صیہونی صدر ابوظہبی میں

اماراتی حکام کے ساتھ اسرائیلی صدر کی ملاقات میں ویانا مذاکرات اہم موضوعات میں سے ایک ہوں گے، تاہم ان ملاقاتوں کا ان مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ نفتالی بینیٹ نے اس سے قبل یو اے ای میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کے مذاکرات کے بارے میں متحدہ عرب امارات کے حکام سے بات چیت میں مذاکراتی عمل کی مخالفت کی تھی۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے 30 جنوری 2022ء کو متحدہ عرب امارات کا اپنا پہلا سرکاری دورہ کیا۔ ہرزوگ کا متحدہ عرب امارات کا دورہ کسی صیہونی صدر کا اس ملک کا پہلا دورہ ہے۔ متحدہ عرب امارات کے دورے سے قبل ہرزوگ نے ​​کہا تھا کہ یہ دورہ ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زاید کی سرکاری درخواست پر ہوگا۔ یہ دورہ متحدہ عرب امارات اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کا ایک تسلسل ہے۔ ستمبر 2020ء میں متحدہ عرب امارات نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ یہ معاہدہ وائٹ ہاؤس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں طے پایا۔ معاہدے پر دستخط کے بعد دونوں فریقین کے درمیان تعلقات میں اضافہ ہوا اور ابوظہبی اور تل ابیب میں سفارت خانے کھولنے کے علاوہ سفارتی ملاقاتوں میں بھی اضافہ ہوا۔

اہم بات یہ ہے کہ اسرائیلی صدر ہرزوگ کے اس دورے کے ساتھ، عملی طور پر تقریباً تمام اہم صہیونی حکام نے ابوظہبی کا سفر کر لیا ہے اور اماراتی حکام سے ملاقاتیں کر لی ہیں۔ اس سے قبل صہیونی وزیراعظم نفتالی بینیٹ، وزیر خارجہ یائر لاپڈ کے علاوہ شاباک کے سربراہ اور کئی دیگر اسرائیلی حکام نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا۔ صیہونی حکومت کے ان سفارتی دوروں کے خصوصی سفارتی اہداف ہیں اور وہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کو دوسرے عرب ممالک کے لیے ایک ماڈل کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہرزوگ کا دورہ متحدہ عرب امارات ایسے عالم میں انجام پایا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور یمن کے درمیان حالیہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے صورت حال جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے یمن کے خلاف جنگ میں مداخلت جاری رکھنے کے بعد، یمنیوں نے ابوظہبی اور دبئی کو دو مراحل میں یعنی میزائل اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ حملوں کے بعد، اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید سے رابطہ کیا اور انہیں ابوظہبی کے لیے تل ابیب کی طرف سے سکیورٹی اور انٹیلی جنس تعاون کی پیشکش کی۔ لہذا اس بات کا قوی امکان ہے کہ صیہونی حکومت کے سربراہ کے دورہ متحدہ عرب امارات کے دوران یمن کے خلاف جنگ میں ابوظہبی کی حکومت کی حمایت کا اعادہ کیا گیا اور کوئی نیا کھیل کھیلنے کی کوشش کی جائیگی۔ اسرائیلی صدر کے یو اے ای کے دورے کے عین وقت، ایک صہیونی میڈیا نے انکشاف کیا کہ وہ کیوں سفر کر رہے تھے۔ انٹیل ٹائمز، ایک سکیورٹی بلاگ جو خود کو تل ابیب میں انٹیلی جنس سروسز کے قریب بتاتا ہے، نے انکشاف کیا ہے کہ ہرزوگ کے یو اے ای کے دورے کا بنیادی مقصد انصار اللہ کو اسرائیل پر حملہ کرنے سے روکنا ہے۔

عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کی رات دونوں فریقوں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے ایسے اقدامات پر اتفاق کیا، جو انصار اللہ کو ممکنہ طور پر اسرائیل کو نشانہ بنانے سے روک سکیں۔ ٹائمز کے مطابق، متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران، ہرزوگ نے ​​ان سے اسرائیلی مفادات پر ممکنہ میزائل حملوں کو روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ میڈیا نے تعاون کی نوعیت اور دیگر سمجھوتوں کے بارے مزید وضاحت نہیں کی۔ اس طرح متحدہ عرب امارات کے ذرائع ابلاغ کے برعکس، جو اس سفر کو زیادہ تر سیاسی اور اقتصادی بنا کر پیش کر رہے ہیں حقیقت میں سلامتی کے مسائل ترجیحاً زیر بحث آئے۔ تاہم، ہرزوگ کی موجودگی کے دوران فوجی آپریشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمنی اپنے خلاف عبرانی عرب اتحاد کے مذموم عزائم اور خطے میں مزاحمت سے بھی بخوبی واقف ہیں اور سیاسی مبصرین کے نقطہ نظر سے یمنیوں کا حملہ صحیح وقت پر تل ابیب اور ابوظہبی کے لیے درست پیغام ہے۔

دوسری جانب ہرزوگ کا ابوظہبی کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کے خلاف اپنے جرائم میں اضافہ کر دیا ہے اور فلسطینیوں کا نسلی تصفیہ، غیر قانونی صیہونی آباد کاری اور غزہ کا محاصرہ کرنے کی پالیسی کے ساتھ ساتھ فلسطینی جنگی قیدیوں کے خلاف جرائم پر بھرپور طریقے سے عمل جاری ہے۔ ہرزوگ کے دورے کے ردعمل میں، فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کے دورے اور ملاقاتیں اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنے جرائم میں اضافہ کرنے اور ان کے حقوق کی مزید خلاف ورزی کرنے کی ترغیب دے سکتے ہیں۔

ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ ہرزوگ کا یو اے ای کا دورہ، ایران اور چار جمع ایک کے درمیان ویانا مذاکرات کے جاری رہنے اور ایک معاہدے کے آثار کے ظاہر ہونے کے دوران انجام پارہا ہے۔ صیہونی حکومت ہمیشہ ایٹمی معاہدے کے احیاء کے مخالفین میں سے رہی ہے۔ اماراتی حکام کے ساتھ اسرائیلی صدر کی ملاقات میں ویانا مذاکرات اہم موضوعات میں سے ایک ہوں گے، تاہم ان ملاقاتوں کا ان مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ نفتالی بینیٹ نے اس سے قبل یو اے ای میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کے مذاکرات کے بارے میں متحدہ عرب امارات کے حکام سے بات چیت میں مذاکراتی عمل کی مخالفت کی تھی۔ ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ اسحاق ہرزوگ کے یو اے ای کے سفر کے دوران ان کے طیارے نے سعودی عرب کے اوپر سے پرواز کی۔ شائع شدہ تصاویر میں ہرزوگ نے ​​اس معاملے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جلد ہی سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے تعلقات میں تبدیلی آئے گی اور دونوں فریق تعلقات کو فروغ دینے کی طرف بڑھیں گے۔