نیتن یاہو کی ڈھٹائی کی تجویز پر سعودی عرب کا شدید ردعمل

سعودی وزارت خارجہ نے نیتن یاہو کے سعودی سرزمین پر فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والے ڈھٹائی کے بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان بیانات کا مقصد فلسطینی عوام کے خلاف قابضین کے جرائم سے توجہ ہٹانا ہے اور یہ کہ کوئی بھی فلسطینیوں کے حقوق سلب نہیں کرسکتا۔

فاران: سعودی وزارت خارجہ نے نیتن یاہو کے سعودی سرزمین پر فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والے ڈھٹائی کے بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان بیانات کا مقصد فلسطینی عوام کے خلاف قابضین کے جرائم سے توجہ ہٹانا ہے اور یہ کہ کوئی بھی فلسطینیوں کے حقوق سلب نہیں کرسکتا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے سعودی عرب کی سرزمین پر فلسطینیوں کو اپنی ریاست قائم کرنے کی ڈھٹائی اور بے شرمانہ تجویز کے جواب میں سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ “ہم ان برادر ممالک کو سراہتے ہیں جنہوں نے فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین سے بے گھر کرنے کے بارے میں نیتن یاہو کے بیانات کو سختی سے مسترد کیا اور مذمت کی، اور ہم اسلامی ممالک کے مرکزی موقف کے شکر گزار ہیں”۔

سعودی وزارت خارجہ نے مزید کہا: “ہم ان بیانات کی شدید مذمت کرتے ہیں جن کا مقصد غزہ کی پٹی میں ہمارے فلسطینی بھائیوں کے خلاف اسرائیلی قابض فوج کے جرائم سے توجہ ہٹانا ہے۔”

وزارت نے زور دے کر کہا: “ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین پر حق حاصل ہے اور وہ جارح یا تارکین وطن نہیں ہیں جنہیں قابض اور وحشی حکومت جب چاہے بے دخل کر سکتی ہے۔ فلسطینی عوام کا ان کی اپنی سرزمین پر حق بدستور قائم رہے گا اور اس میں کتنا ہی وقت لگے، کوئی بھی ان سے یہ حق نہیں چھین سکتا”۔

بیان میں مزید کہا گیا: “ہم ایک بار پھر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ منطقی راہ حل کی طرف لوٹنے اور “دو ریاستی” حل کے ذریعے پرامن بقائے باہمی کے اصول کو قبول کرنے کے سوا پائیدار امن ممکن نہیں ہے۔ قابض حکومت کی انتہا پسند ذہنیت یہ نہیں سمجھتی کہ فلسطین کی سرزمین فلسطینیوں کی ہے اور اس قوم کا ان کی سرزمین سے جذباتی، تاریخی اور قانونی تعلق ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے مزید کہا: “اسرائیلی قابض حکومت کی انتہا پسندانہ ذہنیت فلسطینی عوام کو زندگی کے قابل نہیں سمجھتی اور ذمے داری کے ذرہ برابر احساس کے بغیر غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر تباہ کر دینا چاہتی ہے۔”

دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے سعودی سرزمین پر فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے نیتن یاہو کے بیانات کی شدید مذمت کی ہے۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے زور دے کر کہا کہ نیتن یاہو کے بیانات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ سعودی عرب کی خودمختاری بھی ایک سرخ لکیر ہے کہ وہ کسی بھی ملک کو خلاف ورزی یا تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

وزارت نے مزید کہا: “ہم فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی اور ان کو بے گھر کرنے کی کوششوں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، اور ہم فلسطینی سرزمین میں اسرائیلی آبادکاری کی سرگرمیوں کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں، جس سے خطے کے استحکام کو خطرہ ہے اور امن و بقاء کے امکانات کو نقصان پہنچتا ہے۔”

مصری وزارت خارجہ نے بھی کل رات ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ یہ خیال سعودی خودمختاری کی براہ راست خلاف ورزی ہے اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