متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی جڑوں کو مضبوط بنانے میں ڈیوڈ میدان کا کردار (2)
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: گزشتہ سے پیوستہ
جیسا کہ کہا گیا مِیدان مصر میں پیدا ہؤا ہے اور اس نے فوجی انٹیلی جنس سروس بعنوان “یونٹ 8200” میں بھی کام کیا ہے۔ موساد میں بھی مِیدان کوآرڈینیشن کے ادارے “ٹیویل” کی سربراہی تک کے عہدے پر فائز ہؤا۔ کام کا آغاز کرتے ہی فلسطینی سیاستدان اور غزہ کی پٹی میں فتح گروپ کے سابق سربراہ محمد دحلان کے ساتھ اس کی شناسائی تھی اور آج بھی اس کا قریبی دوست ہے۔ دوسری طرف سے بنیامین نیتن یاہو کا بھی قریبی دوست تھا، اور اسی کے کہنے پر اسرائیلی قیدیوں کے مسائل دیکھتا تھا؛ اور یہ خاص مسئلہ بھی بجائے خود فلسطینی اتھارٹی کے اہلکاروں نیز غزہ میں بعض اہلکاروں کے ساتھ بھی جڑا ہؤا تھا۔ دحلان کے ساتھ اس کے تعلقات اس وقت اور بہت ہی گہرے ہو گئے جب وہ [دحلان] فلسطینی اتھارٹی کے ایک حفاظتی محکمے “فلسطین کی تسدیدی حفاظت” کے ادارے (4) کا سربراہ تھا۔

“بائیں سے چوتھا فلسطینی سیاستدان “محمد دحلان” – جو ڈیوڈ میدان اور اس تصویر میں دائیں سے چوتھے امارات کے سربراہ محمد بن زاید آل نہیان کا قریبی مشترکہ دوست ہے۔

“خالد بنمحمد بن زاید” ابوظہبی کے سربراہ محمد بن زاید آل نہیان کا بیٹا ہے۔ ڈیوڈ مِیدان خالد اور صہیونی سائبر جاسوس کمپنی سیلبرائٹ کے درمیان رابط کا کردار ادا کر رہا ہے۔
محمد دحلان کو فلسطینی اتھارٹی کے جاسوسی ادارے سے برخاست کیا گیا تو اس نے رضاکارانہ طور پر ترک وطن اختیار کرکے ابوظہبی میں سکونت اختیار کی اور امارات کے [اس وقت کے] ولی عہد اور امارات کے کمانڈر انچیف محمد بن زاید آل نہیان [جو آج بھائی خلیفہ بن زاید کے انتقال کے بعد اس ریاست کا سربراہ بنا ہؤا ہے] کا معتمد بنا۔ مِیدان اسرائیلی ریاست میں محمد دحلان کے سیاسی اور تجارتی رابط کا کردار بھی ادا کر رہا ہے۔ ان دو افراد [مِیدان اور دحلان] نے سنہ 2010ع کے عشرے میں متحدہ عرب امارات کے سرکاری اداروں میں اسرائیل کی سائبر انڈسٹری کو بڑے پیمانے پر فروغ دیا۔ قبل ازیں سائبر کے شعبے میں اسرائیل اور امارات کے تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ مِیدان وہی شخص ہے جس نے محمد دحلان کے ساتھ مل کر ان تعلقات کو عروج تک پہنچایا۔ (5)
مِیدان کئی سال تک متحدہ عرب امارات میں – اسرائیل کی سپائی ویئر اور سیل فون ٹریکنگ سافٹ ویئر، اور (نیا کے بیشتر حصوں میں فون کال مینجمنٹ سسٹم کی جاسوسی کرنے والے اور لوگوں کی ٹیلی فون کالیں) چوری چھپے سننے کے ماہر “سگنلنگ سسٹم نمبر 7” (NSO-7) (6) بنانے والی “سرکلز کمپنی” (Circles Company) کا – نمائندہ تھا۔ یہ کمپنی آج این اس او گروپ کے زیر انتظام ہے۔ اور اس نے ایسے حالات پیدا کئے کہ اس کمپنی نے آخرکار متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک معاہدہ منعقد کیا۔ سرکلز کمپنی بعد میں این ایس او گروپ (7) میں ضم ہوئی۔ اس ٹھیکے کی مقامی شریک کمپنی (قبرض میں سرگرم عمل) الثریا کنسلٹنسی اینڈ ریسرچ کمپنی تھی جو در حقیقت محمد دحلان کے ماتحت چل رہی تھی۔ اور یوں سرکلز کمپنی متحدہ عرب امارات کی قومی الیکٹرانک سیکیورٹی اتھارٹی کے ساتھ لین دین اور تعاون میں مصروف ہوئی۔ یہ کمپنی بعد میں سگنلز انٹیلی جنس ایجنسی یا آیس آئی اے کہلائی۔ (8) امارات کے صدر محمد بن زاید کے بیٹے خالد بن محمد آل نہیان نے رفتہ رفتہ چوری چھپے سننے (Eavesdropping) کی ذمہ داری اپنے چچا طحنون بن زاید آل نہیان سے لے لی۔ طحنون امارات کا قومی سلامتی کا مشیر ہے اور بجائے خود خصوصی سلامتی کے میدان میں ایک بڑی سلطنت (empire) کا مالک ہے جس کا اس رپورٹ میں جائزہ نہیں لیا جا سکتا۔ (9)
ڈیوڈ مِیدان عرصہ دراز سے متحدہ عرب امارات میں آوی لیومی (10) نامی شخص کے ساتھ تعاون کرتا تھا۔ لیومی اسرائیلی ایروناٹکس دفاعی نظام (11) کا بانی اور سابق ڈائریکٹر، بغیر پائلٹ طیارے (ڈرونز) تیار کرنے والا شخص ہے اور رافائل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز (12) کے ماتحت کام کرتا ہے۔ اسی نے سنہ 2012ع میں امارات کے ساتھ غاصب اسرائیل کے پہلے معاہدوں میں سے ایک فنی معاہدے پر دستخط کئے۔ اس معاہدے کے تحت امارات نے ڈرونز کی تیاری کا آغاز کیا۔ لیومی بھی ماتی کوچاوی کی طرح، ان پہلے افراد میں سے ایک ہے جنہوں نے امارات اور اسرائیل کے درمیان فنی رابطے کے لئے ماحول سازی کی۔ (13)

