قاتلوں کی ضیافت، شہید سلیمانی کے قاتل، جمال خاشقچی کے قاتلوں کے مہمان
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: امریکی صدر جمہوریہ کا اگلے ماہ سعودی عرب کا دورہ دنیا کی تمام نیوز ایجنسیز کی شہہ سرخیاں بٹور رہا ہے اور ہونا بھی چاہیے ایسا شخص جو ایک زمانے میں سعودی عرب کے ولی عہد کی کارگزاروں پر کڑی تنقید کرتا تھا اور لائق گفتگو نہیں جانتا تھا صہیونی لابیوں کی کرشماتی برینگ واشنگ سے اسی ملک کا دورہ کرنے پر مجبور ہے جس کے ولی عہد کو صحافی جمال خاشقچی کا قاتل ٹہرایا جا رہا تھا ، کل تک جسے کٹھرے میں کھڑا کرنے کی بات تھی آج اس کے سامنے خود پیش ہو جانے کے انتظامات ہو رہے ہیں ایسے میں ظاہر ہے دنیا بھر کے میڈیا میں الگ الگ انداز سے اس خبر کو کور کیا جا رہا ہے، ایران کی بین الاقوامی نیوز ایجنسی فارس نے بھی اس سفر کے سلسلہ سے خوب سرخی لگائی ہے اور اسی کے ضمن میں العربیہ چینل کو امریکہ کے سابق وزیر خارجہ کا دیا گیا انٹرویو پیش کیا ہے جو بہت سی باتوں سے پردہ اٹھانے کے ساتھ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ امریکہ کی سابقہ انتظامیہ ہو یا موجودہ اسلامی جمہوریہ ایران دونوں ہی کے گلے کی پھانس بن چکا ہے اور دنیا بھر میں اپنی چودھراہٹ قائم کرنے والا یہ سپر پاور ملک ایمان کی طاقت کے سامنے بے بس و مجبور نظر آتا ہے ۔ پیش ہے فارس نیوز ایجنسی کی یہ رپورٹ جو امریکہ کے سابق وزیر خارجہ کی العربیہ چینل سے گفتگو کے حصوں پر محیط ہونے کے ساتھ ان باتوں بہت ہی مختصر لیکن مفید تجزیہ کو بھی پیش کر رہی ہے ۔
فارس بین الاقوامی نیوز ایجنسی نے رپورٹ دی ہے[1] کہ امریکہ کے سابق وزیر خارجہ مائک پمپو نے دعوی کیا ہے کہ ایران کا نظام ایسی مذہبی قیادت کے شیطانوں سے بنا ہے جسکا مقصد امریکہ و اسرائیل کی تباہی ہے۔
العربیہ ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے سابقہ امریکی وزیر خارجہ نے بائڈن حکومت کی مغربی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ” ہم جانتے ہیں ایرانی رجیم کیسی ہے ؟ یہ ایسے شیطانی مذہب سالار لوگ ہیں جو امریکی قوم اور اسرائیل کی تباہی کے در پے ہیں ۔
امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے کے اسبق سربراہ نے اپنے اس انٹرویو میں موجودہ امریکی حکومت کی ایران سے حاصل شدہ جوہری معاہدہ میں واپسی کی پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ” ہمیں ان کے ساتھ گفتگو نہیں کرنا چاہیے یہ ایسا ہی ہے گو کہ ہر جلدی تمام ہو جانے والے وعدے کے بدلے یورینیم کی افزودگی کی تیزی کو کند کرنے کے لئے اور دیگر اسلحوں سے متعلق مسائل کی کندی کے لئے ہم کچھ پیسے دیں کہ فی الحال اسے رکھو اور ذرا دھیمے چلو ۔
سابقہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا: ہم جانتے ہیں کہ ان لوگوں { ایران} نے سب سے پہلی بار جوہری توانائی کی تاریخ میں جھوٹ بولا ہم ان لوگوں کے ساتھ مذاکرات کیوں کریں جنہوں نے اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں جھوٹ بولا مجھے نہیں معلوم ایسے لوگوں سے ہم کیوں مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ؟
سابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا : ہمیں پتہ ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے جوہری توانائی کی تاریخ میں جھوٹ بولا ہے اب ہم ایسے لوگوں سے گفتگو کر رہے ہیں یہ بات میرے فکر و خیال سے پرے ہے۔
امریکہ کے سابقہ وزیر خارجہ نے بین الاقوامی جوہری توانائی کے ادارے کی جانب سے ایران کے خلاف حالیہ منظور ہونے والی قرارداد کے بارے میں کہا یہ قرارداد اچھی ہے اور اسے مہینوں پہلے ہی منظور ہو جانا چاہیے تھا ۔
پمپو نے ایسے میکانیزم پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا جس سے یہ اطمینان حاصل ہو سکے کہ ایران NPT کی پابندی کی طرف پلٹ رہا ہے ۔
سابقہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ NPT. ایک ایسا اہم بین الاقوامی معاہدہ ہے کہ جس کا مقصد ایسے اسلحوں اور ایسی ٹکنالوجی کے عام ہونے سے روکنا ہے جو وسیع پھیلانے کا باعث ہیں تاکہ صلح آمیز مقاصد کے تحت جوہری توانائی کے پروگرام کو آگے بڑھایا جا سکے اور یوں مکمل طور پر جوہری ہتھیاروں سے عاری ہدف کو حاصل کیا جا سکے ۔
امریکی وزیر خارجہ نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا : ہماری یہ گفتگو ایران سے ہونے والے معروف معاہدے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ہم NPT کے بارے میں بات کر رہے ہیں ایسا معاہدہ جس کے لئے ایران نے کہا ہے کہ ہم اس پر ثابت رہیں گے اور امریکہ نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی ہے ۔ امریکہ کے سابقہ وزیر خارجہ نے ایران کی جانب اس حالت میں NPT معاہدے کی خلاف ورزی کی نسبت دی ہے کہ ابھی تک بین الاقوامی ایٹمی توانائی کی ایجنسی نے ابھی تک اس قسم کی کوئی رپورٹ نہیں دی ہے کہ ایران نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہو ۔
یاد رہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاو کو روکنے کے معاہدہ پر ۱۹۶۸ میں دستخط ہوئے اور ۱۹۷۰ میں یہ نافذ ہوا اور ۱۹۹۵ میں نامحدود انداز میں از سر نو اسکا نفاذ ہوا۔
یہ وہ بین الاقوامی معاہدہ ہے کہ ۱۹۱ ممالک جن میں پانچ ایسے ممالک بھی ہیں جن کے پاس خود ایٹمی ہتھیار ہیں { امریکہ ، برطانیہ، فرانس، روس، چین } یہ وہ ممالک ہیں جنہوں نے اس معاہدے پر دستخط کئے ہیں مغربی ایشیا میں ایٹمی ہتھیاروں سے لیس صہیونی رجیم ایک ایسی حکومت ہے جس نے ابھی تک اس بین الاقوامی معاہدے کو تسلیم نہیں کیا ہے اور اس پر دستخط نہیں کئے ہیں ، یہ ایک ایسی رجیم ہے جس کے اسحلے ڈپو میں ۱۰۰ سے زائد جوہری بیلسٹک میزائل ہیں اور رپورٹس کے مطابق ۲۰۰ ایٹم بمب بنانے کے لئے شگاف پذیر ایسا خام مواد بھی موجود ہے جس کے بل پر ۲۰۰ سے زائد ایٹم بن بنائے جا سکتے ہیں ۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ نے العربیہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا” ان لوگوں نے ایٹمی توانائی کے جامع معاہدہ سے امریکہ کی دستبرداری کو ایک دستاویز کی طرح استعمال کیا ہے لیکن این پی ٹی اپنی جگہ ابھی بھی باقی ہے ، جبکہ ایران مسلسل ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی قرارد ادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ روس اور چین مل کر ان قراردادوں پر دستخط کرنے سے گریز کر رہے ہیں جو ایران کے خلاف ہیں اور یہی بات یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے ارادے کیا ہیں یہ بات ایران کی اسلحہ سازی سے متعلق سمت و جہت کو آشکار کرنے کے لئے کافی ہے ۔
