غاصب صہیونی رژیم کے مرکز میں اسلامی مزاحمتی کاروائی

غاصب صہیونی رژیم کی ناجائز پیدائش کو 74 سال مکمل ہونے پر گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے کم عرصے میں چھ مزاحمتی کاروائیاں انجام پا چکی ہیں۔ فلسطینی ناجائز صہیونی رژیم کے یوم تاسیس کو "یوم نکبت" کے عنوان سے مناتے ہیں۔

فاران تجزیاتی ویب سائت: غاصب صہیونی رژیم کی ناجائز پیدائش کو 74 سال مکمل ہونے پر گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے کم عرصے میں چھ مزاحمتی کاروائیاں انجام پا چکی ہیں۔ فلسطینی ناجائز صہیونی رژیم کے یوم تاسیس کو “یوم نکبت” کے عنوان سے مناتے ہیں۔ اس سلسلے میں تازہ ترین مزاحمتی کاروائی جمعرات 5 مئی کے دن انجام پائی جس میں جنین شہر کے رہائشی دو فلسطینی جوانوں نے 100 کلومیٹر صہیونی رژیم کے اندر گھس کر تل ابیب کے قریب شہر العاد میں شہادت پسندانہ کاروائی انجام دی اور تین صہیونیوں کو ہلاک کرنے کے علاوہ چار دیگر صہیونیوں کو زخمی کر دیا۔ اس مزاحمتی کاروائی میں شامل فلسطینی مجاہدین کی عمر 19 اور 20 سال تھی اور دونوں کا تعلق مغربی کنارے میں واقع شہر جنین سے تھا۔ یہ کاروائی ایسے وقت انجام پائی جب بعض شدت پسند یہودی آبادکار صہیونی سکیورٹی فورسز کی حمایت تلے مسجد اقصی کی بے حرمتی کرنے میں مصروف تھے۔

جمعرات 5 مئی اسرائیل نامی ناجائز ریاست کی تاسیس کے اعلان کی 74 ویں سالگرہ تھی اور شدت پسند یہودی مقبوضہ فلسطین کے مختلف حصوں میں یہ سالگرہ منانے میں مصروف تھے۔ تل ابیب کے قریب واقع شہر “العاد” 1990 کے عشرے میں تشکیل پایا۔ وہاں مقیم اکثر آبادکاروں کا تعلق شدت پسند آرتھوڈوکس فرقے سے ہے جو “ہریدی” کے نام سے معروف ہیں۔ ہریدی فرقے سے تعلق رکھنے والے یہودی انتہاپسند ہیں اور گذشتہ کچھ عرصے میں مسجد اقصی کی بے حرمتی کرنے والوں میں سے اکثریت کا تعلق اسی فرقے سے ہے۔ مقبوضہ فلسطین میں مسلمانوں کے مقدس مقامات پر جارحانہ اقدامات میں ہریدی فرقے سے وابستہ یہودیوں نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ اسلامی مزاحمتی گروہوں کی شدید وارننگ کے بعد صہیونی پولیس نے مسجد اقصی کے دروازے چند ہفتوں کیلئے بند کر دیے تھے۔

لیکن منگل کے روز شدت پسند یہودیوں کو دوبارہ مسجد اقصی میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی جس کے نتیجے میں انتہاپسند یہودی آبادکاروں کے چند گروہوں نے دوبارہ جارحانہ اقدامات کا آغاز کر دیا۔ یہ گروہ دائیں بازو کے رجحانات رکھتے ہیں اور مسجد اقصی گرا کر اس کی جگہ ہیکل سلیمان تعمیر کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔ ان انتہاپسند یہودی گروہوں نے ناجائز صہیونی رژیم کے تاسیس کی سالگرہ کے موقع پر 5 مئی کے دن مسجد اقصی پر حملہ ور ہونے کیلئے تمام یہودیوں کو کال دے رکھی تھی۔ دوسری طرف غاصب صہیونی رژیم کی سکیورٹی فورسز بھی ان انتہاپسند یہودیوں کو تحفظ فراہم کر رہی تھیں۔ مقبوضہ قدس شریف میں اسلامی اوقاف کے مرکز نے اس بارے میں ایک بیانیہ جاری کیا ہے جس میں جمعرات کے دن انجام پانے والے واقعات کی تفصیل جاری کی گئی ہے۔

