ڈنمارک نے اسرائیل سے سرمایہ واپس لینے کا فیصلہ کر لیا

ڈنمارک نے مقبوضہ فلسطین میں واقع کمپنیوں سے اپنا سرمایہ واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

فاران: کوپن ہیگن یونیورسٹی نے غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے موقف کی مخالفت کے پیش نظر مقبوضہ علاقوں میں واقع کمپنیوں سے اپنا سرمایہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق ڈنمارک کی یونیورسٹی آف کوپن ہیگن نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کے لیے وہ مقبوضہ علاقوں میں واقع صیہونی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کو مکمل طور پر روک دے گی۔

مڈل ایسٹ مانیٹر کے مطابق اس یونیورسٹی کی کارروائی ایسے وقت کی گئی ہے جب فلسطینی حامی طلبا مئی کے اوائل احتجاجی مظاہرے کرکے مقبوضہ علاقوں میں یونیورسٹی کی سرمایہ کاری روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور غزہ میں جنگ بندی قائم کرنے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔

انہوں نے اسرائیلی حکومت کے ساتھ یونیورسٹی کے تعلقات منقطع کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور مقبوضہ علاقوں میں صیہونی کمپنیوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

یونیورسٹی نے ایکس سوشل نیٹ ورک پر ایک پوسٹ شائع کی اور لکھا 29 مئی تک، وہ مہمان نوازی اور سیاحت سے متعلق 10 لاکھ ڈینش کرونر اور 1 لاکھ 45 ہزار امریکی ڈالر کی تین کمپنیوں میں اپنی تمام موجودہ سرمایہ کاری روک دے گی۔

یہ وہ کمپنیاں ہیں جو مغربی کنارے کی مقبوضہ بستیوں میں کرایہ کے لیے اپارٹمنٹس کا اشتہار دیتی ہیں۔

ڈنمارک کی یہ کارروائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب صیہونی حکومت کی فوج نے امریکہ اور یورپ کی حمایت سے غزہ پٹی میں اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب تک کئی اسپتالوں اور عمارتوں پر بمباری کرکے انہیں تباہ کر دیا ہے۔