العربیہ نیوز چینل نے جب امریکہ سابق وزیر خارجہ سے بائڈن حکومت کے ایران کے سلسلہ سے عسکری اقدام کے بارے میں پوچھا کہ کیا فوجی کاروائی کے ذریعہ ایران کو اس کی ذمہ داریوں کی ادائگی پر مجبور نہیں کیا جا سکتا تو امریکہ کے سابقہ وزیر خارجہ نے اس سوال کا جواب دینے سے پلڑا جھاڑ تے ہوئے کہا: میں اس بارے میں بہت زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا ہوں ، میں سی آئی اے کا ڈائرکٹر رہا ہوں پھر وزیر خارجہ ہوا ہوں بہتر یہی رہے گا کہ فوجی معاملات سے متعلق باتوں میں میں خاموش ہی رہوں ۔
پمپئو نے مزید کہا ” یہ ایک منطقی بات ہے کہ امریکہ اور اسکے حلیفوں اور دوستوں کی عسکری صلاحیتیں اور علاقے میں ہمارے تمام شریک یہ اطمینان حاصل کر لیں کہ ایران جوہری توانائی کے اسحلوں کو حاصل نہ کر سکے گا ۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ نے یہ دعوی کیا کہ ایران کو اگر جوہری ہتھیاروں کے حصول کا موقع ملتا ہے تو یہ بہت ہی خطرناک بات ہوگی اور امریکہ کے لئے ضروری ہے کہ ہر وہ ضروری قدم اٹھائے جس سے اسے اطمینان حاصل ہو سکے کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا کہ ایران کے ہاتھ ایٹمی ہتھیار لگیں پمپئو نے کہا کہ اگر میں امریکہ کی حکومت میں ہوتا تو ایران کو پیسے دینا روک دیتا ۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ نے کہا: ایران پہلے ہی کی طرح اب بھی حزب اللہ کی مالی معاونت کر رہا ہے اور حماس کو بھی پیسے دے رہا ہے اب بھی پہلے ہی کی طرح ایران دنیا بھر میں دہشت گرد گروہوں سے رابطے میں ہیں اور ان کے ساتھ ایران کی سانٹھ گانٹھ ہے آپ انکی آمدنی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں ،جبکہ یہ لوگ اب بھی ریسرچ کر رہے ہیں ،اسی طرح میزائلوں کے تجربے کر رہے ہیں اور پہلے ہی کی طرح اپنے اسحلے سازی کے منصوبوں کو مسلسل آگے بڑھائے جا رہے ہیں ۔میں آپ کو اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ ہر وہ ڈالر جو ایرانی رجیم تک پہنچ رہا ہے نہ صرف یہ کہ ایران کے لئے ایٹمی ہتھیاروں کے بننے میں کام آنے والے ایندھن کو شگافتہ کرنے کے لئے بہترین موقع ہے بلکہ ایٹمی اسلحوں کی ساخت میں تیزی کا بھی سبب ہے۔
امریکہ کے سابقہ وزیر خارجہ نے کہا کہ جب میں ٹرنپ کی مشینری کا حصہ تھا تو ہم ایک بڑی کامیابی کے حصول کی دہلیز پر پہنچ چکے تھے اور ایران کی ۹۶ ارب ڈالر کا ذخیرہ ۴ ارب تک پہنچ گیا تھا ۔
پمپئو نے کہا : ہماری پابندیوں کی جنگ کچھ ہی مہینہ پہلے شروع ہوئی تھی آپ کو یاد ہوگا کہ ہماری حکومت ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جامع معاہدے کے انجام پذیر ہونے کے بعد محض دو سال تک اس معاہدے کے ساتھ تھی ہم نے ان دو سالوں میں زیادہ سے زیادہ پابندیاں لگائیں ہم نے معاہدے سے نکلنے کے بعد بعض کمپنیوں کو خصوصی رعایتیں دیں اور ان کے لئے تہران سے معاملات کو کم کرنے کا محدود وقت رکھا یہ سب کچھ ہم نے مختصر سے وقت میں کیا ۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ نے اس سلسلہ سے کہا کہ کیا امریکہ کی موجودہ حکومت اس بات پر اختیار رکھتی ہے کہ ایران کی بلند پروازیوں کو روکنے کے لئے ایران پر اثر انداز ہو سکے، آگے کہا کہ ہمارے پاس امریکہ میں کوئی ایسی حکومت نہیں ہے جو اس طرح کی باتوں کو جواب دینے کے لئے تیار ہو ۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ سب سے پہلا قدم تو یہی ہونا چاہیے کہ ہم محض پابندیاں نہ لگاتے رہیں بلکہ وہی کام انجام دیں جو ہم نے آخر کے ۱۸ مہینوں میں کیا ، اور ان پابندیوں کے لئے ضروری ہے کہ یہ پابندیاں ، ہرجگہ کے لئے ہوں اور دائمی ہوں ، چین کی کمیونسٹ پارٹی، روس، اور ان تمام لوگوں کے لئے یہ پابندیاں نافذ ہونا چاہیے جو ایران کے پابندیوں کا چکر کاٹ کر اسے فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں ۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ نے کہا : اگر یہ پابندیاں تیزی کے ساتھ اور شدید ہوں اور سختی کے ساتھ ان کا نفاذ ہو تو ایران بہت سخت مشکل میں گرفتار ہو جائے گا ۔
امریکی وزیر خارجہ نے اس بات کے دعوے کے سلسلہ سے جس میں کہا گیا ہے ممکن ہے ایران کی ڈی جے پی گزشتہ سال میں امریکہ سے بھی تیزی کے ساتھ بڑھ سکتی ہے کہا کہ ٹرنپ حکومت نے ایران کے لئے ایک جہنم کا اقتصادی مرحلہ لا کھڑا کیا تھا ایسے ادوار ٹرنپ حکومت نے ایران کے سامنے رکھے تھے جو جہنم سے کم نہ تھے ۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ نے اپنے انٹرویو کے دوسرے حصے میں شہید سلیمانی کی شہادت کے سلسلہ سے اس شہادت کی حمایت میں اپنے کردار کو بیان کرتے ہوئے کہا ” بہت لوگ یہ کہتے تھے کہ اگر آپ اس جامع معاہدے سے نکل جائیں گے تو جنگ ہو جائے گی بہت سی وارننگ بھی دی گئیں ایسے انتباہات بھی تھے جن کے بموجب اگر امریکہ کا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل ہو گیا تو بھی جنگ بھڑک اٹھے گی یہ بھی ایک وارننگ تھی کہ اگر جنرل سلیمانی کو نشانہ بنایا تو بھی جنگ کے شعلے بھڑک اٹھیں گے ہم نے ان تمام چیزوں میں ایک یا دو کام انجام نہیں دئیے کہ کسی ایک کو چھوڑ دیں دوسرے کو جنگ کے خطرے کے پیش نظر ٹال دیں ہم نے تینوں کام کئے اور کوئی جنگ نہیں ہوئی ۔
پمپئو نے اپنی باتوں کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا ” جنرل سلیمانی ۵۰۰ امریکیوں کو نشانے بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے ہم چاہتے تھے اس منصوبے کو پانی میں ملا دیں اور ہم نے ایسا کیا۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ نے کہا ” ہمارے پاس یہ موقع تھا کہ ہم عنقریب امریکہ کے مفادات اور امریکی ذخائر اور امریکی فورسز پر ہونے والے حملوں کو روک لیں اور امریکی صدر نے یہ فیصلہ کیا اور اس کام کو انجام دیا ۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ نے اس سوال کے جواب میں کہ ایران نے شہید قاسم سلیمانی کی شہادت میں ملوث افراد سے انتقام لینے کی بات کی ہے اور دھمکی دی ہے کہ وہ تمام لوگ جو اس قتل کا حصہ تھے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، کہا: میں نے پہلی بار ٹوئیٹر پر اس بات کو دیکھا کہ مجھے ذاتی طور پر دھمکی دی گئی ہے ، یہ ایران کا ایک طریقہ ہے جو دنیا بھر میں ہے