نیوم سٹی منصوبے کے لئے 500 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط

صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں شمعون پیریز پروجیکٹ اور محمد بن سلمان اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے درمیان واضح مماثلت واضح ہوجانے کے بعد، عرب ممالک کی رائے عامہ زمانہ حال اور مستقبل قریب میں صہیونی ریاست کے ساتھ "تعلقات معمول لانے کے عمل" کے مرکزی نقاط (Pivots) کے آثار و تفصیلات کو دیکھ سکتی ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: صہیونی اخبار مزید لکھتا ہے: ہم عرب سفارتکاروں اور اسرائیلی کمپنیوں کے درمیان خط و کتابت کے عینی گواہ ہیں؛ معاشی تعاون کے سلسلے میں عربوں اور اسرائیلیوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور بعض اسرائیلی کمپنیوں نے سائبر سیکورٹی میں کام آنے والی بعض مصنوعات سعودیوں کو فروخت کی ہیں۔
نیز سعودی اسمارٹ سٹی کی مکمل اور صحیح تفصیلات ایک صہیونی تاجر کے پاس ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کمپنیاں اعلانیہ طور پر اس منصوبے میں مصروف بہ کار ہو سکتی ہیں؛ نیز یہ بھی ممکن ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات میں سفارتی دراڑ کی صورت میں اسرائیلی ریاست اس منصوبے کے سلسلے میں اعلانیہ طور پر سعودی عرب، اردن اور مصر کے ساتھ تعاون کا آغاز کرسکتا ہے۔

مستقبل کے اقدامات

صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں شمعون پیریز پروجیکٹ اور محمد بن سلمان اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے درمیان واضح مماثلت واضح ہوجانے کے بعد، عرب ممالک کی رائے عامہ زمانہ حال اور مستقبل قریب میں صہیونی ریاست کے ساتھ “تعلقات معمول لانے کے عمل” کے مرکزی نقاط (Pivots) کے آثار و تفصیلات کو دیکھ سکتی ہے۔
پیریز نے اپنے منصوبے میں کہا کہ “عرب حکومتوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا آغاز کیسے کیا جائے۔ “پیریز نے اپنے منصوبے میں عرب ریاستوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے آغاز کی کیفیت کے بارے میں لکھتا ہے: معمول کے پہلے مرحلے کے لئے، ہم اپنی توجہ انسانی مسائل پر مرکوز کر سکتے ہیں؛ جیسے کہ سمندری اور فضائی امدادی کارروائیوں میں تعاون اور بحری اور بری مشقوں سے خبردار رہنے کے لئے مواصلاتی نیٹ ورک کا قیام۔ نیز اس نقطۂ نظر کو – مشترکہ تحقیقاتی منصوبوں اور غذائی و سمندری وسائل کی ترقی کے واسطے سے علاقائی نظامات کو تحفظ دے کر نیز سیاحت – کے ذریعے آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ اسی صورت میں عربوں اور اسرائیل کے تزویراتی اتحاد کے قیام پر پیشرفتہ مراحل میں، غور کیا جاسکتا ہے”۔