فاران تجزیاتی ویب سائٹ: باوجود اس کے کہ مزاحمت کے دشمنوں نے اندرونی اور بیرونی سطح پر رکاوٹیں کھڑی کیں، تاکہ عالمی مزاحمت کےایک اہم پیغام کو دنیا تک پہنچانے سے روکا جا سکے: اس کے باوجود بھی لوگ آئیے اور یہ کہنے ہوئے آئے “ہم نصراللہ کے احترام میں کھڑے ہیں تاکہ دنیا کے سامنے ثابت کر سکیں کہ مزاحمت ختم ہونے والی نہیں ہے۔”
نصراللہ کا جانا ایسا زخم تھا جو کبھی بھر نہیں سکتا، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ نہ تو اس مصیبت کا انکار کیا جائے اور نہ ہی اس کے آگے جھک کر مایوس ہوا جائے؛ بلکہ آنکھیں کھول کر حقیقت کو سمجھا جائے، اس سے سبق حاصل کیا جائے، مستقبل پر نظر رکھی جائے اور مواقع تخلیق کیے جائیں۔ اور گزشتہ روز ہونے والا یہ تاریخی جنازہ بھی ایک ایسا ہی موقع تھا۔
23 فروری 2025 (5 اسفند 1403) کو بیروت نے اپنی تاریخ کے سب سے بڑے اور شاندار جنازوں میں سے ایک کا مشاہدہ کیا۔ یہ تقریب دو عظیم مزاحمتی شہداء، “سید حسن نصراللہ” اور “سید ہاشم صفی الدین” کے اعزاز میں منعقد کی گئی، جس میں لبنان بھر اور دیگر مختلف ممالک سے لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خاص طور پر سید حسن نصراللہ، سیدِ مزاحمت کی شخصیت کی کشش نے بہت سے لوگوں کو اس تقریب میں کھینچ لیا، لیکن اس کا دوسرا پہلو یہ تھا کہ یہ اجتماع مزاحمت اور اس کے پیغام کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بھی تھا۔
یہ تقریب، جو شرکت کرنے والوںکے مطابق ایران میں اسلامی انقلاب کے بانی کے جنازے کے بعد سب سے بڑے جنازے جیسی تھی، نہ صرف یہ کہ لبنان کی اپنے شہید قائدین سے گہری وابستگی کا اظہار تھا بلکہ اس نے دنیا بھر کو یہ پیغام بھی دیا کہ “مزاحمت ختم ہونے والی نہیں ہے۔” حیران کن طور پر، یہ عظیم الشان اجتماع لبنان میں مزاحمت کے دشمنوں کی تمام تر رکاوٹوں اور یہاں تک کہ جنازے کے روز اسرائیلی صیہونی ریاست کے فضائی حملوں کے باوجود منعقد ہوا۔
اس رپورٹ میں، ہم اس تاریخی تقریب کے مختلف پہلوؤں، لاکھوں افراد کی شرکت، مختلف رہنماؤں اور شخصیات کی تقاریر، اور اس جنازے کے حقیقی معنی کا تجزیہ کریں گے، تاکہ ہم بھی “دور سے” ان دو شہداء اور ان کے نظریے کو خراج عقیدت پیش کر سکیں، کیونکہ “روحانی سفر میں فاصلوں کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔”
لبنان اور دیگر عرب ممالک کے لاکھوں عوام کی شرکت
کل صبح کے ابتدائی اوقات سے ہی بیروت شدید سردی کے باوجود لبنان اور دیگر عرب ممالک کے عوام کی بڑی تعداد کی میزبانی کر رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق، بعلبک-الهرمل اور لبنان کے دیگر علاقوں سے دو لاکھ سے زائد افراد ذاتی اور عوامی ٹرانسپورٹ کے ذریعے بیروت پہنچے تاکہ اس عظیم جنازے میں شرکت کریں۔ یہ وسیع پیمانے پر شرکت نہ صرف لبنان کے اندر سے بلکہ شام، عراق اور یمن جیسے خطے کے مختلف ممالک سے بھی دیکھنے میں آئی۔
مشتاق عوام بیروت کی سڑکوں پر جوش و جذبے کے ساتھ جمع ہوئے، حزب اللہ کے پرچم اور اپنے شہید رہنماؤں کی تصاویر بلند کرتے ہوئے، اپنے خون سے وفاداری کی تجدید کی، جس نے مجموعی طور پر لاکھوں افراد پر مشتمل ایک تاریخی اجتماع کو جنم دیا۔ لبنان کی تاریخ کے سب سے بڑے اجتماعات میں سے ایک شمار ہونے والی اس تقریب نے دنیا کو واضح پیغام بھیجا کہ: “مزاحمت کبھی نہیں رکے گی۔”