اس بیانیے میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کے دن تین بجے کے قریب 600 انتہاپسند یہودی آبادکاروں نے مسجد اقصی کے صحن کی جانب پیشقدمی شروع کر دی۔ ان میں سے بعض یہودی آبادکاروں نے غاصب صہیونی رژیم کا پرچم ہاتھ میں اٹھا رکھا تھا اور وہ مسجد میں داخل ہو گئے۔ مسجد اقصی میں عبادت میں مصروف فلسطینی مسلمانوں نے ان کے خلاف مزاحمت کا مظاہرہ کیا اور نعرے بازی کی۔ وہ یہ نعرہ لگا رہے تھے کہ “اے مسجد اقصی ہم اپنی جان اور خون سے تیرا دفاع کریں گے۔” صہیونی سکیورٹی فورسز یہودی انتہاپسند عناصر کے ساتھ شامل تھیں۔ فلسطینی مسلمانوں اور صہیونی سکیورٹی فورسز میں ٹکراو بھی پیش آیا۔ کئی فلسطینی مسلمان صہیونی سکیورٹی فورسز کے شدت پسندانہ اقدامات کا نشانہ بن کر زخمی ہو گئے۔ بعض میڈیا ذرائع نے مسجد میں دو بم ملنے کی اطلاع بھی دی ہے۔

گذشتہ ہفتے فلسطین میں اسلامی مزاحمت کے رہنماوں نے تمام فلسطینی مسلمانوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مسجد اقصی کے تحفظ اور دفاع کیلئے سر دھڑ کی بازی لگا دیں۔ ابھی ان کے اس مطالبے کو ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا تھا کہ جنین کے رہائشی 19 سالہ اسعد یوسف اسعد الرفاعی اور 20 سالہ صبحی عماد صبحی ابوشقیر نامی دو جوانوں نے تل ابیب کے قریب شہر العاد میں مزاحمتی کاروائی انجام دے ڈالی۔ ان دو فلسطینی مجاہدین نے خنجر کے ذریعے غاصب صہیونیوں پر حملہ کیا۔ عبری زبان میں شائع ہونے والے ذرائع ابلاغ کے بقول اس حملے میں تین صہیونی مارے گئے ہیں جبکہ چار دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں سے بھی دو کی حالت نازک ہے۔ بعرشوا، خدرا، بنی باراک، تل ابیب اور ایریل میں انجام پانے والی مزاحمتی کاروائیوں کے بعد یہ چھٹی کاروائی تھی۔

غاصب صہیونی رژیم کی داخلہ انٹیلی جنس شاباک کے سربراہ عومر بارلو نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز اب تک ان دو فلسطینی جوانوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ صہیونی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ان فلسطینی جوانوں کی گرفتاری کیلئے العاد کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ عومر بارلو نے جمعرات کے روز اس جگہ کا دورہ کیا جہاں یہ کاروائی انجام پائی تھی۔ وہاں جمع افراد نے اس کے خلاف نعرے بازی کی اور اس سے مستعفی ہو جانے کا مطالبہ کیا۔ صہیونی وزیراعظم نیفتلی بینت نے جمعہ کے روز اس کاروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا فلسطینی مجاہدین کو دہشت گرد کہا اور اس بات پر زور دیا کہ انہیں بھاری تاوان ادا کرنا پڑے گا۔ کینسٹ کے سربراہ نے بھی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوم آزادی کی خوشی گہرے غم اور دکھ میں تبدیل ہو گئی ہے۔