ڈنمارک میں قرآن پاک کی ایک بار پھر توہین

سویڈن میں عراقی عیسائی پناہ گزین سلوان مومیکا کی موت کے چند روز بعد ڈنمارک کی انتہا پسند دائیں بازو کی "ہارڈ وے" پارٹی کے رہنما راسموس پالوڈن نے ایک بار پھر توہین آمیز فعل کا ارتکاب کرتے ہوئے قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کر دیا۔

فاران: سویڈن میں عراقی عیسائی پناہ گزین سلوان مومیکا کی موت کے چند روز بعد ڈنمارک کی انتہا پسند دائیں بازو کی “ہارڈ وے” پارٹی کے رہنما راسموس پالوڈن نے ایک بار پھر توہین آمیز فعل کا ارتکاب کرتے ہوئے قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کر دیا۔

اپنے X سوشل میڈیا اکاؤنٹ (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پیغام میں پلوڈن نے کوپن ہیگن میں ترک سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کے خلاف اپنے گھناؤنے فعل کا ارتکاب کیا۔

Aftonbladet اخبار کے مطابق ڈنمارک کے اس سیاست دان نے ایک بار پھر قرآن پاک کی توہین کی، حالانکہ اس سے قبل ڈنمارک کی پولیس نے مومیکا کی موت کے بعد اس گھناؤنے فعل کی ممانعت کا بیان جاری کیا تھا۔

سویڈش میڈیا نے جمعرات کو مومیکا کی موت کی تصدیق کی، جس نے 2023 کے احتجاج کے دوران قرآن پاک کے نسخے جلائے تھے۔

ایرنا کے مطابق، پلوڈن نے اس سے قبل گزشتہ سال جنوری (2024) میں سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں ترکی کے سفارت خانے کے سامنے ایک توہین آمیز حرکت کرتے ہوئے قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کیا تھا۔

یہ کارروائی پولیس کی حفاظت میں اور سویڈش حکام کی اجازت سے کی گئی۔

ایک ہفتے بعد پلوڈن نے ڈنمارک کی ایک مسجد کے سامنے دوبارہ اس گھناؤنے فعل کا ارتکاب کیا۔

انتہا پسند دائیں بازو کے سیاست دان کے توہین آمیز فعل نے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصے کو جنم دیا اور اس کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