یمنی تیر چلا کس پر، لگا کس کو!

صہیونی وزیر ا‏عظم نے امارات کو سیکورٹی اور انٹیلی جنس تعاون کی پیشکش کر دی

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، بینیٹ نے اپنے خط میں صہیونی ریاست کو مستقبل کے حملوں سے نمٹنے کے لئے "سیکیورٹی اور انٹیلی جنس امداد" کی پیشکش کی اور کہا کہ اس نے اپنی ریاست کے سلامتی کے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں اپنے ہم منصبوں کو ہر ممکن مدد فراہم کریں۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: رپورٹ کے مطابق، غاصب یہودی ریاست کے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اماراتی ولی عہد محمد بن زائد کو خط لکھ کر، امارات کے خلاف یمنی افواج کی بڑی کاروائی کی مذمت کرتے ہوئے، انہیں سیکورٹی اور انٹیلی جنس تعاون کی پیشکش کر دی ہے۔ گوکہ دنیا جانتی ہے کہ صہیونی ریاست یمن کی جنگ میں برابر کی شریک ہے اور یہ صہیونی اپنے مقاصد کے لئے پوری انسانیت کو ذبح کرسکتی ہے چنانچہ حقیقت یہ ہے کہ انہیں اپنی جان کی پڑی ہے، ورنہ ان کا دل کسی کے لئے بھی نہیں جلا۔
بینیٹ نے اپنے خط میں معمول کی صہیونی ڈینگیں ہانکنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے لکھا ہے: “ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی طرف سے ابوظہبی پر ہونے والے “دہشت گردانہ!” حملوں کی شدید مذمت کرتا ہوں اور “بےگناہ!” افراد کی ہلاکت پر ان کے گھر والوں کو تعزیت پیش کرتا ہوں! اسرائیل امارات سے کندھے سے کندھا لگا کر کھڑا رہے گا! میں محمد بن زاید کے ساتھ کھڑا ہوں۔ دنیا کو دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے!”۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، بینیٹ نے اپنے خط میں صہیونی ریاست کو مستقبل کے حملوں سے نمٹنے کے لئے “سیکیورٹی اور انٹیلی جنس امداد” کی پیشکش کی اور کہا کہ اس نے اپنی ریاست کے سلامتی کے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں اپنے ہم منصبوں کو ہر ممکن مدد فراہم کریں۔ [بینیٹ نے یہ نہیں لکھا کہ اسے فلسطینی مقاومت کے مقابلے میں دوسروں کی حمایت کی زیادہ ہی ضرورت ہے اور یہ بھی نہیں کہا کہ متحدہ عرب امارات کی سلامتی امریکہ اور یورپ اور خود اسرائیل کے ہاتھ میں ہے اور وہ سب یمنیوں کے مقابلے میں بےبس ہیں]۔
دو روز قبل اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لیپڈ (Yair Lapid) نے ابوظہبی کے متعدد اسٹریٹجک مقامات پر یمنی فوج کے فاتحانہ حملے کے بعد ٹویٹر پر لکھا: “میں ابوظہبی میں آج کے ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور ہلاک شدگان کے اہل خانہ سے تعزیت کرتا ہوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کرتا ہوں۔ اسرائیل متحدہ عرب امارات کے ساتھ کھڑا ہے۔” [آل نہیان، اگر کہنے کی ہمت رکھتے تو ضرور کہتے کہ تم صہیونیوں کی دوستی ہی نے تو امارات کے شیش محل میں دراڑیں ڈال دی ہیں ورنہ آرام طلب قصر نشینوں کو جنگ سے کیا لینا دینا؟]۔
آج، عبرانی زبان کے ذرائع نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ تل ابیب مقبوضہ علاقوں پر اسی طرح کے حملے شروع کرنے کے خوف سے ابوظہبی پر یمنی فوج کے حملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
صہیونی ہمدرد نہیں بلکہ فکرمند ہیں!
“عرب 48” اخباری ویب گاہ نے صہیونی ٹیلی ویژن چینل کان-11 (KAN 11) کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایک خوفناک منظرنامہ جو اسرائیلیوں کے خوف و دہشت کا باعث ہؤا ہے، ان ڈرونز اور میزائلوں کا [ممکنہ] حملہ ہے جو یمن سے داغے جا رہے ہیں؛ کیونکہ یمن اور ابوظہبی کا درمیانی فاصلہ، یمن اور مقبوضہ فلسطین کے انتہائی جنوبی شہر ایلات کے درمیانی فاصلے کے برابر ہے۔ اور ابوظہبی پر یہ [انتقامی] حملہ یمنی افواج اور انصار اللہ کی اعلیٰ صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے۔
یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے پیر کی شام اعلان کیا کہ “طوفان یمن” کے عنوان سے ہونے والی کاروائی پیر کے روز سعودی-اماراتی-امریکی-صہیونی جارحیتوں کے جواب میں انجام پائی ہے جس میں یمنی فورسز نے دبئی اور ابوظہبی کے ہوائی اڈوں کو راکٹوں اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا۔
ترجمان بریگیڈیئر یحییٰ سریع نے زور دے کر کہا کہ یہ حملہ جارح اتحاد کے بڑھتے ہوئے حملوں کے جواب میں انجام پایا ہے اور اس کاروائی میں متحدہ عرب امارات کے کچھ انتہائی اہم اور حساس ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
انھوں نے اس کاروائی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا: اس کاروائی میں پانچ پروں والے (winged) بیلیسٹک میزائلوں اور چند ڈرونز کو استعمال کیا گیا اور حملے کے تمام اہداف حاصل ہوئے۔
یمنی انصار اللہ نے خبردار کیا کہ امارات کی جارحیتیں جاری رہے کی صورت میں یمنی افواج امارات کے ہوائی اڈوں اور تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنائیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