نے کہا کہ وہ مقبوضہ فلسطین میں ایرانی جاسوسوں کی کئی سالہ سرگرمیوں سے حیران ہیں اور انہیں یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ گروپ کیسے تشکیل پایا۔
گزشتہ روز صیہونی حکومت کی انٹیلی جنس اور انٹرنل سیکیورٹی کے ادارے (شاباک) نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اس نے مقبوضہ علاقوں سے چار خواتین جاسوسوں اور ایک مرد کو ایران کے لیے جاسوسی کے شبہے میں گرفتار کیا ہے۔
اسرائیلی انٹیلی جنس سروس (موساد) کے سابق سربراہ شبتائی شویت نے عبرانی زبان کے اخبار اسرائیل ہیوم سے بات کرتے ہوئے کہا: میں جو اسرائیل کی انٹیلی جنس سروس کا سربراہ ہوں اور ان افراد میں سے ہوں جو اسرائیل کی سیکیورٹی کے لیے ایرانی جاسوسوں کو حائز کرتا ہوں مجھے ذاتی طور پر اس انکشاف سے بہت حیرانگی ہوئی ہے اور میرے لیے اس بات پر یقین کرنا بہت سخت ہے۔”
رپورٹ کے مطابق، ایک اور سینئر سیکیورٹی اہلکار نے کہا، “میں اس طرح کی رپورٹ سے بالکل حیران نہیں ہوا کیونکہ اس کی توقع کی جانی تھی۔”
اس سیکورٹی افیسر نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر کہا: “جب ایران کے شاہ اور اسرائیل کے درمیان اچھے تعلقات تھے اور اس دور میں ایران اور اسرائیل گہرا تعاون رکھتے تھے اس وقت انہوں نے ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھا تھا، ایران کی اینٹیلی جنس ایجنسیاں اسرائیل کے بارے میں اچھی معلومات رکھتی ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا، ” جب آپ دشمن کو پہلے سے جانتے ہوں اور 40 سال سے زیادہ عرصے سے اس پر اپنی توانائی صرف کریں، تو واضح ہے کہ آپ جاسوس بھرتی کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔”
لیکن شاباک کے سابق سربراہ یعقوب بیری کا کہنا ہے کہ “ایران کے اس کام سے وہ حیران نہیں ہیں کہ ایران کے اسرائیل میں جاسوس ہیں بلکہ وہ اس بات سے حیران ہیں کہ ایران یہودی خواتین کو جاسوسی کے لیے بھرتی کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ یقینا یہ ایک نیا اور منفرد پہلو ہے۔ ”
کل، عبرانی زبان کے ذرائع نے شاباک کے حوالے سے بتایا کہ جاسوسوں میں سے ایک کو کہا گیا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس سروس میں خدمات انجام دینے کے لیے بھیجے۔
شاباک کے مطابق، چار خواتین جاسوسوں میں سے کچھ کو اسرائیلی اداروں اور وزارتوں کی تصاویر لینے کو کہا گیا تھا، اور کچھ کو اعلیٰ عہدے داروں اور سیکیورٹی افسروں پر نظر رکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
شاباک نے مزید یہ الزام لگایا کہ ان میں سے ایک کو کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) کی خاتون رکن سے قریب ہونے کو کہا گیا تھا۔
شباک نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مقبوضہ فلسطین میں رہنے والی جاسوس خواتین میں سے ایک کے شوہر کو امریکی سفارت خانے کی تصویر بنانے میں مدد کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
اسرائیلی انٹرنل سیکیورٹی سروس (شاباک) نے پہلے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی وزیر جنگ بنی گانٹز کی گھریلو ملازمہ نے ایران سے وابستہ ایک ہیکر گروپ کو معلومات فراہم کی تھیں۔
عبرانی زبان کے اخبار ہاآرٹض نے رپورٹ دی ہے کہ اس شخص نے گانٹز کے گھر کے سامان بشمول ان کے کمپیوٹر کی بھی تصویر لے کر ہیکر گروہ “بلیک شیڈو” کو دی تھی۔