استشہادی کاروائیاں صہیونیوں کے لئے بَلائے جاں کیسے بنیں؟
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: مورخہ 22 مارچ 2022ع ایک فلسطینی مجاہد نے استشہادی کاروائی کرکے 1948ع کے مقبوضہ فلسطینی علاقے بئر السبع میں – جہاں ان ہی دنوں کچھ عرب اور امریکہ اور صہیونی ریاست کا مشترکہ علامتی اجلاس اسی علاقے میں واقع بن گورین کے دفتر میں منعقد ہؤا تھا یہ جتانے کے لئے فلسطین کا مسئلہ مزید قابل بحث نہیں ہے – چاقو گھونپ کر 4 غاصب صہیونیوں کو ہلاک کردیا اور اجلاس کے اثرات کو زائل کر دیا!! کاروائی کرنے والا فلسطینی مجاہد بھی غاصبوں کی گولیوں کا نشانہ بن کر شہید ہؤا۔
– مورخہ 27 مارچ کو دو فلسطینی مجاہدوں نے حیفا کے جنوب میں واقع الخضیرہ کے علاقے میں آتشین اسلحہ استعمال کرکے دو غاصب صہیونی فوجیوں کو ہلاک اور 12 کو زخمی کر دیا۔ کاروائی کرنے والے دونوں مجاہدوں کو غاصبوں نے شہید کر دیا۔
– مورخہ 29 مارچ کو تل ابیب کے مشرق میں واقع بنی براک کے علاقے میں ایک فلسطینی مجاہدین نے فائرنگ کے 5 صہیونی غاصبوں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کیا۔ جس کے بعد صہیونی حلقوں اور بطور خاص غاصب آبادکاروں کی بستیوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
– مورخہ 31 مارچ کو ایک فلسطینی مجاہد نے، مغربی پٹی میں واقع غوش عتصون کے علاقے میں، چاقو کے ذریعے استشہادی کاروائی کرکے ایک صہیونی غاصب فوجی کو شدید زخمی کیا اور خود بھی جام شہادت نوش کیا۔
– مورخہ 7 اپریل کو ایک فلسطینی مجاہد نے صہیونی دارالحکومت تل ابیب کی مرکزی شاہراہ پر واقع ایک تجارتی علاقے میں گولی چلا کر دو غاصب صہیونی فوجیوں کو ہلاک اور 14 کو زخمی کیا۔ فلسطینی مجاہد چھ کلومیٹر کے فاصلے پر نماز ادا کرکے مسجد سے نکل رہا تھا کہ غاصب فوجیوں کے ہاتھوں جام شہادت نوش کر گیا۔
– غاصب صہیونی فوج نے اعلان کیا کہ مورخہ 29 اپریل کو مقبوضہ مغربی پٹی میں آرئیل کی بستی کے داخلی راستے پر دو فلسطینیوں نے ایک صہیونی چوکیدار کو چاقو کے وار کرکے ہلاک کر دیا ہے۔
– مورخہ 5 مئی کو، عین اسی وقت جب غاصب یہودی نوآبادکار، “یوم النکبہ” کے موقع پر جعلی ریاست کا یوم تاسیس منانے کے بہانے مسجد الاقصیٰ میں داخل ہونا چاہتے تھے، دو فلسطینی نوجوانوں نے استشہادی کاروائی کرتے ہوئے تین غاصب صہیونیوں کو ہلاک اور چھ کو زخمی کر ڈالا۔
اس صورت حال کی وجہ سے غاصب یہودی ریاست کی سیکورٹی ایجنسیاں اور صہیونی آبادکار کو چوکس کردیا گیا ہے اور ان استشہادی کاروائیوں کا کم از کم نتیجہ یہ تھا کہ غاصب یہودی مزید امن و سلامتی کے ساتھ سڑکوں پر نہيں گھوم پھر سکتے اور اگلے مراحل میں – حتی کہ ممکن ہے کہ – وہ اپنے مکانوں کے اندر بھی امن و سکن کے ساتھ نہ رہ سکیں۔
صہیونی رائے عامہ کے حوالے سے سروے رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونیوں کو خدشہ ہے کہ جس صورت حال سے انھوں نے – گذشتہ 74 برسوں سے – فلسطینیوں کو دوچار کئے رکھا تھا، انہیں بھی اسی قسم کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے اور ایسے حال میں کہ انہیں کہیں بھی امن و سکون نصیب نہ ہوگا، انہیں فلسطین کو اس کے اصل مالکوں – یعنی فلسطینی عوام کے – کے سپرد کرکے، دوسرے ممالک کی طرف بھاگنا پڑے۔
فلسطینیوں کی استشہادی کاروائیوں کا خطرناک ترین پہلو یہ ہے کہ ایک یا دو افراد ان کاروائیوں کو انجام دیتے ہیں اور صہیونی سیکورٹی اداروں کو کسی خاص وقت میں کسی خاص مقام پر کسی کاروائی کے بارے میں متنبہ کرنا ممکن نہیں ہوتا؛ اور اس صورت حال نے غاصب صہیونی ایجنسیوں کو شدیدترین تشویش سے دوچار کیا ہے کیونکہ انہیں نہ تو کاروائی کرنے والوں کے بارے میں کوئی خبر ہوتی ہے اور نہ ہی کاروائی کا مقام پہلے سے متعین ہوتا ہے، اور وہ کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔
[…] تجزیاتی ویب سائٹ: گزشتہ سے پیوستہ مذکورہ بالا سطور میں بیان ہؤا کہ کسی بھی وقت […]