لبنان اور دنیا بھر کے عوام نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کے ذریعے واضح کر دیا کہ سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کا راستہ جاری رہے گا، اور کوئی بھی دھمکی مزاحمت کے اس سفر کو روک نہیں سکتی۔
جنازے کے دن، بیروت کا کمیل شمعون اسٹیڈیم لبنان اور دیگر عرب ممالک کے عوام کے بے مثال اجتماع کا گواہ بنا۔ لاکھوں افراد نے اس تاریخی جنازے میں شرکت کی اور حزب اللہ کے شہید رہنماؤں کے ساتھ اپنی عقیدت اور وفاداری کا اظہار کیا۔
جبکہ ایک طرف لاکھوں افراد شہید سید حسن نصراللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کے جنازے میں شرکت کے لیے بیروت آئے، تو دوسری طرف بعض مخالف قوتیں اور مغرب و صہیونی میڈیا اس تقریب کی شانداری کو کمزور کرنے کی کوششوں میں مصروف رہے۔
کچھ علاقوں میں، عزاداروں کے قافلوں کو سیکیورٹی دباؤ اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا، یہاں تک کہ بعض سڑکوں کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تاکہ لوگوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالی جا سکے۔
مغربی اور عربی ذرائع ابلاغ، جو سازشی حکومتوں کے زیر اثر تھے، نے جعلی اور اشتعال انگیز خبروں کو ہوا دینے کی بھرپور کوشش کی تاکہ عوام کے درمیان ہم آہنگی اور اتحاد کے جذبات کو کمزور کیا جا سکے۔
لیکن ان تمام رکاوٹوں کے باوجود، اس تاریخی جنازے کی شانداری اور عظمت نے ثابت کر دیا کہ مزاحمت کی قوت ہر سازش اور رکاوٹ سے زیادہ طاقتور ہے۔
جنازے میں تقاریر اور ممتاز شخصیات کی شرکت
سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی تدفین محض بیروت تک محدود نہیں رہی، بلکہ دنیا کے مختلف حصوں میں علامتی اور شاندار جنازے منعقد کیے گئے، جنہوں نے عالمی سطح پر مزاحمت اور یکجہتی کے پیغام کو تقویت بخشی۔
خاص طور پر یمن کے دارالحکومت صنعا میں، عوام نے ایک عظیم الشان تقریب منعقد کی، جس میں ان شہداء کی یاد تازہ کی گئی اور یہ پیغام دیا گیا کہ مزاحمت کا راستہ جاری رہے گا۔
یمنی عوام نے اس تقریب میں اپنی جدوجہد کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ خطے کی دیگر آزادی پسند اقوام کے ساتھ مل کر صہیونی ریاست اور استعماری طاقتوں کے خلاف ڈٹے رہیں گے۔
یمنی عوام نے اپنے ملک کے مختلف شہروں میں بھی علامتی جنازوں کا انعقاد کیا، تاکہ دنیا کو باور کرایا جا سکے کہ کوئی بھی دھمکی یا سازش مزاحمتی تحریک کو ختم نہیں کر سکتی۔
ان تقریبات نے بین الاقوامی سطح پر مزاحمتی محاذ کے ساتھ یکجہتی اور حزب اللہ کے شہداء کے مشن کی حمایت کو مزید مضبوط کیا۔
یہ تمام مظاہرے اس بات کو واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ مزاحمت کا راستہ، لبنان سے لے کر یمن تک، پوری دنیا میں جاری رہے گا۔
مزاحمت کی فتح، قبضے کے خاتمے کی راہ ہموار
سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کے جنازے کی تقریب، جو بیروت میں ایک تاریخی واقعہ کے طور پر منعقد ہوئی، سیاسی، سماجی اور ثقافتی لحاظ سے بھی مزاحمتی محاذ کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھی جاتی ہے۔
یہ تقریب، جس میں لاکھوں لبنانیوں اور دیگر عرب و اسلامی ممالک کے عوام نے شرکت کی، خاص طور پر ایسے وقت میں منعقد ہوئی جب لبنان اندرونی بحرانوں کا شکار ہے۔
اس عظیم الشان اجتماع نے واضح کر دیا کہ حزب اللہ اور مزاحمتی محاذ کو مکمل عوامی حمایت حاصل ہے۔
یہ عوامی سیلاب نہ صرف مزاحمت کے تسلسل کا اعلان تھا بلکہ صہیونی ریاست اور اس کے حامیوں کے لیے بھی ایک واضح پیغام تھا:
“مزاحمت کبھی ختم نہیں ہوگی!”