آوی لیومی اسرائیلی کمپنی “ایروناٹکس ڈیفنس سسٹم کے بانیوں میں سے ہے۔ یہ کمپنی فوجی ڈرون تیار کرتی ہے؛ اور اسرائیل اور امارات کے درمیان فوجی تعلقات اور اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے تعاون کے عوامل میں سے ایک ہے۔

“ڈیوڈ مِیدان” بائیں، غاصب اسرائیلی ریاست کے سابق وزیر اعظم اور انجہانی صدر شمعون ییریز کے ساتھ۔
میدان نے اصل کڑی کے طور پر اسرائیل اور امارات کے درمیان سیکورٹی تعاون کو مستحکم کیا۔ سنہ 2020ع (ڈیجیٹل ڈیٹا جمع کرنے، اس کا تجزیہ کرنے، جائزہ لینے اور انتظام کرنے کے شعبے میں سرگرم اسرائیلی کمپنی) سیلبرائٹ (14) کو واگذار ہونے والے ٹھیکے میں بھی بنیادی کردار میدان نے ادا کیا۔ اور سنہ 2021ع کے اوائل میں بھی میدان ہی اسرائیلی ٹینڈر کا مرکزی مذاکرات تھا جو اسرائیل میں قائم بین الاقوامی دفاعی الیکٹرانکس کمپنی البیت سسٹمز (15) اور متعدد دیگر کمپنیوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات میں منعقد کیا گیا تھا اور اس کا مقصد امارات میں سائبر سیکیورٹی کے ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہے۔ سیلبرائٹ نے یہ ٹینڈر جیت لیا اور امارات کے سائبر نظآم کی تکمیل کے لئے سائبر فن تعمیر کے لیے ہنگامی کمپیوٹر ریسپانس ٹیموں (16) (یعنی کمپیوٹر-سائبر سیکیورٹی کے مسائل حل کرنے کے لئے ماہرین کے مختلف گروپوں) کی تشکیل کو اپنے منصوبے میں شامل کیا۔ جن میں سے سب سے پہلا گروپ 34 کروڑ ڈالر کی لاگت سے دبئی میں تشکیل دیا گیا۔
ڈیویڈ مِیدان پراحیکٹس (17) پانی صاف کرنے کی اسرائیلی کمپنی پیورامون (18) کا بانی اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کا رکن بھی ہے اور امریکی ریاست سان فرانسسکو میں واقع اور امریکہ اور مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے یہودیوں کی حامی کوریٹ فاؤنڈیشن (19) نیز اسرائیلی دواساز کمپنی ریڈ ہل بائیو فارما (20) کو مشورہ دیتا ہے۔ علاوہ ازیں مشین لرننگ اور کمپیوٹر سسٹمز مانیٹرنگ کی اسرائیلی “لوم کمپنی” (21) کے ساتھ بھی تعاون کرتا ہے۔ (22)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری۔۔۔۔۔۔۔۔
[…] تجزیاتی ویب سائٹ: گزشتہ سے […]