نجی یہودی کالونی کو آئینی شکل دینے کی اسرائیلی کوشش

اسرائیلی چینل سیون نے آباد کاروں کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آبادکاری کا بل پیش کرنے والا انتہائی دائیں بازو کی مذہبی صیہونیت پارٹی سے تعلق رکھنے والی نام نہاد "لینڈ آف اسرائیل لابی" کا سربراہ ہے۔

فاران: عبرانی ذرائع ابلاغ کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ نام نہاد “اسرائیلی وزارتی کمیٹی برائے قانون سازی امور” نے اتوار کو مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کی اراضی پر آباد کاروں کی طرف سے حال ہی میں قائم کردہ اسرائیلی بستی کو قانونی حیثیت دینے کے ایک مسودہ قانون پر بحث کرے گی۔

اسرائیلی چینل سیون نے آباد کاروں کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آبادکاری کا بل پیش کرنے والا انتہائی دائیں بازو کی مذہبی صیہونیت پارٹی سے تعلق رکھنے والی نام نہاد “لینڈ آف اسرائیل لابی” کا سربراہ ہے۔

چینل نے اشارہ کیا کہ سٹروک نے موجودہ اسرائیلی حکومت میں دائیں بازو کے وزراء اور دائیں بازو کی “نیو ہوپ” پارٹی کے سربراہ گیدون ساعر کو خطوط بھیجے ہیں، جن میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ یہودی بستیوں کو قانونی شکل دینے کے لیے اپنے انتخابی وعدوں پر عمل درآمد کریں۔ .

اپنے خطوط میں اس نے کہا  ہے جیسا کہ آپ کو یاد ہے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کابینہ کے پہلے اجلاس میں یہودیہ اور سامریہ (مغربی کنارے) میں نوجوانوں کی بستیوں کو منظم کرنے کا وعدہ کیا تھا، یہ وعدہ ابھی تک پورا ہونا باقی ہے۔”

سٹروک نے حکومتی وزراء سے بل کو منظور کرنے اور اس کے حق میں ووٹ دینے کا مطالبہ کیا۔ اس کالونی میں  20,000 آباد کار رہتے ہیں۔