لبنان نے اس تقریب کے ذریعے ثابت کر دیا کہ مزاحمتی محاذ نہ صرف لبنان بلکہ پورے عرب و اسلامی دنیا میں زندہ ہے اور کوئی بھی دھمکی یا چالاکی اسے شکست نہیں دے سکتی۔
آخر میں، یہ شاندار اور عظیم جنازہ لبنانی عوام کے عزم و ارادے کا مظہر تھا کہ وہ صہیونی ریاست کے خلاف جنگ اور مقبوضہ سرزمین کی آزادی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
یہ روحانی اور سیاسی فتح حزب اللہ لبنان کے لیے ایک تاریخی موڑ کی حیثیت رکھتی ہے۔
میڈیا میں جنازے کی بازگشت
سی این این نے اپنی رپورٹ میں سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کے جنازے کا ذکر کرتے ہوئے کہا:
“اتوار کے روز لبنان میں ہزاروں افراد نے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل، حسن نصراللہ، کے جنازے میں شرکت کی، جو اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے۔”
اس رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ تقریب پانچ ماہ کی تاخیر سے منعقد ہو رہی ہے اور اس کا مقصد حزب اللہ کی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہے۔
خبر رساں ایجنسی “رائٹرز” نے لکھا:
“اتوار کو ہزاروں افراد جنوبی بیروت میں جمع ہوئے تاکہ حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کو خراج عقیدت پیش کر سکیں۔”
ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی رپورٹ کیا:
“ہزاروں افراد نے اتوار کی صبح حزب اللہ کے سابق رہنما حسن نصراللہ کے جنازے میں شرکت کے لیے بیروت کے ایک اسٹیڈیم کا رخ کیا۔”
دستیاب تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، جنازے میں تقریباً ڈیڑھ ملین افراد نے شرکت کی۔
الجزیرہ نے لکھا:
“ہزاروں افراد سیاہ لباس میں ملبوس، حزب اللہ کے جھنڈے اٹھائے یا نصراللہ کی تصاویر ہاتھ میں لیے بیروت کے اسٹیڈیم کی جانب بڑھ رہے ہیں۔”
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (AFP) نے بھی رپورٹ کیا کہ بیروت کی دیواروں اور پلوں پر شہید سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی بڑی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں، اور اس تقریب میں عوام کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔
ہفتے کے روز سے، لبنان کے جنوبی علاقوں اور وادی بقاع سے لاکھوں افراد بیروت کا رخ کر رہے تھے۔
شہید حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کو بیروت ایئرپورٹ ہائی وے کے قریب دفن کیا گیا، جبکہ سید ہاشم صفی الدین کی تدفین دیر قانون النہر میں پیر کے روز ہوگی۔
المنار ٹی وی کے مطابق، حزب اللہ نے 25,000 رضاکاروں کو عوام کے نظم و ضبط کے لیے اور 4,000 نگرانوں کو سیکیورٹی امور کی نگرانی کے لیے تعینات کیا تھا۔
ایک سیکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ تقریب کے دوران 4,000 فوجی اور سیکیورٹی اہلکار علاقے میں تعینات تھے۔
تبصرہ کریں