یہ لوگ اس طرح کی دھمکیوں کے ذریعہ یہ کوشش کرتے ہیں کہ امریکہ کے اعلی عہدے داروں اور آنے والے لیڈروں کو اس بات پر تیار کر لیں کہ جس طرح پمپئو نے کیا تم نہ کرنا ، بلکہ ہمارے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا ہمارے ساتھ سختی سے پیش نہ آنا ہم اپنے جوہری پروگرام کو بڑھا رہے ہیں تم اسے بڑھنے دو ہماری طرف سے تمہیں کوئی دھمکی بھی نہیں دی جائے گی یہ وہ پیغام ہے جو ایران میں آیت اللہ کی جانب سے قاسم سلیمانی کے جانشین و رئیسی کی جانب سے دنیا بھر میں بھیجا جا رہا ہے یہ دنیا کے تمام لیڈروں کے لئے ایران کا پیغام ہے یہی وجہ ہے کہ ایسے سورسز ایران کے حوالے کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے جس سے ایران دنیا بھر میں وحشت پھیلانے میں کامیاب ہو سکے ۔
یہ ساری گفتگو ان حالات میں ہوئی ہے کہ امریکہ ذرائع ابلاغ سے ملنے والے شواہد و دلائل اس بات کو بیان کر رہے ہیں کہ انتقام لئے جانے کا خوف اس طرح پمپئو کو گھیرے ہوئے ہے کہ ایک پل کو اس خوف و ہراس سے چھٹکارا ممکن نہیں ، گزشہ سال بھِی شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کی سالگرہ کے پروگرام کے بعد پمپئو نے واضح طور پر اپنی اور ٹرنپ کی سیکورٹی بڑھائے جانے کی مانگ کی تھِی۔
گزشتہ سال امریکہ کے سابقہ وزیر خارجہ نے فاکس نیوز کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم نے دیکھ لیا کہ کس طرح ایران کے صدر جمہوریہ رئیسی نے اس بارے میں زبان کھولی ہے اور ہمارے اور ٹرنپ کے محاکمے کی بات کی ہے اور کہا ہے اگر ایسا نہ ہو سکا تو ہمیں ٹھکانے لگا دیا جائے گا یہ ساری باتیں حقیقت میں بڑی خطرناک اور ایسی ہیں جو پہلے کبھی نہیں ہوئیں ،اب جو بائڈن کی ٹیم کے لئے ضروری ہے میرے اور ٹرنپ کی حفاظت کے لئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے ۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کی خود کو اور امریکہ کے سابق صدر کو لے کر یہ فکر مندی اس بات کا سبب بنی کہ امریکہ نے خاص کر ایک بجٹ معین کیا کہ اپنے وزیر خارجہ و سابقہ صدر کی حفاظت کیسے کی جائے ، چنانچہ واشنگٹن اگز مائنز نے یہ رپورٹ شائع کی کہ امریکی حکومت سالانہ تقریبا دو ملین ایک لاکھ پچھتر ہزار ڈالر محض ان لوگوں کی جان کی حفاظت پر لگا رہی ہے[2] جو شہید سلیمانی کی شہادت میں مجرم تھے ان میں سے ایک مجرم پمپئو بھی ہے ۔
حوالہ جات
[1] ۔https://www.farsnews.ir/news/14010327000524/%D8%B6%DB%8C%D8%A7%D9%81%D8%AA-%D9%82%D8%A7%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%86-%D9%82%D8%A7%D8%AA%D9%84-%D8%B3%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%85%DB%8C%D9%87%D9%85%D8%A7%D9%86-%D9%82%D8%A7%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%86-%D8%AE%D8%A7%D8%B4%D9%82%DA%86%DB%8C
[2] ۔https://www.farsnews.ir/news/14010327000467/%D9%82%D8%A7%D8%AA%D9%84-%D8%B4%D9%87%DB%8C%D8%AF-%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D8%B2-%D8%AC%D8%B2%D8%A6%DB%8C%D8%A7%D8%AA-%D8%B9%D9%85%D9%84%DB%8C%D8%A7%D8%AA-%D8%AA%D8%B1%D9%88%D8%B1-%D9%85%DB%8C%E2%80%8C%DA%AF%D9%88%DB%8C%D8%AF
تبصرہ کریں