فلسطین کے غاصب پیشواؤں کا تعارف/ ڈاکٹر ہرٹزل (Dr Theodore Hertzel)

ہرٹزل نے اپنی دوڑ دھوپ سے یہودی مملکت کے قیام کی راہیں ہموار اور مشکلیں برطرف کرنے کیلئے سالانہ کانفرنس کا انتظام بھی کیا تھا جس میں دنیا بھر کے اعلیٰ یہودی شریک ہوتے اور تسخیر کائنات کے منصوبے بناتے ۔

فاران؛ ہرٹزل ایک عام سا مقالہ نویس تھا رفتہ رفتہ اسی مقالہ نویسی سے لوگوں میں پہچانا جانے لگا، کچھ دنوں بعد پیرس کے اخبار کا خبر نگار بنایا گیا لیکن اس کو شہرت تمام اس وقت حاصل ہوئی جب فرانس کے اسلحہ خانے کے دریفوس نامی یہودی افسر پر الزام تھا کہ اس نے فرانس کے خفیہ اسرار جاپان کو منتقل کر دئے ہیں ، اس خبر کے عام ہوتے ہی فرانسیسیوں میں یہودیوں کے خلاف غم و غصہ بھڑک اٹھا اور انہیں غدار و خائن کے لفظ سے پکارا جانے لگا ، جہاں کہیں یہودی ہوتے ان کو فرانسیسی حقارت ، نفرت ، اور ذلت کی نظر سے دیکھتے ۔
ملکی پیمانے پر اس حقارت کے باوجود یہودی خاموش نہیں بیٹھے بلکہ دس سال تک اس کوشش میں رہے کہ کسی صورت سے مقدمے کی دوبارہ اپیل کا موقع مل جائے ، آخر کار اس سلسلے میں یہودیوں کو کامیابی ملی اور اسناد جاسوسی کو پھر سے کھنگالا گیا اور آخر کار مجرم کو بے خطا ثابت کرا دیا ۔
اس پورے واقعہ کا پیرو یہی اخباری نمائندہ ڈاکٹر ہرٹزل تھا اس نے اپنے ایک یہودی بھائی کو نہیں بچایا تھا بلکہ یہودی برادری کو جس حقارت و نفرت سےفرانس میں دیکھا جا رہا تھا اس سے آزاد کرایا تھا ۔اس مقدمہ کی کامیابی نے ہرٹزل کو یہودیوں کا قائد و رہبر بنا دیا ۔
اسی ہرٹزل نے ترکی کے خلیفہ سلطان عبد الحمید سے کہا تھا کہ اگر وہ سر زمین فلسطین پر یہودی مملکت کے قیام کی اجازت دے دیں تو یہودی ترکی کے تمام قرضوں کو ادا کرنے کیلئے تیار ہیں ، لیکن سلطان نے یہ کہتے ہوئے اس کے مطالبہ کو ٹھکرا دیا کہ جس سر زمین کو ہمارے آباء و اجداد نے خون دیکر حاصل کیا ہے اس کو چنددرہموں کے بدلہ نہیں بیچا جا سکتا ہے۔ہرٹزل نے اپنی کتاب ’’مملکت یہود‘‘ میں یہودیوں کو پیغام دیا :
یہودیو! تم لوگ دنیا میں پراگندہ ہو اسی لئے ان ممالک کی اذیت و ذلت برداشت کررہے ہو اگر تم میں سے کوئی اپنے ملک کی اذیتوں کو برداشت نہیں کر سکتا ہے تو اسے کسی ایسی جگہ ہجرت کرکے پہنچناچاہئے جہاں وہ مستقل اپنا ایک ملک بنا سکے ۔اس شخص نے یہودیوں کے درمیان باہمی رابطہ مضبوط کر نے کےلئے ایک تنظیم بنائی ،تاکہ یہودیوں کی اقتصادی ،سیاسی ،سماجی اطلاع رکھی جا سکے ۔
ہرٹزل نے اپنی دوڑ دھوپ سے یہودی مملکت کے قیام کی راہیں ہموار اور مشکلیں برطرف کرنے کیلئے سالانہ کانفرنس کا انتظام بھی کیا تھا جس میں دنیا بھر کے اعلیٰ یہودی شریک ہوتے اور تسخیر کائنات کے منصوبے بناتے ۔
کانفرنس کی جو بنیاد ہرٹزل نے رکھی تھی آج تک یہودیوں میں جاری ہے۔