کیا اسرائیل اندر سے کھوکھلا ہو رہا ہے، صہیونیزم کا زوال نزدیک ہے، خود اسرائیلیوں نے کیا اعتراف

بہت سے صیہونی تجزیہ نگاروں اور عہدیداروں نے اب تک متعدد مناسبتوں پر صیہونی حکومت کے زاول کی جانب اشارہ کیا اور اس بارے میں اپنی تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

فاران: فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے بہت سے سیاسی، سیکورٹی، فوجی شخصیات اور دانشور افراد اب تک کئی بار اسرائیل کا شیرازہ بکھرنے کی خبر دے چکے ہیں۔

قابل توجہ یہ ہے کہ ان میں بہت سے افراد نے اسرائیل کا شیرازہ بکھرنے کا سبب وہ بنیادیں قرار دی ہیں جس پر یہ حکومت کھڑی ہے۔

ان تشویشوں میں سب سے بڑی اور مشترک تشویش، شناخت کا بحران ہے۔ اس بارے میں بہت سے افراد نے مقالے اور آرٹیکل بھی لکھے ہیں۔

یہودی تجزیہ نگار آری شاویط ہارٹص اخبار میں “اسرائیل اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے” عنوان کے تحت مقالے میں لکھتے ہيں کہ اب ملک میں زندگی بسر کرنا سخت ہو گیا ہے اور ہم کو برلن یا سین فرانسیسکو جانا ہوگا، ممکن ہے کہ ہم ایسی جگہ سے گزریں جہاں سے لوٹنا ممکن بھی نہ ہو۔

وہ لکھتے ہیں کہ اگر ہہودیت اور اسرائیلی ہونا، دو اصل شناخت نہ ہو تو اس صورت میں یا تو دوستوں کو خدا حافظ کرنا ہوگا یا برلن و سین فرانسیسکو جانا ہوگا، اسرائیلی جب سے فلسطین آئے ہیں انہیں اسی وقت سے یہ پتہ چل گیا کہ وہ جھوٹی پیداوار ہیں جن کو صیہونی تحریک نے ایجاد کیا ہے اور اس جھوٹ کے لئے پوری تاریخ میں یہودیت کے بارے میں طرح طرح کے مکر و فریب کئے گئے جن میں ہولوکاسٹ کا واقعہ بھی شامل ہے۔ ان کی سمجھ میں آ چکا ہے کہ فلسطین میں ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے، یہ ملک وہ سرزمین موعود نہيں ہے جس کے بارے میں ان کو بشارت دی گئی تھی۔

اسرائیلی فوج کی ریزرو فورس کے جنرل اور عرب – اسرائیل تنازع کے امور کے ماہر شائول آریل بھی ہارٹص میں اپنے مقالے میں لکھتے ہیں کہ صیہونی حکومت نے مقبوضہ فلسطینی کی سرزمین پر صیہونی امنگوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے جو حکمت عملی اختیار کی تھی وہ شکست سے دو چار ہوگئی ہے اور صیہونی حکومت اپنی امنگوں اور آرزووں کی مکمل تباہی کی جانب قدم بڑھا رہی ہے۔