غزہ میں صیہونی دہشتگردی جاری، شہداء کی لاشیں سڑکوں پر، عالمی اداروں کی ڈرامائی خاموشی
فاران: صیہونی حکومت نے گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غزہ کے مختلف علاقوں میں مزید چھے حملے کئے جن میں کم از کم اڑسٹھ فلسطینی شہید اور دوسو پینتیس دیگر زخمی ہوگئے۔
غاصب صیہونی حکومت نے النصیرات کیمپ میں آج عام شہریوں کی ایک کار کو بھی جارحیت کا نشانہ بنایا جس میں دو افراد شہید اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
رفح کے جنوب میں بھی غاصب صیہونی حکومت کی جارح فوج کی گولہ باری میں ایک فلسطینی شہید اور متعدد دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
دیرالبلح کے جنوب میں ابو ہولی کے علاقے پر صیہونی بمباری میں دو افراد شہید ہوئے ہیں۔
البریج کیمپ میں بھی صیہونی جنگی طیاروں نے ایک رہائشی مکان پر بمباری کی جس میں پانچ افراد شہید ہوئے۔
غزہ کے جنوب میں مسجد السلام کے قریب اور حی البصرہ میں ایک مکان پر بمباری میں دو افراد شہید اور چھے دیگر زخمی ہوئے۔
غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے اسی طرح مشرقی خان یونس میں خزاعہ کے علاقے کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور پانچ افراد کو زخمی کر دیا۔
الوسطی کے علاقے پر گذشتہ پانچ روز کے حملوں میں دو سو سے زائد فلسطینی عام شہری شہید ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف وسطی غزہ میں واقع النصیرات پناہ گزین کیمپ کے فلسطینی میئر ایاز المغاری جمعرات کو صیہونی دہشتگردوں کے فضائی حملے میں شہید ہوگئے۔
فلسطینی سیکیورٹی ذرائع نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایاز المغاری اپنے خاندان کے کئی دیگر افراد کے ساتھ صیہونی ٹولے کے حملے شہید ہوئے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ غزہ کے مختلف علاقوں پر صیہونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں دسیوں فلسطینی شہید ہوگئے ہیں ۔
فلسطین کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ شہداء کی بہت سی لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں جبکہ کچھ سڑکوں کے کنارے بکھری پڑی ہوئی ہیں جنہیں امدادی ادارے صہیونیوں کی مسلسل جارحیت کے باعث منتقل کرنے سے قاصر ہیں۔ غزہ میں جاری صیہونی دہشتگردی کو شروع ہوئے آٹھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور یہ غاصب حکومت اب تک اپنے اعلان کردہ اہداف میں سے کچھ بھی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
تبصرہ کریں