نیویارک ٹائمز: اسرائیل کے پاس ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کی توانائی نہیں ہے

نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ "اسرائیل کے پاس ایسا حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے جو اتنا جلدی ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کر سکے یا انہیں روک کر اور ان میں تاخیر پیدا کر سکے۔"

فاران: نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ “اسرائیل کے پاس ایسا حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے جو اتنا جلدی ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کر سکے یا انہیں روک کر اور ان میں تاخیر پیدا کر سکے۔”
نیویارک ٹائمز نے مزید لکھا ہے: “ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کی سفارتی کوششوں کے ساتھ ہی، بنی گانٹز نے اسرائیلی فوج کو ایران کے خلاف فوجی آپشن تیار کرنے کا حکم دیا اور دنیا کو خبردار کیا کہ اگر نیا جوہری معاہدہ ایران کو کنٹرول کرنے کے لیے کافی ثابت نہ ہوا تو اسرائیل حالات کو اپنے کنٹرول میں لے گا۔
اخبار نے کئی موجودہ اور سابق اسرائیلی حکام اور عسکری ماہرین کے حوالے سے کہا کہ “اسرائیل کے پاس ایسا حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے جو ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کر سکتا ہو، یا اس میں کسی بھی وقت تاخیر پیدا کر سکتا ہو۔”
اخبار نے ایک سینئر اسرائیلی سیکورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ “اسرائیل کو ایسے حملے کی تیاری میں کم از کم دو سال لگیں گے جو ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔”
اسی سلسلے میں اسرائیلی فضائیہ کے ایک ریٹائرڈ جنرل ریلیک شفیر جس نے 1981 میں عراق کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا، نے کہا: ایران کے تمام جوہری مراکز اور سائٹوں پر حملہ بہت دشوار اور عملی طور پر ناممکن ہے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق، “ایران پر فوجی حملے پر حالیہ بحث ایک اسرائیلی دباؤ کی مہم کا حصہ ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ویانا میں ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والے ممالک اس بات سے متفق نہ ہوں جسے اسرائیلی حکام ‘خراب معاہدہ’ کہتے ہیں۔